احساس پروگرام : پناہ گاہوں میں مستحق افراد کو سہولیات کی فراہمی جاری

احساس پروگرام : پناہ گاہوں میں مستحق افراد کو سہولیات کی فراہمی جاری
احساس پروگرام : پناہ گاہوں میں مستحق افراد کو سہولیات کی فراہمی جاری

رپورٹ : شہزاد علی اکبر

احساس پروگرام کے تحت ملک بھر میں ضروری سہولیات کی حامل پناہ گاہوں کا قیام معاشرے کے مستحق افرادکے لئے ایک انقلابی اقدام ہے، یہ پناہ گاہیں گھروں سے دور ایسے غریب افراد کی رہائشی ضرورت پورا کر رہی ہیں جو رہائش کے اخراجات برداشت کرنے کی سکت نہیں رکھتے۔ وزیراعظم عمران خان کی حکومت نے معاشرے کے کمزور طبقات کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئےہر سطح پر اقدامات اٹھائے، پناہ گاہوں کا قیام بھی اسی سلسلےکی ایک کڑی ہے۔ ایسے افراد جو شدید گرمی اور سردی میں کھلے آسمان تلے زندگی بسر کرنے پر مجبور تھے، حکومت نے انہیں پناہ گاہوں کی صورت میں ایک ایسی سہولت فراہم کی جہاں ان افراد کیلئے دوقت کے کھانے سمیت رہائش کی سہولت میسر ہو۔

ستمبر 2020ء کے بعد سے احساس پناہ گاہوں کے ذریعے پانچ لاکھ 6 ہزار521افراد اس سہولت سے مستفید ہو چکے ہیں جن میں سے 57 ہزار 338 افراد کو پناہ اور 4 لاکھ 49 ہزار 183 افراد کو کھانے کی سہولت فراہم کی گئی۔ فروری 2021ء کے دوران اب تک 51ہزار 860 افراد نے ان پناہ گاہوں سے استفادہ کیا جن میں سے 4 ہزار 718 افراد کو پناہ اور 47 ہزار 142 افراد کو کھانا فراہم کیا گیا۔ وفاقی دارالحکومت کے علاقوں بھارہ کہو، منڈی موڑ، پشاور موڑ، ترلائی اور ترنول میں قائم پانچ پناہ گاہوں سے اب تک چار لاکھ 82 ہزار30افراد مستفید ہو چکے ہیں جن میں سے 56 ہزار 673 افراد کو پناہ اور 4 لاکھ 25 ہزار 357 افراد کو کھانا فراہم کیا گیا۔ حکومت اب اس منصوبے کو سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا تک توسیع دینے میں مصروف عمل ہے

۔جہلم سے تعلق رکھنے والے عامر ندیم نے وزیراعظم عمران خان کے اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے سے غریب شہریوں کو بہترین سہولت میسر آئی ہے۔ ایسا اقدام بہت پہلے اٹھا لینا چاہئے تھا ۔ انہوں نے پناہ گاہوں میں فراہم کی جانے والی سہولیات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پناہ گاہوں میں لوگوں کے اندراج کا باقاعدہ طریقہ کار ہے۔ پاکستان بیت المال نے یہاں صفائی کے بہترین انتظامات کر رکھے ہیں۔ متعلقہ عملہ پناہ گاہوں میں قیام کرنے والوں سے بھرپور تعاون کرتا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ اس سہولت کی فراہمی کے بعد ہمارا فرض بھی بنتا ہے کہ ہم عملہ سے تعاون کریں اور کورونا ایس او پیز پر عمل کریں۔

ضلع صوابی سے محمود حسن نے پناہ گاہوں میں فراہم کی جانے والی سہولیات کو بہترین قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ غریبوں اور محنت کشوں کے لئے بہترین سہولت ہے۔ قبل ازیں غریب لوگوں کو شدید سردی میں دکانوں کے باہر اور فٹ پاتھوں پر سونا پڑتا تھا۔ اب پناہ گاہوں میں ان کو آرام دہ بستر اور رضائیاں دستیاب ہیں جو غریبوں کے لئے بہت بڑی سہولت ہے۔

جی نائن پنا گاہ کے شفٹ انچارج محمد عبید اللہ عباسی نے بتایا کہ ان کے زیر انتظام پناہ گاہ میں 100 بستر ہیں جہاں قیام کرنے افراد کو رہائش اور کھانے کے ساتھ طبی سہولیات بھی فراہم کی جاتی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ یہ منصوبہ پاکستان بیت المال کی زیر نگرانی کام کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پناہ گاہ میں ایک باقاعدہ طریق کار پر عمل کیا جاتا ہے جس کے مطابق پناہ گاہ میں قیام کے خواہش مند فرد کا سی این آئی سی لیا جاتا ہے۔ اس سے حاصل کی گئی معلومات کے مطابق کارڈ جاری کیا جاتا ہے جس پر بستر کا نمبر درج ہوتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ پناہ گاہ میں قیام کرنے والوں کو سہولت کی فراہمی یقینی بنائی جاتی ہے۔عبید اللہ عباسی نے مزید کہا کہ پناہ گاہ میں قیام کرنے والوں میں سے بیمار افراد کے لئے اپنا ڈاکٹر کے نام سے باقاعدہ طبی سہولت موجود ہے۔ پناہ گاہ میں کسی بھی بیمارشخص کو دیکھنے کے لئے آن کال ڈاکٹر دستیاب ہوتا ہے۔

 

ایک اور شفٹ انچارج میمونہ قریشی نے بتایا کہ پناہ گاہ میں آنے والے افراد کا پہلے معائنہ کیا جاتا ہے اور انہیں سینیٹائزر اور ماسک کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔ پناہ کی فراہمی میں معمر اور بیمار افراد کو ترجیح دی جاتی ہے اور ان کی سہولت کے لئے ایسے بستر الاٹ کئے جاتے ہیں جہاں سے انہیں واش روم تک جانے میں دقت نہ ہو۔