خواتین کو مالی طور پر بااختیار بنانے کیلئے بی آئی ایس پی کے تحت بینک اکائونٹس کھلوائے جائیں گے، وفاقی وزیر شازیہ مری

174

اسلام آباد۔6جون (اے پی پی):وفاقی وزیر تخفیف غربت و سماجی تحفظ/چیئرپرسن بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) شازیہ مری نے کہا ہے کہ خواتین کو مالی طور پر بااختیار بنانے کیلئے بی آئی ایس پی کے تحت ان کے اپنے بینک اکائونٹس کھلوائے جائیں گے، غریب خاندانوں کے بچوں کیلئے تعلیمی وظائف سے ”آئوٹ آف سکول چلڈرن” کی تعداد میں کمی ہوئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو” اے پی پی "سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری نے محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے وژن کے مطابق 2008 ء میں تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام شروع کیا، اس پروگرام کو آج15 سال ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کا بنیادی مقصد غربت کے خاتمہ کے ساتھ ساتھ خواتین کو بااختیار بنانا تھا جس میں بہت حد تک کامیابی حاصل ہوئی ہے۔شازیہ مری نے کہا کہ بی آئی ایس پی کے تحت رقوم کی ترسیل کو بہتر بنانے کیلئے مختلف طریقہ کار اپنائے گئے، اس وقت بائیو میٹرک کے ذریعے رقوم کی ترسیل کی جا رہی ہے لیکن اس طریقہ کار میں بھی کئی مسائل کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کو مزید بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کیلئے بی آئی ایس پی کے تحت رقوم حاصل کرنے والی خواتین کے بینک اکائونٹس کھلوائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بینک اکائونٹس سے ان خواتین کو مزید مالی خود مختاری حاصل ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بہت سے علاقوں میں غربت اور جہالت کی وجہ سے خواتین کے قومی شناختی کارڈ تک نہیں بنوائے جاتے تھے، شناختی کارڈ بنیادی پہچان ہوتا ہے، ووٹ اور بینک اکائونٹس میں ہر کام میں شناختی کارڈ کے نمبر کی ضرورت ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بی آئی ایس پی میں غریب خاندانوں کی خواتین کو سربراہ کے طور پر لیا گیا جس سے ان کے قومی شناختی کارڈ کے حصول کے رجحان میں اضافہ ہوا اور انہیں معاشرے میں مالی خود مختاری حاصل ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ بی ایس پی پروگرام کے تحت حاملہ خواتین کیلئے صحت کا پروگرام شروع کیا گیا جس کے تحت زچہ بچہ کی صحت کو یقینی بنانے کیلئے خواتین کو خوراک، حفاظتی ٹیکوں اور روٹین چیک اپ کی سہولت حاصل ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ غریب خاندانوں میں بچوں کی تعلیم کو یقینی بنانے کیلئے ان خاندانوں کو بی ایس پی پروگرام کے تحت سکول جانے والے غریب گھرانے کے بچوں کیلئے وظائف شروع کئے گئے جس کے تحت بچے کیلئے 1500 روپے اور بچی کیلئے 2000 روپے مہینے کا وظیفہ شروع کیا گیا جو بنیادی طور پر ان خاندانوں کی مالی امداد تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان وظائف کی وجہ سے غریب گھرانوں نے اپنے بچوں کو سکول بھیجنا شروع کیا جس سے ”آئوٹ آف سکول چلڈرن” کی تعداد میں کمی ہوئی اور سکولوں میں داخلے کی شرح میں اضافہ ہوا۔