خطے میں خوشحالی و ترقی کیلئے رکن ممالک کے درمیان علاقائی تعاون کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے، سیکرٹری جنرل سارک ایسالا رووان ویراکون

82
خطے میں خوشحالی و ترقی کیلئے رکن ممالک کے درمیان علاقائی تعاون کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے، سیکرٹری جنرل سارک ایسالا رووان ویراکون

لاہور۔26دسمبر (اے پی پی):جنوبی ایشیائی ممالک کی علاقائی تعاون کی تنظیم (سارک) کے سیکرٹری جنرل ایسالا رووان ویراکون نے رکن ممالک کے درمیان علاقائی تعاون کو مضبوط بنانے کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ خطے میں خوشحالی، ترقی اور غربت کے خاتمے کے دور کا آغاز ہو سکے۔

اتوار کو اپنے اعزاز میں دیے گئے استقبالیے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے سارک وزراء کونسل سے کہا کہ وہ ان مسائل کے حل کے لیے جلد میٹنگ کرے جن کی وجہ سے سارک اور اس کے اعلیٰ ترین منسلک اداروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ، اس کے ساتھ ساتھ رکن ممالک کی اقتصادی اور تجارتی ترقی کو تیز کرنے کے لیے بھی ضروری اقدامات کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ موجودہ سارک سربراہ نیپال کے ساتھ اس معاملے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لیے بات کریں گے۔ انھوں نے جنوبی ایشیا میں علاقائی اقتصادی انضمام کو فروغ دینے کے لیے وسیع تر تعاون کی ضرورت اور اقتصادی ترقی کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو باہمی اتفاق رائے سے فوری طور پر دور کرنے پر زور دیا۔

سینئر تاجر رہنما، بانی چیئرمین پاک یو ایس بزنس کونسل اور سابق صدر ایف پی سی سی آئی افتخار علی ملک نے پاکستانی تاجر برادری کی جانب سے ایسالا رووان ویراکون( جو سارک سیکرٹری جنرل کے مارچ 2020 میں اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد پاکستان کے پہلے چار روزہ دورے پر ہیں) کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ سارک کے اہداف کے حصول کرنے کے لیے اس تنظیم اور اس کے منسلک اداروں کو درپیش مشکلات کا حل اشد ضروری ہے۔

انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ خطے میں علاقائی، تجارتی اور اقتصادی تعلقات میں رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے سارک کو قابل عمل حکمت عملی تیار کرنی چاہیے۔ انہوں نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ جنوبی ایشیا میں علاقائی اقتصادی تعاون، تجارتی انضمام اور اقتصادی روابط کو فروغ دینے کے لیے اپنی پالیسی ترجیحات پر نظرثانی کریں۔

افتخار علی ملک نے سارک میں علاقائی تعاون کے انتہائی کم ترین سطح پر ہونے کے باوجود پاکستان کا دورہ کرنے پر ایسالا رووان ویراکون کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ وہ خطے میں ابھرتے ہوئے چیلنجوں کی وجہ سے پاکستانی تاجر برادری کو درپیش مسائل کا جائزہ لیں گے۔