حکومت کی تبدیلی کی مبینہ سازش کے معاملہ پر چیف جسٹس تحقیقات کیلئے بااختیار عدالتی کمیشن قائم کریں،عمران خان کا خط وزیر اعظم پاکستان اور چیف جسٹس کو بھیج رہا ہوں ،، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی

53
عارف علوی

اسلام آباد۔10مئی (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے حکومت کی تبدیلی کی مبینہ سازش کے معاملے کی مکمل تحقیقات پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ حالات و واقعات پر مبنی شواہد حاصل کرنے سے بھی معاملے کو انجام تک پہنچایا جاسکتا ہے، عمران خان کا خط وزیر اعظم پاکستان اور چیف جسٹس کو بھیج رہا ہوں ، چیف جسٹس معاملے کی تحقیقات اور سماعت کیلئے بااختیار عدالتی کمیشن قائم کریں۔

منگل کو ایوانِ صدر کے پریس ونگ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے خط کا جواب دیا ہے جس میں حکومت میں تبدیلی لانے کیلئے مبینہ سازش کی تحقیقات پر زور دیا گیا ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ انہوں نے امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر کی طرف سے بھیجی گئی سائفر کی کاپی پڑھی جس میں امریکہ کے معاون وزیر خارجہ ڈونلڈ لو کے ساتھ پاکستانی سفارت خانے میں ہونے والی ملاقات کی باضابطہ سمری موجود تھی۔ انہوں نے کہا کہ سائفر کی رپورٹ میں ڈونلڈ لو کے کچھ بیانات شامل ہیں جن میں خاص طور پر وزیر اعظم کے خلاف ‘عدم اعتماد کی تحریک’ کا ذکر کیا گیا ہے،سائفر میں تحریک کی کامیابی کی صورت میں ‘معافی’ اور ناکامی کی صورت میں سنگین نتائج کا بھی ذکر ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ پاکستانی عوام کو وضاحت دینے اور معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے حالات پر مبنی شواہد ریکارڈ کرنے کی ضرورت ہے۔

صدر مملکت نے قومی سلامتی کمیٹی کے دو اجلاسوں کا بھی حوالہ دیا جس میں اس بات کی توثیق کی گئی تھی کہ ڈونلڈ لو کے بیانات پاکستان کے اندرونی معاملات میں ناقابل قبول اور صریح مداخلت کے مترادف ہیں اور حکومت پاکستان نے بجا طور پر ایک ڈی مارش جاری کیا ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے دو اجلاسوں میں توثیق کی گئی کہ بیانات پاکستان کے اندرونی معاملات میں ناقابل قبول اور صریح مداخلت کے مترادف ہیں۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ پاکستان نے بجا طور پر ڈی مارش جاری کیا ، دھمکیاں خفیہ اور ظاہراً دونوں ہوسکتی ہیں ، اس خاص معاملے میں غیر سفارتی زبان میں واضح طور دھمکی دی گئی۔ صدر مملکت نے اپنے خط میں کہا کہ وہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اس سے پاکستان جیسی ایک آزاد اور خودمختار قوم کے وقار کو شدید ٹھیس پہنچی ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نے اپنے خط میں دھمکی پر ممکنہ ردعمل اور اثرات کا ذکر کیا ، ایک خودمختار، غیور اور آزاد قوم کے وقار کو شدید ٹھیس پہنچی، معاملے کی تفصیلی جانچ اور تحقیقات کی ضرورت ہے۔

صدر نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں بہت سی سازشوں کی تحقیقات بے نتیجہ رہیں، اس سلسلے میں انہوں نے راولپنڈی میں پاکستان کے پہلے وزیر اعظم شہید لیاقت علی خان کے قتل، اگرتلہ سازش کیس، سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کا سرعام ایک خط لہرانے اور ان کے خلاف سازش کا الزام، صدر ضیاء الحق کے طیارے کے حادثہ ، اوجڑی کیمپ سانحہ، ایبٹ آباد سازش کیس اور دیگر بہت سے دوسرے واقعات کا ذکر کیا جو بے نتیجہ رہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر بھی سازشوں کی تصدیق عشروں بعد خفیہ دستاویزات جاری کرنے کے بعد ہوتی ہے، لمبے عرصے بعد خفیہ دستاویزات جاری کرنے تک ملکوں کو شدید نقصان پہنچ چکا ہوتا ہے۔ صدر مملکت نے اس بات پر زور دیا کہ حالات و واقعات پر مبنی شواہد حاصل کرنے سے بھی معاملے کو انجام تک پہنچایا جاسکتا ہے۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ عمران خان کا خط وزیر اعظم پاکستان اور چیف جسٹس کو بھیج رہا ہوں ، چیف جسٹس معاملے کی تحقیقات اور سماعت کیلئے بااختیار عدالتی کمیشن قائم کریں۔