اسلام آباد۔17اکتوبر (اے پی پی):وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا ہے کہ ملک سے غربت کا خاتمہ اور معاشرے کے پسے ہوئے طبقے کے لوگوں کو اوپر اٹھانا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے، اس سلسلے میں حکومت نے احساس پروگرام کے تحت پسماندہ لوگوں کو تحفظ دینے کیلئے 140 سے زائد پروگرامز شروع کئے ہیں، حکومت کم آمدنی والے طبقے کے لوگوں کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کیلئے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہی ہے تاکہ وہ نہ صرف اپنے خاندان کی کفالت کر سکیں بلکہ ملک کی معیشت کو مستحکم کرنے کیلئے بھی کردار ادا کر سکیں۔ ہفتہ کو پی ٹی وی پروگرام میں بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت حکومت 4.6 ملین خاندانوں کی کفالت کر رہی ہے تاہم جلد ہی اس کے دائرہ کار میں کئی گنا اضافہ کیا جائے گا، مختلف لوگوں کی مختلف ضروریات ہیں اسلئے انٹریسٹ فری لون اور احساس آمدن کے تحت ان کو قرضے فراہم کئے جائیں گے۔ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ حکومت احساس کے پروگرام میں انٹریسٹ فری لون اور آمدن پر فوکس دے رہی ہے، گزشتہ ہفتے انٹریسٹ فری لون کو بڑھانے کیلئے ای سی سی نے بجٹ منظور کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی کسی ملک میں قدرتی آفات، ہنگامی حالت یا مہنگائی ہوتی ہے تو سماجی تحفظ کے ادارے حرکت میں آتے ہیں،جب کورونا وائرس آیا تو پاکستانی حکومت نے لاک ڈائون کے دوران مزدور اور دیہاڑی دار طبقے کے لوگوں کو امداد فراہم کرنے کیلئے ایمرجنسی کیش کا پروگرام شروع کیا، ملک بھر میں 1 کروڑ 60 لاکھ خاندانوں کو امدادی رقم دی گئی اور اس دوران حکومت کی ساری مشینری فیلڈ میں تھی۔ معاون خصوصی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں پورے ملک میں مستحق اور غریب خاندانوں کو سہولیات دینے کیلئے احساس پروگرام کے تحت مختلف پروگرامز شروع کئے گئے ہیں، احساس نشونما اسلئے لانچ کیا گیا تاکہ بچوں کی ذہنی اور جسمانی نشونما متاثر نہ ہو اور وہ آگے بڑھ کر ملک کی ترقی میں کردار ادا کر سکیں، وزیراعظم نے پہلی تقریر میں بھی اس کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کوویڈ بحران کے باوجود وسیلہ تعلیم پروگرام ملک بھر میں جاری رکھا گیا اور وہ اب 160 اضلاع تک پہنچ گیا ہے۔ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ انٹریسٹ فری لون پروگرام سو اضلاع تک ہے اور ہر مہینے 80 ہزار روپے قرضہ دیا جاتا ہے، اسی طرح آمدن پروگرام کے ذریعے اثاثے دیتے ہیں،یہ 1.8 بلین کا پروگرام ہے اس کو بھی بڑھایا جا رہا ہے، اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کی تاریخ میں انڈرگریجویٹ اسکالرشپ پروگرام بھی متعارف کرایا گیا، گزشتہ سال 50 ہزار سے زائد طلبہ کو اسکالرشپس دی گئی تھیں۔ معاون خصوصی نے کہا کہ عالمی بینک اور اقوام متحدہ نے پیشنگوئی کی ہے کہ کورونا کی وجہ سے 400 ملین سے زیادہ لوگ سطح غربت سے نیچے چلے جائیں گے، پاکستان بھی ان ممالک کی فہرست میں شامل ہے جہاں پر خطرہ موجود ہے، حکومت کی کوشش ہے کہ لوگوں کو اپنے پاﺅں پر کھڑا کیا جائے تاکہ وہ صرف اپنے خاندان کی کفالت کر سکیں بلکہ ملک کی معیشت کی بہتری میں بھی کردار ادا کر سکیں۔