حکومت پنجاب سٹرس کی پیداوار میں اضافہ اور سپلائی چین میں بہتری کیلئے جامع حکمت عملی پر عملدرآمد کر رہی ہے، صوبائی وزیر زراعت

284
آبپاشی والے علاقوں کے کاشتکارمسور کی کاشت 15نومبرتک جلد از جلد مکمل کریں،ترجمان زراعت

لاہور۔5ستمبر (اے پی پی):صوبائی وزیر زراعت پنجاب ایس ایم تنویر نے کہا ہے کہ حکومت سٹرس کی پیداوار کو بڑھانے اور کاشتکاروں کی درپیش مسائل کے حل کیلئے کوشاں ہیں جس کیلئے ایک جامع حکمت عملی تیار کی جارہی ہے تاکہ سٹرس کو درپیش چیلنجز بشمول نرسری، بیماریوں کی روک تھام اور تصدیق شدہ بیج کی فراہمی کیلئے اقدامات کیے جاسکیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں منعقدہ سٹرس کی بحالی کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقراراحمد خاں کی سربراہی میں سٹرس کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو کہ اس کی پیداوار میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی معیارات کو بھی یقینی بنانے کیلئے کام کر رہی ہے۔ صوبائی وزیر زراعت نے کہا کہ زرعی ملک ہونے کے ناطے پاکستان کی ترقی کا انحصار زراعت کے شعبے سے وابستہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ زرعی ماہرین اکیڈمیہ، انڈسٹری اور پالیسی سازوں کو فوڈ سیکورٹی کے حصول کیلئے مشترکہ کاوشیں عمل میں لانا ہونگی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے زرعی ادارے بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے بھرپور کاوشیں عمل میں لا رہے ہیں۔ اس موقع پر زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ دنیا بھر میں کم بیجوں والے سٹرس کو پسند کیا جاتا ہے۔ زرعی یونیورسٹی نے کیلوفورنیا یونیورسٹی کے تعاون سے پاکستان میں کینو کو متعارف کروایا تھا۔ تاہم وقت کے ساتھ ساتھ سٹرس کو مختلف بیماریوں کا سامنا کرنا پڑا جس سے ہماری سٹرس کی پیداوار بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سٹرس کی بحالی کیلئے تصدیق شدہ بیج کی نرسریوں کا قیام وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی سی پیک کے تحت چائنہ کے تعاون سے ہارٹیکلچر پارک کے قیام کیلئے اقدامات کر رہی ہے جس سے زرعی ترقی کو نئے ابواب کھلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی یونیورسٹی نے یونیورسٹی آف کیلوفورنیا کے تعاونس سے سٹرس سلائیڈز پر پراجیکٹ مکمل کیا ہے جس میں ڈاکٹر مارکوڈل اور چیئرمین شعبہ انٹومالوجی پروفیسر ڈاکٹر جلال عارف و دیگر نے کاوشیں کیں۔

انہوں نے کہا کہ ایف اے او کی رپورٹ کے مطابق ملک میں سٹرس کی پیداوار 1970 میں 10.2 ٹن فی ہیکٹر تھی جو کہ2021 ء میں 11.6 ٹن فی ہیکٹر ہو گئی ہے جبکہ چین میں 1970 میں سٹرس کی پیداوار 2.29 ٹن فی ہیکٹر تھی۔ جو کہ 2021 ء میں 15.3 ٹن فی ہیکٹر، برازیل میں 1970 میں 15 ٹن فی ہیکٹر اور 2021 میں 27.1 ہو گئی ہے۔ انہوں نے ملک میں کم بیجوں والے سٹرس کی اقسام کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا جس کی بین الاقوامی سطح پر مانگ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں انڈسٹری پبلک پارٹنرشپ کے ساتھ جدید نرسری میکنزم تیار کرنا ہوگا۔ انہوں نے موجودہ سٹرس باغات کی بحالی وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے زیادہ تر باغات غذائی اجزاء کی کمی کا شکار ہیں کیونکہ باقاعدگی سے مٹی، پانی اور پتوں کا تجزیہ نہیں کیا جاتا۔

اجلاس میںڈائریکٹر جنرل زراعت توسیع پنجاب ڈاکٹر اشتیاق حسن، چیف سائنٹسٹ ایوب ریسرچ ڈاکٹر محمد اختر، پرو وائس چانسلر/ڈین زرعی یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد سرور خاں، سابق ڈی جی ایکسٹینشن ڈاکٹر انجم علی، ڈاکٹر محمد نواز میکن، زرعی یونیورسٹی کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر قمر بلال، پروفیسر ڈاکٹر فرزانہ رضوی، پروفیسر ڈاکٹر اعظم خاں، پروفیسر ڈاکٹر مسعود صادق بٹ، پروفیسر ڈاکٹر خالد مشتاق، پروفیسر ڈاکٹر اعجاز بھٹی؛ پرنسپل آفیسر پی آر پی پروفیسر ڈاکٹر جلال عارف، پروفیسر ڈاکٹر امان اللہ ملک، ڈائریکٹر ریسرچ پروفیسر ڈاکٹر جعفر جسکانی، پروفیسر ڈاکٹر آصف کامران، پروفیسر ڈاکٹر ریاض ورک، ڈاکٹر عامر مقصود گل، ڈاکٹر محمد دلدار خاں گوگی، ڈاکٹر محمد طیب، ڈائریکٹر ایکسٹینشن فیصل آباد چوہدری عبدالحمید، ڈپٹی ڈائریکٹر انفارمیشن محمدقوی ارشاد اور دیگرنے شرکت کی۔