حکومت کو مشکل چیلنجز کا سامنا ہے، عوام کو اعتماد میں لے کر آگے بڑھ رہے ہیں ، عمران خان کی فلم نہیں چل سکتی ،وفاقی وزیر شازیہ مری اورفیصل کریم کنڈی کی پریس کانفرنس

231

اسلام آباد۔26جنوری (اے پی پی):وفاقی وزیر و چیئرپرسن بی آئی ایس پی شازیہ مری نے کہا ہے کہ 2022 میں ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے سیلاب آیا جس سے بہت تباہی ہوئی،آج بھی سیلاب سے متاثرہ لوگ تکلیف میں ہیں، پاکستان کو سیلاب کی تباہ کاریوں کی وجہ سے مسائل درپیش ہیں۔جمعرات کو یہاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شازیہ مری نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے بہت دعوے کئے ،ڈرامے کئے لیکن معیشت بہت خرابی کی طرف گئی، قرضہ جات میں اضافہ ہوا،غربت اور مہنگائی بھی بڑھی،ملک میں بدترین حالات پیدا کرکے گئے،موجودہ حکومت کو مشکل چیلنجز کا سامنا ہے لیکن حکومت عوام کو اعتماد میں لے کر آگے بڑھ رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت سب کو ملک کی خاطر ایک ہونے کی ضرورت ہے کہ کس طرح پاکستان کو معاشی مسائل سے نکالا جائے،ملک کے لئے سب کو سوچنا چاہئے کہ ملک کس طرح ترقی کرے گا،ملکی ترقی کا پہیہ نہیں چل رہا،سیلاب سے بہت نقصان ہوا جن سے نمٹنے کے لئے بہت وسائل خرچ ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت نے انڈیکیٹرز تو اچھے دئیے لیکن حقیقت اس کے برعکس تھی، ہم حالات کو بہتر بنانے کی کوشش کررہے ہیں،عمران احمد خان نیازی 4 سال سے ایک ہی تقریرکرتا رہا، اس کا ایک بیان یا سو بیان پڑھ لیں وہ حقیقت میں ایک ہی ہے،جونہی اداروں نے سیاست سے لاتعلقی کا اعلان کیا تو عمران خان پاگل ہوگیا، اب وہ پھر یہ چاہتا ہے کہ اسے 2018 کی طرح دوبارہ اقتدار میں لایا جائے،دوبارہ سلیکٹ کرایا جائے،

وہ وفاقی وزیرجس کے فارم ہائوس پر غریب کو مارا گیاوہ بھی اب روتا ہے،عمران خان ڈرپوک ہے،اس کو دیوار پھلانگتے سب نے دیکھا ہے،پاکستان میں کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے، پاکستان کے اندر سابق صدور بھی گرفتار ہوئے ہیں ،وزیراعظم بھی گرفتار ہوئے ہیں،یہ کوئی انوکھا لاڈلہ ہے کہ اسے گرفتار نہ کیا جائے، قانون سب کے لئے برابر ہے،اس نے اقتدار کے نشے میں سیاسی مخالفین کے خلاف نا مناسب رویہ رکھا،اس سے قبل بھی جب اس نے 126 دن کا دھرنا دیا تھا اس وقت بھی استعفوں کا ڈرامہ رچایا تھا، پھر اس وقت کے سپیکر ایاز صادق کے پائوں پکڑ لئے۔

شازیہ مری نے کہا کہ استعفے ویسے بھی نہیں دئیے جانے چاہئیں کیونکہ الیکشن لڑ کر اسمبلی میں آنے والے ووٹر سے ووٹ استعفیٰ کے لئے نہیں لیتے ،یہ سب غلط سیاسی فیصلے کرتا ہےاور بعد میں خود ہی پچھتاتا ہے اور یہ سب قصور الیکشن کمیشن یا دیگر اداروں کا بنا دیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سیاست میں تنقید بری بات نہیں ہے لیکن کسی کو گالی دینا ،ہراساں کرنا کب سے تنقید بن گیا، یہ تو سیدھی سادھی بدمعاشی ہے اور معاشرے کا یہ بگاڑ ہم نے روکنا ہے، معاشرے کی شکل گھناونی نہیں بنانی۔تاریخ گواہ ہے ، ہم نے کبھی بھی سیاسی مخالفین کو گالی نہیں دی،ہم نے سیاسی مخالفت کی ہے لیکن اصولوں کی بات کی ہے، پاکستان پیپلز پارٹی نے کبھی نہیں چاہا کہ ہم اپنے سیاسی مخالفین کو مشکل میں دیکھیں، پیپلز پارٹی کے دور میں ہم نے کبھی کسی کو گرفتار نہیں کیا، آصف علی زرداری ہمیشہ مفاہمت کی بات کرتے ہیں، ملک کی خاطر مل کر چلنے کی بات کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران نیازی اس لئے چیخ رہا ہے کہ اس کے بھی سیکنڈلز آر ہے ہیں، رنگ روڈ،توشہ خانہ بلین سونامی ٹری،بی آر بی سب معاملات سے نظر نہیں ہٹائی جاسکتی، عمران اسی لئے شور مچارہا ہے، لوگوں کو ورغلا رہا ہے کیونکہ وہ خود کو اور اپنی سزائوں کو دیکھ رہا ہے اوراس پر واویلا کر رہاہے۔انہوں نے کہا کہ صبر کریں ہماری دعا بھی ہوگی اور کوشش بھی کہ آپ کو کوئی ناجائز سزا نہ ہو لیکن آپ پر بھی وہی آرٹیکل لگتے ہیں جو دوسروں پر لگاتےرہے ہیں۔اس موقع پر وزیر مملکت فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پی ٹی آئی کےرہنماء کو گرفتار کیا گیا ہے اسے ہم گرفتار نہیں کرنا چاہتے تھے،اسے ایک ادارے کی طرف سے گرفتار کیا گیا ہے، الیکشن کمیشن کی طرف سے کیس کیا گیا کیونکہ انہوں نے کسی کو ذاتی دھمکیاں دیں ،جب دھمکیاں دی جائیں گی تو پھر ایسا تو ہوگا،پیپلز پارٹی انتقامی سیاست پر یقین نہیں رکھتی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت عمران خان کو گرفتار کرنا چاہتی تو کرلیتی،عمران کےنورتن جو کہہ رہے ہیں یہ فلم میں چل سکتی ہے مگرحقیقی زندگی میں یہ سب نہیں چل سکتا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان اور ان کے ساتھیوں کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ جس سسٹم کے تحت آئے تھےاس میں وائرس آگیا ہے۔انہوں نے کہا دو اسمبلیاں ٹوٹی ہیں اس کا ٹریلر ہم نے چلایا ہے اور کراچی اور حیدر آباد میں بلدیاتی الیکشن جیتا ہے،ضمنی الیکشن میں بھی کامیابی حاصل کریں گے۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ 2018 میں بھی ان کے استعفوں کا ڈرامہ ہوا تھا، اس وقت اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے نے کردار ادا کرکے ان کو پرانی تنخواہ پر بحال کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو چاہئے کہ ضمنی الیکشن لڑیں اور اپنا اپوزیشن لیڈر لائیں، اگر انہیں مینڈیٹ ملا تومینڈیٹ لیں۔ انہوں نے کہا کہ کے پی کے واحد صوبہ ہے کہ جس کا یہ حال کرکے گئے ہیں کہ سرکاری ملازمین کو تنخواہیں دینے کے لئے ان کے پاس پیسے نہیں ہیں،وہاں ان کا احتساب نہیں ہوا،اداروں کو اس کا نوٹس لینا چاہئے۔

انہوں نے کہا آئیں و قانون سے کوئی بھی بالا تر نہیں ہے،ان سے پوچھو تو کہتے ہیں میری مرضی گھڑی بیچ دی،ان کو یہ احساس نہیں کہ اس پر کتنی جگ ہنسائی ہوئی،انہوں نے شوکت خانم کا پیسہ استعمال کیا،جب پوچھو تو کہتے ہیں اس پر آپ بات نہ کریں۔انہوں نے کہا کہ عمران خان آپ ضمنی الیکشن کی تیاری کریں،اس کے علاوہ کوئی حل نہیں ہے۔فیصل کریم کنڈی نے بی آئی ایس پی سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ڈائنامک سروے کی تیاری مکمل ہوچکی ہے،بی آئی ایس پی کے تحت سیلاب سے متاثرہ افراد میں 70 ارب روپے تقسیم کئے گئے ہیں، سہ ماہی قسط بھی جاری ہے، تعلیمی سکالرشپ کے 13 ارب دیئے جارہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مستحقین جس بھی کائونٹر پر جائیں 7 ہزار روپے لیں اور رسید بھی لیں ایک روپے کی بھی کٹوتی نہیں ہوتی ،

وفاقی حکومت نے مستحقین کے لئے یوٹیلیٹی سٹورز پر بھی پیکیج کا اعلان کیا ہےجس کے تحت وہ ایک ماہ میں 10 کلو کا آٹے کا تھیلا 4 سو روپے میں پانچ کلو چینی 70 روپے فی کلو کے حساب سے اور گھی 300 روپے فی کلو کے حساب سے پانچ کلو تک خرید سکتے ہیں۔ہم ضمنی الیکشن لڑیں گے، بلاول فیصلہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بات چیت کرنا سیاسی عمل ہے اور کرنا چاہئے۔ اس موقع پر نوید امیر جیوا پارلیمانی سیکرٹری اور نذیر ڈھوکی بھی موجود تھے۔