لاہور۔16جون (اے پی پی):حکومت پنجاب کی جانب سے تعلیم کے شعبے کیلئے آئندہ مالی سال میں ترقیاتی مد میں 148 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جو کہ مالی سال 2024-25 کی نسبت 127 فیصد زیادہ ہیں، اس کے علاوہ غیر ترقیاتی مد میں بھی اگلے مالی سال کیلئے تعلیم کے شعبے میں 661 ارب روپے کے خطیر فنڈ مختص کئے گئے ہیں جو کہ مجموعی غیر ترقیاتی اخراجات کا 24.4 فیصد بنتے ہیں، مالی سال 2025-26 میں ہماری حکومت تعلیم کے شعبے میں نہ صرف پہلے سے متعارف شدہ بہت سے کامیاب پروگرامز کا تسلسل جاری رکھنے کا ارادہ رکھتی ہے بلکہ متعدد نئے منصوبہ جات اور اقدامات بھی شروع کرنے جا رہی ہے جن کے یقینا دورس اثرات مرتب ہوں گے۔یہ بات صوبائی وزیر خزانہ نے پیر کے روز پنجاب کا بجٹ پیش کرتے ہوئے بتائی۔انہوں نے کہاکہ مالی سال2025-26 میں ہونہار سکالرشپ پروگرام کے ذریعے 15 ارب روپے کی لاگت سے مستحق اور با صلاحیت طلبہ کو وظائف دے کر تعلیم کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کئے جائیں گے
تا کہ پنجاب کا کوئی بھی ہونہار طالب علم وسائل کی کمی کے باعث اعلی تعلیم سے محروم نہ رہے،پنجاب ہائر ایجوکیشن کمیشن کے زیر اہتمام 5.9 ارب روپے کی لاگت کے انڈر گریجویٹ سکالر شپ پروگرام کے ذریعے مالی سال 25-2024 میں 4.5 ارب روپے کی مالیت سے 55 ہزار طلبہ کوتعلیمی وظائف کی فراہمی ممکن بنائی گئی۔انہوں نے کہاکہ یونیورسٹیز اور کالجز میں زیر تعلیم ہونہار طلبہ کیلئے بالترتیب 27 ارب اور 10 ارب روپے کی لاگت سے شروع کی جانے والی وزیر اعلی لیپ ٹاپ سکیم کے تحت اب تک 8.5 ارب روپے کی لاگت سے 40 ہزار طلبہ کو لیپ ٹاپ فراہم کئے جاچکے ہیں تاکہ ڈیجیٹل تعلیم کا فروغ ممکن بنایا جا سکے۔ اس کامیاب پروگرام کے تسلسل کو جاری رکھتے ہوئے اس بجٹ میں بھی 15.1 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جس کے تحت آئندہ مالی سال میں مزید 1 لاکھ 12 ہزار سے زائد ہونہار طلبہ میں لیپ ٹاپ تقسیم کئے جائیں گے۔صوبائی وزیر خزانہ نے کہاکہ پنجاب ایجوکیشن انیشی ایٹو مینجمنٹ اتھارٹی کے تحت سرکاری سکولوں میں سکول مینجمنٹ کونسلز کے ذریعے اضافی کلاس رومز اور آئی ٹی لیبزکی تعمیر
سہولیات کی فراہمی اور خستہ حال عمارات کی تعمیر نو کیلئے 40 ارب روپے کی لاگت سے ایک وسیع البنیاد منصو بہ کو بھی موجودہ بجٹ کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اسی اتھارٹی کے تحت 4 ارب روپے کی لاگت سے سرکاری سکولوں کی آئوٹ سورسنگ کا منصوبہ بھی تجویز کیا گیا ہے جس کا مقصد سرکاری سکولوں کو جدید خطوط پر استوار کر کے انہیں پرائیویٹ سیکٹر کے ہم پلہ یا ان سے بہتر بنانا ہے۔اس کے علاوہ بچوں اور بچیوں کے پرائمری اور ایلیمنٹری سکولوں میں اضافی کلاس رومز کی تعمیر تعلیم کے معیار اور اور تدریسی طریقہ کار کو جدید خطوط پر استوار کر کے سکول سے باہر بچوں کی تعداد میں کمی اور بہتر تعلیم کے نتائج کے حصول کیلئے بھی 5 ارب روپے آئند و سال خرچ کئے جائیں گے۔انہوں نے کہاکہ پنجاب کے 36 اضلاع میں موجودہ انفراسٹرکچر کو استعمال کرتے ہوئے 5 ارب روپے کی لاگت سے اعلی معیار کے Schools of Eminence کا قیام بھی اس بجٹ کا حصہ ہے۔ مزید بر آں پنجاب کے 10 ڈویژنز میں نوازشریف سنٹربرائے Excellence for Early Childhood Education کے نام سے ایک جامع منصوبہ بھی شروع یا جا رہا ہے
جس کیلئے 3 ارب روپے اس بجٹ میں مختص کئے گئے ہیں۔35 ارب روپے کی لاگت سے پنجاب ایجوکیشن فائونڈیشن کے زیر اہتمام نجی شراکت داری کے اصول کے تحت تعلیم کی فراہمی کا پروگرام بھی بجٹ میں شامل کیا گیا ہے تا کہ نجی سکولوں کو مالی معاونت دے کر کم آمدنی والے خاندان کے بچوں کو مفت معیاری تعلیم فراہم کی جاسکے۔مالی سال 25-2024 میں قائم کی گئی پنجاب ایجوکیشن کریکلم بلا شبہ تعلیم کے شعبے میں ہماری حکومت کا ایک انقلابی قدم ہے۔ اس اتھارٹی کے تحت نصاب، کتاب، امتحان اور ٹرینگ کے بکھرے ہوئے اجزا کو یکجا کر کے ان کی اصلاح کا ایک مربوط نظام تشکیل دیا گیا ہے ۔ پیکٹاکیلئے مالی سال 26-2025 میں 3.7 ارب روپے کے فنڈ مختص کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی پنجاب کے ویژن کی روشنی میں تعلیم کے شعبے میں معاشرتی مساوات اور سماجی شمولیت کے رہنما اصولوں کی پیروی کرتے ہوئے مالی سال 25-2024 میں 6 ارب روپے کی لاگت سے وزیر اعلی سکول میل پروگرام متعارف کرایا گیا
جس کا مقصد جنوبی پنجاب کے غذائی قلت سے متاثرہ 3 اضلاع کے زیر تعلیم بچوں کے لیے صحت بخش غذا کی فراہمی کویقینی بنانا ہے اور اس کے تحت اب تک 4 لاکھ سے زائد بچے مستفید ہو چکے ہیں جبکہ حکومت نے اس پروگرام کے لیے آئندہ بجٹ میں 7 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی ہے جبکہ اس کا دائرہ کار 8 اضلاع تک بڑھایا جا ررہا ہے۔سپیشل ایجوکیشن کے اداروں میں زیر تعلیم طلبہ کے لیے 1.5 ارب روپے کی لاگت سے وزیر اعلی میل پروگرام کے منصوبے کو موجودہ بجٹ کا حصہ بنایا جا رہا ہے جبکہ خصوصی تعلیمی اداروں میں ٹرانسپورٹ کی سہولت کے لیے 1.8 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ 2024-25 میں 67کروڑ کی لاگت سے پنجاب کے پہلے آٹزم سکول کی بنیاد رکھی گئی ،صوبہ بھر میں 8 نئے گورنمنٹ ایسوسی ایٹس کالج برائے خواتین کے قیام کے لیے بجٹ میں 2 روپے مختص کئے گئے ہیں،مزید براں طلبہ کو ڈیجیٹل اور آئی ٹی سکلز سے آراستہ کرنے کے لیے ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے زیر اہتمام کالجز میں آئی ٹی لیز بھی قائم کی جا رہی ہیں
جن کے لیے 2 ارب روپے رکھے گئے ہیں،نیز صوبے کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پنجاب کی یونیورسٹیز میں اعلی تعلیم کے فروغ کے لیے 25 ارب روپے کے خطیر فنڈز بھی آئندہ مالی سال کے بجٹ میں مختص کئے جا رہے ہیں جو گزشتہ مالی سال کی نسبت 8 گنا زائد ہیں ، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں قصور میں میاں نواز شریف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے قیام کے لیے 2 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔