حکومت کے لئے اپوزیشن کوئی بڑا چیلنج نہیں ہے، اپوزیشن بجٹ میں اور نہ ہی آئندہ الیکشن میں ہمارے لئے مسئلہ بنے گی، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ ڈاکٹر شہباز گل

52
مسلم لیگ (ق) نے عدم اعتماد میں وزیراعظم عمران خان کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے، ڈاکٹر شہباز گل

اسلام آباد۔2جون (اے پی پی):وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی ابلاغ ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ حکومت کے لئے اپوزیشن کوئی بڑا چیلنج نہیں ہے، اپوزیشن بجٹ میں اور نہ ہی آئندہ الیکشن میں ہمارے لئے مسئلہ بنے گی، تحریک انصاف حکومت نے ہمیشہ عدالتی فیصلوں کا احترام کیا ہے، وزیراعظم عمران خان کو ذاتی طور پر شریف خاندان سے کوئی مسئلہ نہیں ہے، وزیراعظم عمران خان کبھی بھی این آر او نہیں دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) آئندہ بجٹ کی منظوری میں رکاوٹ نہیں ڈال سکتی، اب اپوزیشن جماعتیں نہ ہی اکٹھی ہو سکتی ہیں اور نہ ہی حکومت کے لئے کوئی بڑا ایشو پیدا کر سکتی ہیں، بجٹ تو اپوزیشن سے تب بھی نہیں روکا گیا جب یہ خزانہ خالی چھوڑ کر گئے تھے، اس وقت ان کے لئے بجٹ میں مشکلات پیدا کرنا آسان کام تھا۔ انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت ملکی خزانہ بہت برے حالات میں چھوڑ کر گئی تھی، جس کی وجہ سے آنے والی پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کومشکلات کا سامنا کرنا پڑا، اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ وقت ہماری حکومت کے لئے مشکل ترین وقت تھا، ہر طرف سے پریشر تھا، پاکستان کی اتنی بری معاشی صورتحال پہلے کبھی نہیں تھی جس طرح کی مسلم لیگ (ن) کی حکومت چھوڑ کر گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے حکومت سنبھالی تو ملک کی معاشی حالت انتہائی ابتر تھی، وزیراعظم عمران خان کی انتھک محنت کے بعد ملک کے معاشی حالات بہتر ہوئے، پاکستان تحریک انصاف کی حکومت سے عوام کو بہت توقعات ہیں، وزیراعظم عمران خان نے اڑھائی سال سخت محنت کی اور اب اس کے نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں، یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ اگر محنت اور لگن کے ساتھ مثبت فیصلے لئے جائیں اور لیڈر محنتی ہو تو سب مشکلات کا سامنا کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی آرڈیننس کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ جب بھی کوئی چیز نئی آتی ہے تو اس پر مختلف لوگوں کی مختلف آراء ہوتی ہیں، تحفظات بھی ہوتے ہیں، ہم اس بل کے حوالے سے سینئر صحافیوں اور پریس کے کلبز کے ساتھ بات چیت کریں گے، مجوزہ آرڈیننس میں کوئی نئی سزا یا قوانین نہیں لائے گئے صرف جرمانوں میں اضافہ کیا گیا ہے، اتھارٹی سے صحافیوں اور میڈیا ورکرز کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔