خیبرپختونخوا میں ایم ڈی کیٹ میں بلوٹوتھ ڈیوائس کے ذریعے نقل کرنے کے معاملے پر جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم رپورٹ

148
خیبرپختونخوا میں ایم ڈی کیٹ میں بلوٹوتھ ڈیوائس کے ذریعے نقل کرنے کے معاملے پر جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم رپورٹ

پشاور۔ 22 ستمبر (اے پی پی):خیبرپختونخوا میں ایم ڈی کیٹ میں بلوٹوتھ ڈیوائس کے ذریعے نقل کرنے کے معاملے پر جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے رپورٹ تیار کرکے متعلقہ اعلی حکام کو ارسال کردی۔خیبرپختونخوا میں ایم ڈی کیٹ میں بلوٹوتھ ڈیوائس کے ذریعے نقل کرنے کے معاملے پر جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی رپورٹ کے مطابق ملزم ظفر محمود اور اس کا بھائی نقل کروانے کے منظم نیٹ ورک کے سرغنہ ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مختلف سرکاری اداروں کے ملازمین بھی نیٹ ورک میں شامل ہیں جبکہ نیٹ ورک نے گزشتہ سال بھی ایم ڈی کیٹ اور دیگر امتحانات میں امیداروں کو پاس کروایا، پچھلے سال امتحانات میں بھی اسی طرح کی ڈیوائس استعمال کی گئی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نیٹ ورک کی جانب سے امیدواروں کو پاس کرانے کے عوض 20 سے 35 لاکھ روپے لیے جاتے تھے جبکہ ایم ڈی کیٹ میں 190 نمبرز کا ریٹ 35 لاکھ روپے مقرر تھا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں 170 نمبرز کا ریٹ 20 لاکھ اور 180 نمبروں کا ریٹ 25 لاکھ روپے مقرر تھا۔

جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ میں نقل کی روک تھام اور ملزمان کو گرفت میں لانے کیلئے قوانین کو سخت کرنے کی سفارش کی ہے جبکہ جے آئی ٹی اجلاس میں بیشتر کمیٹی ممبرز نے آئندہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے دوران موبائل سگنلز معطل کرنے کی سفارش کی ہے جبکہ اجلاس میں سکینڈل سے متعلق ایف آئی اے سے بھی معاونت حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ خیبرپختونخوا میں منعقدہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے دوران بلیو ٹوتھ کے ذریعے نقل اور پیپر لیک ہونے کا سکینڈل سامنے آیا تھا۔اس کے بعد ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں بلیو ٹوتھ ڈیوائس اور دیگر تکنیکی آلات کے استعمال کے واقعات کی چھان بین اور روک تھام کیلئے خیبر پختونخوا حکومت نے جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم قائم کی۔

ٹیم ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس سپیشل برانچ کی سربراہی میں 7 روز کے اندر اندر اپنی رپورٹ حکومت کو جمع کرائے گی۔پی ایم ڈی سی کے مطابق ملک کے 31 شہروں اور دبئی اور سعودی عرب میں یہ ٹیسٹ لیا گیا ہے جس میں ایک لاکھ 80 ہزار سے زائد طلبہ شریک تھے۔

خیبر پختونخوا کے مختلف چند اضلاع میں ٹیسٹ میں نقل کی شکایات کے علاوہ ملک کے کسی بھی سنٹر پر اس قسم کی شکایات سامنے نہیں آئی ہیں چونکہ ملک بھر میں یہ ٹیسٹ سنٹر لائزڈ تھا اس لئے دوبارہ ٹیسٹ لینے کا چانس بہت کم ہے۔محکمہ اعلی تعلیم خیبر پختونخوا کے مطابق صوبے کے مختلف علاقوں میں 200 سے زائد طلباء بلیو ٹوٹھ اور دیگر جاسوسی الات کے ذریعے نقل کرتے ہوئے پکڑے گئے تھے جن کے خلاف ایم آئی آرز بھی درج کی گئی ہیں۔