فیصل آباد۔ 30 ستمبر (اے پی پی):پوسٹ ہارویسٹ ٹیکنالوجی کے ماہر طلعت نصیر نے کہا ہے کہ بڑھتی آبادی کی خوراک کی ضروریات سے نمٹنے کے لیے ہمیں جینیاتی حوالے سے ترقی دادہ اجناس کی اقسام متعارف کراتے ہوئے دستیاب وسائل سے زیادہ پیدا وار حاصل کرنا ہو گی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے پی پی سے گفتگو کے دوران کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی تر شاوہ پھلوں کی پیدا وار کا 10فیصد ایکسپورٹ کر رہا ہے مگر روایتی طریقہ کاشت،بدلتے موسموں،بیماریوں کی مناسب روک تھام نہ ہونے کی وجہ سے ترشاوہ پھلوں کا 40فیصد پوسٹ ہارویسٹ کے عمل کے دوران ضائع ہوجاتا ہے ،تاہم باغبانوں و کسان بھائیوں کو اس سلسلے میں مناسب ٹریننگ اور جدید طرز کاشت سے روشناس کروا کے نہ صرف اس نقصان سے بچا جا سکتا ہے بلکہ ایکسپورٹ میں اضافہ کرکے کثیر زر مبادلہ بھی حاصل کیا سکتا ہے۔ا ن کا کہنا تھاکہ لوگوں میں جدید طرز کاشت کو فروغ دینے کےلئے آگاہی مہم چلانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آنےوالے دور میں پانی کی کمیابی کے باعث انسانوں اور زراعت کو بہت سی مشکلات کاسامنا کرنا پڑے گا جس سے نبرد آزما ہونے کےلئے ہمیں پہلے سے کچھ سد باب کرنے بارے مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترشاو ہ پھلوں کی پیدا وار کو بڑھانے کےلئے ہمیں جدید طریقہ کاشت کی ضرورت ہے، کسان بھائی جدید طریقہ کاشت کے ساتھ ساتھ نئی مشینری اور نئی اقسام کے بیج کو اپنے فارمز پر کاشت کر کے بہتر پیدا وار حاصل کر سکتے ہیں جس کےلیے ان میں آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=506792