اسلام آباد۔19جولائی (اے پی پی):سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ ہماری خواتین کی صلاحیتیں دنیا میں کسی سے کم نہیں ہیں ، خواتین کو تمام شعبوں میں نمائندگی دے کر ملک کو ترقی اور خوشحالی کے راستہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے ۔ بدھ کو خواتین کے منشور کے موضوع پر دو روزہ کانفرنس کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرے لئے یہ بڑے اعزاز کی بات ہے کہ میں آج ویمن کاکس کی تقریب میں موجود ہوں ، خواتین کی شمولیت کے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری خواتین کی صلاحیتیں دنیا کی کسی عورت سے کم نہیں ہیں ، میں نے خواتین اسمبلی ممبران کو بہت ذمہ داری کے ساتھ کام کرتے دیکھا ہے، مرد خواتین کو معاشرے میں آگے نکلنے میں رہنمائی کریں، اسمبلی میں صنفی امتیاز کے بغیر تمام ارکان برابر ہوتے ہیں، صرف اور صرف معزز رکن قومی اسمبلی ہوتے ہیں۔
راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ جب آپ پارلیمان میں ہیں تو وہاں آپ کو کام کرنا پڑتا ہے، خواتین فوری طور پر براہ راست انتخابات میں نہ آ سکیں تو گھبرانا نہیں، اپنی متعلقہ سیاسی جماعت کے ساتھ اپنی وابستگی جاری رکھیں ، جب سیاسی جماعتیں خواتین کی نمائندگی پر اچھا سوچتی ہیں تو پھر باقی پارٹیاں بھی سوچیں گی ، بلوچستان ہم سب کا ہے اور ہم سب ایک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خواتین کو تمام شعبوں میں نمائندگی دے کر ملک کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے، کانفرنس میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے مثبت تجاویز پیش کی گئی ہیں، ان پر عملدرآمد سے اچھے نتائج برآمد ہوں گے۔ پارلیمانی ویمن کاکس کی سیکرٹری ڈاکٹر شاہدہ رحمانی نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو اپنے منشور میں ملک کی نصف آبادی کو ترجیح دینا ہوگی،خواتین کے متحرک کردارکے بغیر کوئی بھی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔
انہوں نے تمام شرکا کا و یمن پارلیمانی کاکس کے دو روزہ کانفرنس میں شرکت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ کانفرنس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے اپنی قیمتی آراء سے آگاہ کیا ،آج جب 16 ویں انتخابات کی طرف ہم بڑھ رہے ہیں اس گول میز کانفرنس کی اہمیت بہت زیادہ ہے۔ڈاکٹر شاہدہ رحمانی نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو اپنے منشور میں ملک کی نصف آبادی کو ترجیح دینا ہوگی،ہم نے 8 مارچ کو جس سفر کا آغاز کیا تھا اس کی تجاویز ہم نے تمام سیاسی جماعتوں کے جنرل سیکرٹریز کے حوالے کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خواتین کے متحرک کردارکے بغیر کوئی بھی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا،خواتین کو تمام شعبوں میں نمائندگی دے کر ملک کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے مثبت تجاویز پیش کی گئی ہیں۔ پاکستان میں اقوام متحدہ کی خواتین کی نمائندہ فریحہ عمر نے کہا کہ خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے خواتین کی سیاسی شرکت اہم ہے۔
انہوں نے اس کامیاب کانفرنس کے انعقاد پر سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف اور وومن کاکس کی سیکرٹری کے کردار کو سراہا۔سابق جنرل سیکرٹری شائستہ پرویز ملک نے قانون سازی کے میدان میں خواتین کی شرکت کو ہمیشہ فروغ دینے پر سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی حمایت کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ تمام جماعتیں اپنے منشور پر کاربند رہیں گی۔ ایم این اے فرخ خان نے سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف اورشاہدہ رحمانی سیکرٹری خواتین پارلیمانی کاکس کے خواتین پارلیمانی کاکس کے فروغ اور حمایت میں کردار کی تعریف کی۔
انہوں نے تمام پارٹیوں کی خواتین نمائندوں کی مزید حوصلہ افزائی کی اور کہا کہ وہ اپنے اردگرد کی خواتین کو مضبوط بنائیں تاکہ وہ بہتر زندگی گزاریں۔سیکرٹری جنرل پاکستان پیپلز پارٹی فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ڈبلیو پی سی ملک بھر کی تمام خواتین کی نمائندگی کرتی ہے۔ انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں کے منشور میں خواتین کو سیاسی طور پر بااختیار بنانے کے لیے تجاویز کو شامل کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ ہائوس میں خواتین کی نمائندگی بڑھائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کی جنرل نشستیں کم از کم 18 فیصد ہونی چاہئیں۔ بلوچستان عوامی پارٹی کی نمائندہ بشریٰ رند نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستانی خواتین دنیا کی سب سے باصلاحیت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اچھی حکمرانی اور لڑکیوں کی تعلیم خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔ نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے نمائندے جمال داوڑ نے علاقائی اور صوبائی سطح پر ایسی کانفرنسیں منعقد کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے مقامی طور پر خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے اپنی پارٹی کی کوششوں پر بھی روشنی ڈالی۔ جماعت اسلامی کی نمائندگی کرتے ہوئے عائشہ سید نے کہا کہ اسلام ایک جامع دین ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام تمام انسانوں بشمول خواتین کو یکساں طور پر بنیادی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنانے پر زور دیتا ہے۔
انہوں نے خواتین کے خلاف ہر قسم کے امتیازی سلوک کو ختم کرنے پر بھی زور دیا۔ سابق چیئرمین سینیٹ و سیکرٹری جنرل پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین سید نیئر حسین بخاری نے زور دیا کہ یہ پیپلز پارٹی ہی ہے جو خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے تمام اقدامات اٹھانے میں سب سے آگے رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پیپلز پارٹی کے لیے اعزاز کی بات ہے کہ پہلی خاتون وزیر اعظم اور پہلی خاتون سپیکر پیپلز پارٹی کی تھیں۔ انہوں نے خواتین پر زور دیا کہ وہ جنرل نشستوں پر الیکشن لڑیں۔ خواتین کے منشور پر سیاسی جماعتوں کی دو روزہ گول میز کانفرنس نے خواتین کو تمام شعبوں میں بااختیار بنانے کے لیے خواتین کے منشور کو متفقہ طور پر منظور کیا اور ان کی سیاسی شرکت کے ساتھ منسلک اہمیت کا خاکہ پیش کیا۔
تمام سیاسی جماعتوں کی خواتین نمائندوں نے خواتین کو بااختیار بنانے کے ایجنڈے کو اپنے سیاسی منشور میں شامل کرنے پر بھی اتفاق کیا ۔