حکومت پائیدار ترقی اور طویل مدتی معاشی بہتری کے لئے پُرعزم ہے، خرم شہزاد

89
Khurram Shehzad
Khurram Shehzad

اسلام آباد۔13فروری (اے پی پی):وزیر خزانہ کے مشیر برائے اقتصادی و مالیاتی اصلاحات خرم شہزاد نے کہا ہے کہ پاکستان نے معاشی استحکام حاصل کر لیا ہے اور موجودہ حکومت پائیدار ترقی اور طویل مدتی معاشی بہتری کے لئے پُرعزم ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکاؤنٹنٹس (ا ے سی سی اے ) کے زیر اہتمام منعقدہ نیو ممبر 2025 تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے حکومتی معاشی اصلاحات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف ) نے پاکستان کی اقتصادی پالیسیوں میں پیشرفت کو سراہا ہے، پاکستان نے معاشی استحکام حاصل کر لیا ہے اور معاشی اشاریے مثبت رجحان ظاہر کر رہے ہیں۔خرم شہزاد نے ٹیکس محصولات میں اضافے اور غیر ضروری اخراجات میں کمی کی حکومتی پالیسی پر زور دیا اور کہا کہ مالیاتی نظم و ضبط اور پائیدار ترقی اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان میں مؤثر، برآمدات پر مبنی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی ) کے فروغ پر کام کر رہی ہے تاکہ معیشت کو مستحکم کیا جا سکے۔انہوں نے بتایا کہ 43 وفاقی وزارتوں اور 400 سے زائد منسلک محکموں کی اصلاحات جاری ہیں تاکہ گورننس کو بہتر بنایا جا سکے اور مالیاتی عدم توازن کو کم کیا جا سکے، اب تک 150,000 خالی آسامیاں ختم کی جا چکی ہیں جہاں بھرتی کی ضرورت نہیں تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ سرکاری ملکیتی اداروں (SOEs) کی نجکاری اور اصلاحات پر کام جاری ہے تاکہ ان کی کارکردگی کو بہتر بنایا جا سکے۔

انہوں نے مہنگائی کی شرح میں کمی اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کو معیشت کے لئے مثبت پیشرفت قرار دیا۔ خرم شہزاد نے اے سی سی اے پاکستان ٹیم اور تمام نئے ممبران کو مبارکباد پیش کی اور ان کی فنانس اور اکاؤنٹنگ کے شعبے میں خدمات کو سراہا۔ انہوں نے مس عائلہ مجید کو اے سی سی اے کی گلوبل صدر بننے پر بھی مبارکباد دی اور اس کامیابی کو پاکستان کے لئے باعث فخر قرار دیا۔

انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ پاکستان میں کام کو ترجیح دیں کیونکہ وہی ملک کے حقیقی معمار ہیں، ہمارے نوجوانوں کو خود اعتمادی اور عزم کے ساتھ ملک کی قیادت کرنا ہوگی، ان میں ملک کو آگے لے جانے کی بھرپور صلاحیت اور ذمہ داری موجود ہے۔ انہوں نے کہاکہ انہیں پاکستان اور اس کی معیشت کے بارے میں پرامید اور مثبت رہنے کی تلقین کی۔