خیبرپختواہ کو پرامن اور خوشحال صوبہ بنائیں گے، آئین و قانون کو ماننے والوں سے مذاکرات ہون گے،گورنر فیصل کریم کنڈی

171
Faisal Karim Kundi

پشاور۔ 11 اکتوبر (اے پی پی):گورنرخیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہاہے کہ ہم سب نے مل کر صوبہ کے امن کو بحال کرنا اور صوبہ کو اندھیروں سے نکالناہے، اندرونی معاملات کو ہم نے آپس میں ہی نمٹاناہے، آئین و قانون کو ماننے والوں سے مذاکرات ہوں گے، صدر آصف علی زداری نے بھی ہمیشہ ری کنسلیشن، امن اور ڈائیلاگ کی بات کی ہے، خیبرپختونخوا کو ایک پرامن اور خوشحال صوبہ بنائیں گے۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے گورنرہائوس پشاورمیں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی جلال خان بھی اس موقع پر موجود تھے۔ گورنرنے کہاکہ ہمارا صوبہ گھمبیرحالات سے گزررہاہے،صوبہ میں دہشت گردی کے واقعات رونماہورہے ہیں،میں نے ہمیشہ امن کی بات کی ہے، وفاقی اورصوبائی حکومت صوبے کے حالات کو سنجیدہ لیں۔

وزیراعلی ہاؤس میں سیاسی جرگہ سے متعلق گورنرنے کہاکہ صوبہ کے وسیع ترمفاد میں سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر جرگہ میں شرکت کی۔ سیاسی رہنماؤں نے سفارشفات پیش کیں اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی جس میں تمام پارٹیوں کے پارلیمانی لیڈرز نمائندے ہوں گے اور وہ ضلع خیبرمیں بیٹھے جرگہ اراکین سے بات کریں اور ان کے مطالبات کو وفاقی حکومت کے سامنے رکھیں گے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ ہائوس میں ہونے والے سیاسی جرگہ میں وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے بھی بڑی لچک دکھائی اورجو سفارشات ان کے سامنے رکھی گئیں انہوں نے تسلیم کیں اور کہاکہ آئین وقانون کے دائرہ میں رہ کر قائم کردہ کمیٹی کی جانب مزید جوبھی سفارشات آئیں گی وہ وفاقی حکومت کے سامنے رکھیں گے۔

گورنر نے کہاکہ احتجاج ہر کسی کا حق ہے، پی پی پی ایک جمہوری پارٹی ہے اور آئین و قانون کے اندر رہ کر جدوجہد پر یقین رکھتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ قائدعوام ذوالفقارعلی بھٹوشہید کا عدالتی قتل کیاگیا، بینظیربھٹو کوشہید کیاگیا لیکن پی پی پی نے کبھی ریاست کے خلاف آواز نہیں اٹھائی ، پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا اور کہاکہ جمہوریت بہترین انتقام ہے اور پھر عوام نے دیکھ لیا کہ کس طرح انہوں نے پی پی پی کوسپورٹ کیا اور 18 ویں آئینی ترمیم کا تحفہ بھی دیا۔

انہوں نے اس خواہش کا بھی اظہارکیا کہ خیبرجرگہ کے شرکاء پارلیمان کے ذریعے اپنی آواز اٹھائیں، اپنے نمائندے پارلیمان بھجوائیں اور جب تک پارلیمان میں اُن کی نمائندگی نہیں ہے ہم اُن کا مقدمہ لڑیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے کئی دہائیوں تک افغانیوں کی مہمان نوازی کی اور اب اُن کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بھی خطہ میں امن واستحکام کیلئے کردار ادا کریں۔