طارق عزیز
اسلام آباد۔21نومبر (اے پی پی):حکومت کی جانب سے معیشت کی بہتری اورپائیداراقتصادی نمو کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات کے نتیجہ میں اہم اقتصادی اشاریوں میں بہتری آرہی ہے، ملک کے حسابات جاریہ کے کھاتوں اورتجارتی خسارہ میں نمایاں کمی ہوئی ہے جبکہ روپیہ کی قدرمیں استحکام اورکاروباری سرگرمیوں میں تیزی آئی ہے ۔
حالیہ ہفتوں میں ملکی معیشت کے استحکام، سمگلنگ اورذخیرہ اندوزی کے خاتمہ کیلئے ملک بھرمیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اقدامات اورمحصولات کی بنیادمیں وسعت اوراضافہ کیلئے ایف بی آر سمیت اہم شعبوں میں اصلاحات کے جاری عمل کے نتیجہ میں ملک کے مجموعی اقتصادی منظرنامہ میں بہتری کے آثار نظرآنا شروع ہوگئے ہیں۔سٹیٹ بینک، پاکستان بیوروبرائے شماریات اوردیگراداروں کے تازہ ترین اعدادوشمارکے مطابق ملک کے کلیدی اقتصادی اشاریے بہتری کی طرف جاتے دکھائی دے رہے ہیں۔
حکومتی اقدامات کی وجہ سے جاری مالی سال کے پہلے چار ماہ میں حسابات جاریہ کے کھاتوں کا خسارہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 3.107 ارب ڈالر کے مقابلہ میں کم ہوکر1.059 ڈالرکی سطح پرآگیاہے ۔سٹیٹ بینک کی حالیہ رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2023 میں حسابات جاریہ کے کھاتوں کا خسارہ 74 ملین ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو ستمبر میں 46 ملین ڈالر اور گزشتہ سال اکتوبر میں 849 ملین ڈالر تھا۔ایف بی آر نے اکتوبر میں مسلسل چوتھے مہینے میں 43 فیصد کے غیر معمولی اضافے کے ساتھ اندرو نی محصولات کا ہدف حاصل کر لیا ہے۔
جولائی سے اکتوبر تک کی مدت میں ایف بی آر نے 2682 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 2748 ارب روپے کے ٹیکسز جمع کئے۔ اسی طرح 31 اکتوبر تک 29 لاکھ شہریوں نے اپنے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کروائے ۔ گزشتہ ٹیکس سال کے اختتام پر 25 لاکھ 70 ہزار شہریوں نے ٹیکس ریٹرنز جمع کروائی تھیں۔پاکستان بیوروبرائے شماریات کی رپورٹ کے مطابق مالی سال کے پہلے چارماہ میں تجارتی خسارہ میں سالانہ بنیادوں پر34 فیصدکی کمی دیکھنے میں آئی ہے ، جاری مالی سال کے پہلے چارماہ کے دوران ملک کاتجارتی خسارہ 7.491 ارب ڈالرریکارڈکیاگیا جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 34 فیصدکم ہے، گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں ملک کاتجارتی خسارہ 11.356 ارب ڈالرریکارڈکیاگیاتھا،
اکتوبرمیں پاکستان کے تجارتی خسارہ کاحجم 2.174 ارب ڈالرریکارڈکیاگیا جو ستمبر کے مقابلہ میں 43 فیصدزیادہ اورگزشتہ سال اکتوبرکے مقابلہ میں ایک فیصدکم ہے،ستمبرمیں پاکستان کاتجارتی خسارہ 1.518 ارب ڈالر اورگزشتہ سال اکتوبرمیں 2.197 ارب ڈالرتھا۔ مالی سال کے پہلے چارماہ میں ملکی برآمدات کاحجم 9.600 ارب ڈالرریکارڈکیاگیا جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 0.5 فیصدزیادہ ہے، گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں ملکی برآمدات کاحجم 9.554 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا، اکتوبرمیں برآمدات سے ملک کو2.690 ارب ڈالرکازرمبادلہ حاصل ہوا جوستمبرکے مقابلہ میں 9 فیصد اورگزشتہ سال اکتوبرکے مقابلہ میں 13فیصدزیادہ ہے، ستمبرمیں ملکی برآمدات کاحجم 2.476 ارب ڈالر اورگزشتہ سال اکتوبرمیں 2.384 ارب ڈالر تھا۔
اعدادوشمارکے مطابق جاری مالی سال کے پہلے چارماہ میں ملکی درآمدات کاحجم 17.091 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جوگزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 18 فیصدکم ہے، گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں درآمدات پر20.910 ارب ڈالرکازرمبادلہ صرف ہواتھا، اکتوبرمیں ملکی درآمدات کاحجم 4.864 ارب ڈالرریکارڈکیاگیا جوستمبرکے مقابلہ میں 22فیصد اورگزشتہ سال اکتوبرکے مقابلہ میں 6 فیصدزیادہ ہے، ستمبرمیں ملکی درآمدات پر3.994 ارب ڈالر اورگزشتہ سال اکتوبرمیں 4.581 ارب ڈالرکازرمبادلہ خرچ ہواتھا۔حکومت کی جانب سے کفایت شعاری اورقرضوں کے بہترانتظام وانصرام کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات کے بھی اثرات سامنے آرہے ہیں، مرکزی حکومت کے مجموعی قرضوں میں ستمبر کے دوران ماہانہ بنیادوں پر کمی ہوئی ، سٹیٹ بینک کے مطابق ستمبر 2023 میں حکومت کے مجموعی قرضوں کا حجم 62291 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو اگست کے مقابلے میں 2.6 فیصد کم ہے۔ اگست میں حکومت کے مجموعی قرضوں کا حجم 63966 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا۔ حکومت کے اندورنی قرضوں کے حجم میں ستمبر کے دوران ماہانہ بنیادوں پر 0.2 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔ ستمبر میں حکومت کے اندرونی قرضوں کا حجم 39698 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو اگست میں 39792 اروب روپے تھا۔
طویل المعیاد قرضوں کے حجم میں ماہانہ بنیادوں پر 2.3 فیصد کی نمو ہوئی۔ ستمبر میں طویل المعیاد قرضوں کا حجم 30693 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو اگست میں 30013 ارب روپے تھا۔ فارن کرنسی لون میں ستمبر کے دوران ماہانہ بنیادوں پر 5.8 فیصد کی کمی ہوئی۔ ستمبر میں فارن کرنسی لون کا حجم 386 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو اگست میں 410 ارب روپے تھا۔ مختصر مدت کے قرضوں کے حجم میں ستمبر کے دوران ماہانہ بنیادوں پر 7.8 فیصد کی کمی ہوئی۔ ستمبر میں مختصر مدت کے قرضوں کا حجم 8883ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جواگست میں 9633 ارب روپے تھا۔ حکومت کے بیرونی قرضوں کے حجم میں ستمبر کے دوران ماہانہ بنیادوں پر 6.5 فیصد کی کمی ہوئی۔ ستمبر میں حکومت کے بیرونی قرضوں کا حجم 22594 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو اگست میں 24175 ارب روپے تھا۔حکومت کی جانب سے زرعی اوربرآمدی شعبہ کی بہتری کیلئے اٹھائے جانیوالے اقدامات سے کپاس سمیت اہم فصلوں کی پیداوارمیں اضافہ ہواہے۔پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق 15 نومبر تک جننگ فیکٹریوں میں کپاس کے 73لاکھ 71ہزار گانٹھوں کی آمد ریکارڈکی گئی جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں 72.32فیصد زیادہ ہے۔
گزشتہ سال کی اسی مدت میں جننگ فیکٹریوں میں 42لاکھ 81ہزار گانٹھوں کی آمد ریکارڈکی گئی تھی۔ 15 نومبر تک پنجاب کی فیکٹریوں میں 34لاکھ 29ہزار گانٹھوں کی آمد ریکارڈکی گئی جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 36.3 فیصد زیادہ ہے۔ گزشتہ سال اسی مدت میں پنجاب کی جننگ فیکٹریوں میں 25لاکھ 15ہزار گانٹھیں آئیں۔ اسی طرح 15 نومبر تک سندھ کی فیکٹریوں میں 39لاکھ 42ہزار گانٹھوں کی آمد ریکارڈکی گئی جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 123.3 فیصد زیادہ ہے۔ گزشتہ سال کی اسی مدت میں سندھ کی جننگ فیکٹریوں میں 17لاکھ 65ہزار گانٹھوں کی آمد ریکارڈکی گئی تھی۔پی بی ایس اورآل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے اعدادوشمارکے مطابق ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں گزشتہ کئی ماہ کی کمی کے بعد اکتوبر 2023 کے دوران ماہانہ اور سالانہ بنیادوں پر اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔
اکتوبر 2023 کے دوران ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات سے ملک کو 1.437 ارب ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوا جو گزشتہ سال اکتوبر کے مقابلہ میں 5.9 فیصد زیادہ ہے، ستمبرکے مقابلہ میں اکتوبر میں ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں ماہانہ بنیادوں پر 5.6 فیصدکی نمو ہوئی، ستمبرمیں ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات کا حجم 1.361 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جواکتوبر میں بڑھ کر1.437 ارب ڈالرہوگیا، جاری مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات کاحجم 5.565 ارب ڈالرریکارڈ کیا گیا ہے۔روپیہ کی قدرمیں استحکام کیلئے اقدامات سے روپیہ کی قدرمیں استحکام آرہاہے اوراقتصادی ماہرین کے مطابق آئی ایم ایف کے انتظامی بورڈ کے آمدہ اجلاس میں پاکستان کیلئے معاونت کی اگلی قسط کی منظوری سے ملکی کرنسی پرمزید مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے بینر تلے اقدامات سے ملکی اوربین الاقوامی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہواہے، پاکستان سٹاک ایکسچینج میں مسلسل بہتری آرہی ہے اورکے ایس ای 100 انڈیکس نے 57 ہزار پوائنٹس کی کی حدعبورکرلی ہے۔ اسی کے ساتھ ساتھ ملک میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں جاری مالی سال کے پہلے چارماہ میں سالانہ بنیادوں پر7 فیصدکی نمو ہوئی جو بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی ملک میں سرمایہ کاری کیلئے دلچسپی کی عکاسی کررہاہے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=412764