خیبرپختونخوااسمبلی اجلاس، ایم ایم اے کے رکن عنایت اللہ کااسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور سے جعلی ڈگریاں جاری ہونےکاانکشاف، جعلی ڈگری کی خبر میں کوئی حقیقت نہیں ،معاون خصوصی برائے اعلیٰ تعلیم کامران بنگش

52
خیبرپختونخوا کے وزیر برائے اعلی تعلیم کامران خان بنگش

پشاور۔11جنوری (اے پی پی):خیبرپختونخوااسمبلی میں ایم ایم اے کے رکن عنایت اللہ نے انکشاف کیاکہ اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور سے سینکڑوں جعلی ڈگریاں جاری ہوئی ہیں جوانتہائی تشویشناک بات ہے ۔پیر کے روز اسمبلی اجلاس میں توجہ دلائونوٹس پیش کرتے ہوئے عنایت اللہ نے کہاکہ اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور سے سینکڑوں جعلی ڈگریاں دینے کاانکشاف ہوا ہے جوانتہائی تشویشناک بات ہے اس گھنائونے کاروبارمیں اسلامیہ کالج یونیورسٹی کے بعض اہلکارملوث ہیں تعلیم کسی بھی قوم کی تعمیروترقی میں اہم کرداراداکرتی ہے اس طرح کے اقدامات سے ان اداروں کی بدنامی ہوتی ہے لہذا حکومت اس سکینڈل میں ملوث اہلکاروں کے خلاف اعلیٰ تحقیقات کرانے اور اس میں ملوث اہلکاروں کےخلاف کارروائی کرنے کےلئے نوٹس لے۔انہوں نے کہاکہ اس گھنائونے جرم میں لوگ بے نقاب ہوچکے ہیں جنہوں نے اعتراف جرم بھی کیاہے یہ درسگاہ تاریخی حیثیت رکھتی ہے جعلی ڈگریوں سے اس یونیورسٹی کی بدنامی ہوئی ہے۔معاون خصوصی برائے اعلیٰ تعلیم کامران بنگش نے کہا کہ یہ عمل انتہائی تشویشناک ہے صرف اسلامیہ یونیورسٹی نہیں بلکہ یہ جرم کہیں بھی ہو اسکاسختی سے نوٹس لیاجائے گا جعلی ڈگریوں پرایکشن لیاتھا ٹی وی چینلزپرغلط خبریں چلی تھیں گورنرانسپکشن ٹیم کی رپورٹ کے مطابق کچھ ملازمین پرانتظامی بے ضابطگیاں ثابت ہوئی ہیں یونیورسٹی میں دو طلباء گروپوں میں چپقلش جاری ہے جنہوں نے جعلی ڈگری کی خبرپھیلائی حالانکہ اس میں کوئی حقیقت نہیں ،عنایت اللہ نے کہاکہ درسگاہ میں گروپنگ بھی تشویشناک ہے اسکابھی نوٹس لیناچاہئے کامران بنگش نے کہاکہ ہائرایجوکیشن کے پاس جواختیار ات ہیں وہ ہم نے استعمال کئے ہیں گروپوں کی آپس کی تلخیوں کوکھلی چھٹی نہیں دے سکتے اس کےخلاف بھی اقدامات اٹھائے ہیں۔اے این پی کی رکن شگفتہ ملک نے توجہ دلائونوٹس پر معاون خصوصی کامران بنگش نے جواب دیتے ہوئے کہاکہ مسئلے کو وفاقی سطح پر اٹھایاہے پنجاب حکومت کےساتھ رابطے میں ہیں قبائلی اضلاع کے طلباءکی سکالرشپ کےلئے بھی کوششیں جاری ہیں سپیکرمشتاق غنی نے کہاکہ قبائلی اضلاع میں شرح خواندگی انہتائی کم ہے ان کے کوٹے کی بحالی کےلئے صوبائی حکومت کواقدامات اٹھائے