اسلام آباد۔26مئی (اے پی پی):وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ حکومت کی معاشی پالیسیوں کے اثرات وفاقی بجٹ میں دیکھنے کو ملیں گے، حکومت قومی معیشت کو مزید بہتر اور مستحکم کرنے کے لئے ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے پر توجہ دے رہی ہے، آئندہ مالی بجٹ 2021-22 میں ملک کے عام آدمی پر کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا جائے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پائیدار معاشی نمو کے حصول کے لئے متعدد انتظامی اقدامات اٹھانے کے علاوہ برآمدات، محصولات کی وصولی کو مزید بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سابقہ حکومتوں کے دوران زراعت کے شعبے کو نظرانداز کیا گیا تھا، پاکستان تحریک انصاف کی بہتر پالیسیوں اور حکمت عملی کے باعث رواں سال زراعت کے شعبہ میں گندم اور چاول کی فصلوں میں ریکارڈ پیداور ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ملک میں افراط زر کو دور کرنے کے لئے پوری کوشش کر رہی ہے، ریونیو بڑھانے کے لئے سب کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، ٹیکس نیٹ بڑھانے کے حوالے سے بھی ہمیں مل کر کام کرنا ہے، طویل المدت پالیسی فریم ورک بنانا موجودہ حکومت اور آئندہ آنے والی حکومتوں کے لئے بھی بہتر ہوگا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ساری دنیا میں یہی ہوتا ہے کہ سنجیدہ معاملات پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اتفاق رائے پیدا کیا جاتا ہے، تسلسل کے ساتھ معاشی استحکام حاصل کرنے کے لئے بار بار پالیسیز تبدیل نہیں ہو سکتیں، سرمایہ کار کو طویل مدت پالیسی فریم ورک کی ضرورت ہوتی ہے۔
آئندہ بجٹ کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ کورونا کی تیسری لہر آ چکی ہے اور عام آدمی پر بجلی کے ریٹ کے حوالے سے مزید بوجھ نہیں ڈالا جا سکتا، آئندہ بجٹ میں ملک کے عام آدمی پر کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا جائے گا۔