حکومت پنجاب کی ہیلپ لائن 1737 پر رواں سال راولپنڈی سے مجموعی طور پر 1256 شکایات وصول ہوئیں

411

راولپنڈی۔29دسمبر (اے پی پی):خواتین کو تشدد کے خلاف مدد فراہم کرنے والی حکومت پنجاب کی ہیلپ لائن 1737 پر 2024 میں ضلع راولپنڈی میں مجموعی طور پر 1256 شکایات وصول ہوئیں جن میں سے 489 شکایات گھریلو تشدد کے حوالے سے تھیں، 470 نفسیاتی تشدد اور 128 کالز شکایات قانونی مدد کے لئے کی گئیں۔

یہ بات ڈپٹی ڈائریکٹر انسداد تشدد مرکز راولپنڈی رضوانہ بشیر نے خصوصی بریفنگ میں بتائیں۔

انہوں نے کہا کہ راولپنڈی ضلع میں تین سے چار خواتین روزانہ ہیلپ لائین پر مدد کے لئے رابطہ کرتی ہیں ، انہیں فوری رسپانس دیا جاتا ہے اور قانونی مشاورت، طبی یا قانونی مدد اور نفسیاتی علاج بلا معاوضہ فراہم کئے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جو بھی خاتون یا لڑکی 1737 پر کال کرتی ہے وہ حکومت پنجاب کے تحفظ میں آجاتی ہے ، حکومت کی ذمہ داری بن جاتی ہے اور پوری حکومتی مشینری بشمول پولیس، انتظامیہ اور قانونی مدد اس کے لئے موجود ہوتی ہے ۔

رضوانہ بشیر نے کہا کہ گھریلو تشدد کا شکار خواتین جو اپنے گھر میں نہیں رہ سکتی ہیں انہیں شیلٹر ہوم یا دارالامان کی بھی سہولت فراہم کی جاتی ہے اور ضرورت پیش آنے پر پولیس بھی فوری طور پر ہر قسم کی مدد کے لئے الرٹ ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انسداد تشدد مرکز راولپنڈی کے پاس 11 وکلاء پر مشتمل ایک پینل موجود ہے جو ہر قسم کا قانونی تحفظ فراہم کرتا ہے جبکہ نفسیاتی تعاون کے لئے سائیکالوجسٹ بھی موجود ہیں۔ رضوانہ بشیر نے کہا کہ تشدد کا شکار خاتون جب اپنی فیملی میں صلح کے بعد جاتی ہیں تو محکمہ کی ٹیم باقاعدہ فالو اپ کرتی ہے اور اس سے تحفظ کی بابت پوچھا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تشدد کی مختلف اقسام ہیں جس کے لئے کوئی بھی خاتون 1737 پر رابطہ کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جسمانی تشدد کے علاوہ اگر شوہر خاتون کو ماہانہ خرچہ نہ دے اور آزاد نقل و حرکت پر پابندی لگائے تو اس کو نفسیاتی اور معاشی تشدد کہا جاتا ہے اور ایسی خاتون بھی مدد کیلئے رابطہ کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کسی خاتون کی نازیبا تصویر یا ویڈیو بنائی جائے اور اس کو سوشل میڈیا پر ہراسگی کا سامنا ہو تو ایسے سائبر کرائم کی صورت میں بھی 1737 پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سائبر تشدد کی صورت میں رپورٹ کرنے کے بعد انسداد تشدد مرکز ایف آئی اے سے رابطہ کرتا ہے اور مرکز کے وکیل باقاعدہ اس کیس پر پیش رفت کا جائزہ لیتے ہیں۔