اسلام آباد۔23اگست (اے پی پی):اسلام آباد ہائیکورٹ نے خاتون جج کو دھمکانے کے معاملے پر توہین عدالت کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے 31 اگست کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا جبکہ تین سے زائد ججز پر مشتمل لارجر بینچ تشکیل دینے کے لئے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوا دیا ۔
منگل کو عدالت کے جسٹس محسن اختر کیانی کی سربراہی میں بننے والے بینچ میں جسٹس میاں گل حسن اور جسٹس بابر ستار بھی شامل ہیں۔ عدالت نے رجسٹرار کے نوٹ پر توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز کیا جس سلسلے میں ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون عدالت میں پیش ہوئے اور اپنے دلائل میں کہا کہ خاتون ایڈیشنل سیشن جج کے بارے میں یہ الفاظ استعمال کئے گئے، اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ وہ خاتون جج کون سا کیس سن رہی تھیں؟ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ خاتون جج شہبازگل کے ریمانڈ سے متعلق کیس سن رہی تھیں، عمران خان جوڈیشری اورالیکشن کمیشن کےخلاف مسلسل ایسی گفتگو کرتے رہے ہیں، عمران خان انصاف کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دئیے کہ وزیراعظم رہنے والے لیڈر سے اس طرح کے بیان کی توقع نہیں کی جاسکتی۔عدالت نے کہا کہ انویسٹی گیشن میں تو کورٹس بھی مداخلت نہیں کرتیں، خاتون جج کو دھمکی دی گئی، اگریہ ماحول بنانا ہے تو کام تو ہوگا ہی نہیں، پورے پاکستان میں ججز کام کررہے ہیں، کورٹ فیصلہ دے گی تو اس کےخلاف تقریریں شروع کردیں گے؟
عام آدمی کوکس طرف لے جارہے ہیں کہ وہ اٹھے اوراپنا انصاف خود شروع کردے؟ عدالت نے استفسار کیا کہ جس خاتون جج کودھمکی دی گئی اسے اضافی سکیورٹی دینے کو تیارہیں؟ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ جی ہاں، خاتون جج کو اضافی سکیورٹی دینے کو تیار ہیں۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ سنجیدہ معاملہ ہے جو صرف اسلام آباد کی ماتحت عدالت کی جج تک محدود نہیں ۔عدالت نے کہا کہ پہلے نوٹس دے کرعمران خان کو سنا جائے یا ڈائریکٹ شوکاز نوٹس دیں؟ اس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ بادی النظر میں شوکاز نوٹس بنتا ہے ۔
جسٹس محسن اختر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بہت سارے لوگ سامنے کھڑے ہوں تو ایسی باتیں کرنی چاہئیں؟ میڈیا کے ذریعے بہت سارے لوگ یہ دیکھ رہے ہوتے ہیں، جس لمحے ہم یہ سماعت کررہے ہیں اس وقت بھی عدلیہ کو بدنام کیا جارہا ہوگا، سنجیدہ معاملہ ہے اور صرف اسلام آباد کی ماتحت عدالت کی جج تک محدود نہیں، سول بیوروکریسی اور پولیس کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں، آج ایک حکومت ہو، وہ چلی جائے گی تو کیا دھمکیاں دے گی؟ یہاں تو مخصوص لوگوں نے پورے نظام کو جکڑا ہوا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے تین سے زائد ججز پر مشتمل لارجر بینچ تشکیل دینے کے لئے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوا دیا جب کہ عدالت نے عمران خان کو 31 اگست کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔عدالت نے کہا کہ عمران خان نیازی کو نوٹس پر ذاتی طور پر تعمیل کروائیں، اگر ریاستی ادارے کام نہیں کریں گے تو ملک کیسے چلے گا۔عدالت نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی تقریر کا مکمل ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=323454