خیبر پختونخوا میں صحت کارڈ سب سے بڑا فراڈ ہے، گزشتہ صوبائی بجٹ کے اہداف میں ایک بھی حاصل نہیں کیا جاسکا، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر اختیار ولی

4

پشاور۔ 15 جون (اے پی پی):وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے اطلاعات و امور خیبر پختونخوا اختیار ولی خان نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں صحت کارڈ سب سے بڑا فراڈ ہے، گزشتہ صوبائی بجٹ کے اہداف میں ایک بھی حاصل نہیں کیا جاسکا، صوبےکی آمدن 129 ارب روپے ہے، آپ 2119 ارب روپے کا بجٹ کس طرح پیش کرتے ہیں۔

اتوار کو نوشہرہ میں آئندہ مالی سال کےلیے صوبائی حکومت کی جانب سے پیش کئے گئے بجٹ کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر اختیار ولی خان نے کہا کہ گزشتہ مالی سال کے بجٹ کو خوددار بجٹ کہا گیا لیکن اس میں رکھے گئے کوئی اہداف مکمل نہیں ہوسکے. انہوں نے کہا کہ اب یہ ڈھنڈورا پیٹتے ہیں کہ ہم نے 2119 ارب روپے کا ٹیکس فری اور سرپلس بجٹ پیش کر دیا ہے جو ایک بہت بڑا جھوٹ ہے. اختیار ولی خان نے اس حوالے سے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ اخراجات کی مد میں ان کے 1962 ارب روپے ہیں جبکہ قابل وصول صوبائی محاصل 129 ارب روپے کے ہیں۔ آپ کا انحصار وفاق کے 1500 ارب روپے زائد پر ہے.

جب آپ کو وفاق سے 1500 ارب سے زائد رقم ملے گی تو پھر آپ کا بجٹ 2119 ارب کا ہوگا. آپ یہ بتائیں کہ وفاق میں عمران خان کی پونے چار سال کی حکومت میں آپ کو کون سے سال میں وفاق نے پیسے دیئے. یہ ہماری حکومت ہے جو آپ کو ہر سال رائلٹی وغیرہ کے مد میں پیسے دیتی ہے. اختیار ولی خان نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں تعلیمی ایمرجنسی ہے، اس کے باوجود تعلیم کےلیے فقط 13 ارب روپے رکھے گئے ہیں.

انہوں نے کہا کہ اس وقت خیبرپختونخوا میں 55 لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں، یہاں پر 2800 سکولوں کی چاردیواری نہیں ہے، ڈھائی ہزار سکولوں میں پینے کا صاف پانی نہیں ہے، بچوں کےلیے واش رومز کی سہولت موجود نہیں ہے، 2 ہزار سکولوں میں فرنیچر نہیں ہے، یہاں پر ڈھائی سو بچوں کےلیے ایک استاد موجود ہوتا ہے. صوبے کے 34 یونیورسٹیوں میں سے 24 یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز موجود نہیں ہیں، علی امین کی حکومت نے 18 یونیورسٹیوں کو بند کرنے اور کچھ کے جائیدادیں نیلام کرنے کا اعلان کیا ہے. انہوں نے کہا کہ سڑکوں کی تعمیر کے لیے 153 ارب روپے رکھے گئے ہیں لیکن تعلیمی ایمرجنسی کے نفاذ کے باوجود تعلیم کےلیے فقط 13 ارب روپے رکھے گئے ہیں.

انہوں نے کہا کہ صوبے میں پچھلے 13 سالوں سے اپوزیشن اراکین کو فنڈز نہیں دئیے گئے، بلدیاتی اداروں کو فنڈ نہیں دیا گیا. انہوں نے کہا کہ بجٹ میں مختلف منصوبوں کے نام پر پیسے رکھے گئے ہیں لیکن یہ نہیں معلوم کہ یہ منصوبے کہاں بنیں گے. انہوں نے اپنی حکومتوں کے 310 اسکیموں کو بند کر دیا ہے اور مفروضوں کی بنیاد پر 810 نئے منصوبوں کا اعلان کیا ہے. انہوں نے کہا کہ علی امین صاحب ہم آپ کا ایک ایک جھوٹ قوم کے سامنے رکھیں گے. انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے ایک ضلع کوہستان سے 200 ارب روپے جعلی چیکس کے ذریعے نکلتے ہیں تو باقی اضلاع کا کیا حال ہوگا.

انہوں نے کہا کہ یہاں پر ہسپتالوں میں ایک پیناڈول کی گولی اور سرنج تک موجود نہیں ہے، صحت کارڈ صوبے میں سب سے بڑا فراڈ ہے، اس پر ایک ہسپتال میں ایک مریض کے ایک ہی دن میں ایک مرض کے 20، 20 آپریشنز ہوتے ہیں، کیا یہ کہیں ممکن ہے؟. انہوں نے کہا کہ کہ ان کی حکومت آنے سے قبل صوبے پر 30 ارب روپے کا قرضہ نہیں تھا، آج 2 ہزار ارب روپے تک پہنچ چکا ہے اور یہ سال کے آخر تک صوبہ 2880 ارب روپے کا مقروض ہوجائے گا.

اختیار ولی خان نے کہا کہ وزیراعلی علی امین گنڈا پور پہلے 12 اضلاع گن کر آئے، اب شاید انہوں نے سرنگ کھودنے کا اعلان کیا ہے، لواری ٹنل اور کوہاٹ ٹنل کی صورت میں میاں محمد نواز شریف سرنگیں بنا چکے ہیں. اختیار ولی خان نے کہا کہ وزیراعلی علی امین گنڈا پور صاحب کو چاہیے کہ وہ صوبے کی ترقی پر توجہ دیں اور مالی بدانتظامی روک دیں.