31 C
Islamabad
جمعہ, مئی 16, 2025
ہومقومی خبریںخواتین کی قیادت کے بغیر عالمی امن و استحکام کا خواب شرمندہ...

خواتین کی قیادت کے بغیر عالمی امن و استحکام کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا، ”ون فار ایٹ بلین“ قیادت کے اصولوں کی ازسرنو تعمیر کی مہم ہے، ڈاکٹر عابد قیوم سلہری کا ایس ڈی پی آئی اور خواتین پارلیمانی کاکس کی مشترکہ پالیسی بریفنگ سے خطاب

- Advertisement -

اسلام آباد۔15مئی (اے پی پی):خواتین کی قیادت کے بغیر عالمی امن و استحکام کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا اور ”ون فار ایٹ بلین“ مہم محض اقوام متحدہ کی سربراہی میں تبدیلی کی علامتی کوشش نہیں بلکہ قیادت کے عالمی اصولوں کی ازسرنو تعمیر کا ایک جرات مندانہ مطالبہ ہے۔یہ بات پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی کے سربراہ ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے خاتون سیکریٹری جنرل کی تقرری کیلئے جاری ”ون فار ایٹ بلین“ عالمی مہم کے حوالے سے ایس ڈی پی آئی، سدرن وائس اور خواتین پارلیمانی کاکس (ڈبلیو پی سی) کے اشتراک سے منعقدہ ایک خصوصی پالیسی بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے 195 ممالک میں سے صرف 25 سے 28 ممالک ایسے ہیں جہاں خواتین اعلیٰ ترین منصب پر فائز ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ اقوام متحدہ کی 80 سالہ تاریخ میں آج تک کوئی خاتون سیکریٹری جنرل نہیں بنی۔انہوں نے زور دیا کہ ہماری یہ مہم محض نمائشی تبدیلی کی کوشش نہیں بلکہ ایک جامع اور بامعنی جدوجہد ہے۔ انہوں نے جنوبی ایشیا کی سیاسی تاریخ میں خواتین کی قیادت کو فخر کا باب قرار دیتے ہوئے کہا کہ بے نظیر بھٹو، اندرا گاندھی، سریماوو بندرانائیکے اور خالدہ ضیاء اس خطے میں باوقار قیادت کی علامت ہیں جنہوں نے عالمی سطح پر نام پیدا کیا۔

- Advertisement -

انہوں نے خواتین پارلیمانی کاکس کے ساتھ ایس ڈی پی آئی کے اشتراک کو دیرینہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سماجی پالیسی سے متعلق اقدامات میں خواتین پارلیمانی کاکس ہمیشہ ہماری پہلی رفیق رہی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ایس ڈی پی آئی نے الیکشن کمیشن ایکٹ 2019 میں ایسی ترامیم تجویز کی ہیں جن کا مقصد خواتین کی انتخابی عمل میں موثر شمولیت کو یقینی بنانا ہے۔اجلاس سے اپنے افتتاحی خطاب میں سیکریٹری ویمن پارلیمنٹری کاکس و رکن قومی اسمبلی شاہدہ رحمانی نے ایس ڈی پی آئی کے کردار کو سراہا اور کہا کہ سیاسی جماعتوں میں خواتین کی موجودگی کافی نہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ وہ پارٹی ایجنڈا طے کرنے والے حلقوں میں موثر آواز بنیں۔سینیٹر فوزیہ ارشد نے پالیسی پر عملدرآمد کی کمزوریوں کی نشاندہی کی۔ ایم این اے سیدہ شہلا رضا نے کہا کہ براہ راست انتخابات میں خواتین کے لئے مقرر کردہ پانچ فیصد کوٹے پر عملدرآمد نہ ہونا باعث تشویش ہے۔

انہوں نے کہاکہ خواتین نے سیاسی تحریکوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے، ہمیں صنفی بجٹنگ اور خواتین کیلئے مخصوص سہولتوں جیسے نادرا مراکز کا دائرہ وسیع کرنا ہوگا۔ایم این اے طاہرہ اورنگزیب نے اپنے اختتامی کلمات میں کہا کہ یہ ایک بروقت اور نیک نیتی پر مبنی کوشش ہے جسے صرف تقاریر تک محدود نہیں رکھنا چاہیے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ تمام سیاسی جماعتوں میں خواتین کو 50 فیصد نمائندگی دی جائے تاکہ وہ فیصلوں میں برابر کی شریک ہوں۔پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر شازیہ ثوبیہ سومرو نے کہا کہ لڑکیوں کی تعلیم بالخصوص دیہی علاقوں میں، ملک کی سماجی ترقی کی کنجی ہے۔ خواتین کو قیادت کے قابل بنانے کیلئے سٹیک ہولڈرز میں ہم آہنگی اور ادارہ جاتی تربیت ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوامی خدمت ہی وہ میراث ہے جو ایک سیاستدان کو دیرپا مقام عطا کرتی ہے۔”ون فار ایٹ بلین“ مہم ایک عالمی سطح کی مہم ہے جس میں تھنک ٹینکس اور سول سوسائٹی کے ادارے اقوام متحدہ کی اگلی سیکریٹری جنرل کے طور پر خاتون کی تقرری کیلئے سرگرم عمل ہیں۔ ایس ڈی پی آئی نہ صرف اس مہم کا باوقار شراکت دار ہے بلکہ پاکستان میں مقامی اور قومی سطح پر مکالمے، تحقیق اور پالیسی سازوں سے روابط استوار کر رہا ہے۔مہم کے تمام شراکت دار کسی مالی منفعت کے بغیر خالص اصولی بنیادوں پر ایک جامع، مساوی اور پرامن عالمی نظام کے قیام کیلئے مصروف عمل ہیں۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=597520

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں