لاہور۔4فروری (اے پی پی):ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشنز پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ لاہور شفقت عباس نے کہا ہے کہ خطے میں پائیدار امن کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کا حل ضروری،طاقت کے ذریعے کشمیریوں کی آواز کو دبایا نہیں سکتا ،اقوام متحدہ کی قراردادیں بہت واضح ہیں کہ کشمیریوں کو آزادانہ اور شفاف استصواب رائے کے ذریعے حق خودارادیت دیا جائے گا تاکہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کرسکیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے زیر اہتمام5 فروری کو منائے جانے والے یوم یکجہتی کشمیر کے سلسلہ میں منعقدہ سیمینار سے خطاب میں کیا۔سیمینار کے مقررین میں سینئر صحافی و تجزیہ کار مجیب الرحمن شامی، معروف تجزیہ نگار سلمان غنی،ڈاکٹر عرشہ سلیم،ساجد علی،طارق غوری،علی ساجد،حریت رہنما مشتاق احمد ، سید ایم مہدی، ڈپٹی ڈائریکٹر پی آئی ڈی لئیق باجوہ شامل تھے جبکہ افسران،ملازمین سول سوسائٹی اور دیگر اراکین نے بھی سیمینار میں شرکت کی۔ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشنز شفقت عباس نے سیمینار کے شرکا کو خوش آمدید کہا اور اپنے خطبہ استقبالیہ میں کہا کہ آج ہم سب یہاں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی اور عالمی سطح پر بھارت کا اصل چہرہ عیاں کرنے کیلئے اکھٹے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خطے میں پائیدار امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ضروری ہے،اس مسئلہ کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے،پاکستان نے کئی مرتبہ اس حوالے سے بھارت کے ساتھ مختلف فورم پر ڈائیلا گ کی کوشش کی مگر بھارت نے ہمیشہ بڑی ہوشیاری سے ان ڈائیلاگ سے راہ فرار اختیار کی۔انہوں نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ،پاکستان حق خود ارادیت کے ذریعے اپنی تقدیر کا تعین کرنے میں جموں و کشمیر کے عوام کی منصفانہ جدوجہد کی غیر متزلزل سیاسی،اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔ اس موقع پر حریت رہنما انجینئر مشتاق احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں نہتے لوگوں پر ظلم کے پہاڑ ڈھا رہا ہے،وہ طاقت کے ذریعے کشمیریوں کی آواز کو دبا نہیں سکتا،کشمیر میں کو ئی بھی ایسا گھر موجود نہیں جس پر بھارتی فوج نے ظلم کے پہاڑ نہ ڈھائے ہوں۔انہوں نے کہاکہ کشمیر کے بغیر پاکستان نا مکمل ہے،پاکستانیوں کے دل کشمیریوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں،ہمیں پاکستان کی قدر کرنا اور اللہ تعالی کا شکر ادا کرنا چاہیے۔کشمیری پاکستان سے پیار کرتے ہیں،ہمیں امید ہے کہ پاکستان دنیا میں کشمیر کے تنازع کو حل کرانے کے لیے اسی طرح اپنا کردار ادا کرتا رہے گا اور دو قومی نظریہ کے تحت کشمیر پاکستان کا حصہ ضرور بنے گا۔معروف صحافی و تجزیہ کار سلمان غنی نے کہا کہ پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے اس طرح کا سیمینار کا انعقاد خوش آئند ہے،جس پر میں پی آئی ڈی کی انتظامیہ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کی تحریک آزادی کو دبانے کی ناکام کوشش میں نسل کشی، ماورائے عدالت قتل،حراست میں تشدد،کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال،بچوں اور خواتین کے خلاف تشدد،جبری گمشدگیوں،پیلٹ گنز،اجتماعی سزا،کالے قوانین، فالس فلیگ آپریشنز جیسے غیر قانونی،غیر انسانی اور غیر اخلاقی ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے،اس کے باجودہ ہمیں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں،کشمیر کاز کو دبایا نہیں جاسکتا جس کا ادراک بھارت کو بھی بخوبی ہو چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں قربانیوں کی ایک تاریخ ہے،برہان مظفر وانی نے بھارت کا چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کیا،وہ بھارتی فوج کے لیے ایک خوف کی علامت تھا،کشمیری پاکستان پرچم میں لپٹ کر دفن ہونا اپنے لیے اعزاز سمجھتے ہیں،کشمیریوں کی جانب سے بھارتی فوج کو بہت مزاحمت کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ تمام ملکی سیاسی جماعتیں کشمیر کاز پر متحد ہیں،مکہ کانفرنس ہو،شنگھائی کانفرنس ہو،اقوام متحدہ ہو یا کوئی اور فورم وزیر اعظم محمد شہبا زشریف نے مسئلہ کشمیر اور فلسطین کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے اور کشمیریوں کی حق خودارادیت کی آواز کو نہ صرف پوری دنیا میں پہنچایا بلکہ پہچانے کا حقیقی حق ادا کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان معاشی طور پر مستحکم ہو گا تو کشمیر جلد آزاد ہو گا۔معروف صحافی و تجزیہ کار مجیب شامی نے کہا کہ سرکاری اداروں میں یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے اس طرح کے سیمینارز کا انعقاد ایک اچھی روایت ہے،جس پر میں ڈی جی پی آئی ڈی شفقت عباس کو مبارکباد پیش کرتا ہوں،یہ ہمارا عہد ہے جس کو ہم ہر سال مناتے ہیں،ہم روز اول سے اس تحریک کیساتھ وابستہ ہیں،سابق وزیر اعظم لیاقت علی خان سے لے کر وزیر اعظم محمد شہباز شریف تک تمام حکومتوں نے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر حل کروانے کی کوشش کی ہے۔انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیاکہ مقبوضہ کشمیر کے مظلوم عوام کی سیاسی،سفارتی اور اخلاقی حمایت مزید تیز کی جائے گی،وہ دن دور نہیں جب کشمیری عوام آزادی کا سورج دیکھیں گے۔ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب وزیراعظم محمد نواز شریف کے دور میں بھارتی وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی پاکستان کے دورے پر آئے تو انہوں نے پوچھا کہ بھارت کے دستور کے مطابق تو کشمیر بھارت کا حصہ ہے پھر یہ تنازعہ کیسے حل ہو گا،تو محمد نواز شریف نے کہا کہ یہ مسئلہ انسانیت کے دستور کے تحت حل کریں گے،لیکن بدقسمتی سے پرویز مشرف نے نواز شریف کی حکومت ختم کر دی اور کشمیر کے حل کا معاملہ بہت پیچھے چلا گیا۔انہوں نے کہا کہ عالمی رائے عامہ مسئلہ کشمیر کے معاملے میں پاکستان کے ساتھ ہے،بس ہمیں اقوام متحدہ میں ان قرار دادوں کو بار بار یاد دلانے کی ضرورت ہے،وہ وقت ضرور آئے گا جب کشمیر کا مسئلہ حل ہو گا اور بھارت کو کشمیر پر سے اپنا قبضہ ختم کرنا ہوگا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قوموں کی زندگیوں میں مشکلات بھی آتی ہیں اور وہ اس پر قابو بھی پا لیتی ہیں،بس ہمیں مایوس نہیں ہونا چاہیے،بطور قوم ہمیں اپنا اپنا کردار مثبت طریقے سے سر انجام دینا چاہیے،عزم کا تسلسل جاری رکھنا چاہیے وہ وقت دور نہیں جب یہ تنازعہ حل ہو جائے گا ۔طارق غوری نے کہا کہ یو فورم برائے کشمیر مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اپنا بھرپور کردار ادا کر رہا ہے،فورم کے زیر اہتمام روزانہ کی بنیاد پر سکولز،کالجز،یونیورسٹیز و دیگر سطح پر کانفرنسز کرواتے ہیں جس کا مقصد اس مسئلہ کو اجاگر کرنا ہے،جلد کشمیر کو آزادی نصیب ہو گی۔سید ایم مہدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت دنیا میں دو بڑے تنازعات ہیں جن میں ایک کشمیر اور دوسرا فلسطین کا مسئلہ ہے،اقوام متحدہ سمیت بہت سے ممالک کی پارلیمنٹس میں پاکستانی مختلف عہدوں پر فائز ہیں اور اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، قائد اعظم محمد علی جناح نے بھی کشمیر اور فلسطین پر قوم کی رہنمائی فرما دی اب عوامی اور حکومتی سطح پر اس مسئلہ کو مزید اجاگر کرنے اور پالیسی سازی کی ضرورت ہے ۔انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان اس سال سیکورٹی کونسل کا ممبر بنا ہے امید ہے مسئلہ کشمیر کو حل کرنے میں مدد ملے گی ۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی طرف سے آرٹیکل370 لاگو کر نے کے بعد9 لاکھ سے زائد فوجی کشمیر میں تعینات ہیں ، جس کا تناسب دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہے ، اس کے باوجود کشمیریوں کی جدوجہد آزادی میں کمی نہیں آئی اور ان کا جذبہ پہلے سے زیادہ ابھرا ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی منظر نامہ تبدیل ہو رہا ہے،فلسطین میں گزشتہ18 ماہ سے زائد کا مظالم اور جنگ ختم ہو گئی،اسرائیل اپنے مظالم کی انتہا کے باوجود فلسطینوں کے جذبے کو ختم نہیں کر سکا،آج اسرائیل کو گھٹنے ٹیک کر جنگ بند کرنا پڑی،وہ وقت دور نہیں جب فلسطین اور کشمیریوں کو ان مظالم سے نجات حاصل ہو گی اور وہ آزادی کا سورج طلوع ہوتا دیکھیں گے۔ڈاکٹر عرشہ سلیم نے کہا کہ ہم بچپن سے کشمیر پر بھارتی مظالم کے واقعات سن سن کر بڑے ہو ئے ہیں لیکن کشمیریوں کے جذبے میں ذرا بھی کمی نہیں آئی،حکومتی سطح پر کشمیر کی آزادی کی سفارتی کوششیں تو اپنی جگہ ہیں لیکن ہمیں ڈیجیٹل میڈیا کو استعمال کرتے ہوئے کشمیریوں کے حق آزادی کی آواز کو اقوام عالم کے سامنے پیش کرنے کے بطور قوم اپنا کردار ادا کرنا چاہیے،مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی فوج کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو روزانہ کی بنیاد پر میڈیا میں بے نقاب کرنا ہو گا۔سیمینار کے آخر میں سوال و جواب کا سیشن ہوا اور مقررین نے شرکا کے سوالوں کے جواب دیئے۔ڈپٹی ڈائریکٹر پی آئی ڈی لئیق باجوہ نے آخر میں تمام شرکا اور مقررین کا شکریہ ادا کیا۔بعد ازاں کشمیروں سے اظہار یکجہتی کے لیے واک کا بھی اہتمام کیا گیا ۔واک کے شرکا نے کتبے اٹھا رکھے تھے جس پر کشمیریوں سے اظہار یکجتی کے لیے نعرے درج تھے ۔