لاہور۔11اکتوبر (اے پی پی):مذہبی سکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا ہے کہ درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے مسلم امہ کو متحد ہونے کی ضرورت ہے ، لوگوں کو خیر اور بھلائی کی طرف بلانا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے جمعہ کے روز یہاں تقریب سے خطاب کرتے ہو ئے کیا ۔ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ دنیا کی آبادی بڑی تیزی سے بڑھ رہی ہے جس میں مسلمانوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہورہا ہے ،اس وقت مسلمانوں کی آبادی دو بلین سے زائد اور مسلمان ممالک کی تعداد 57 تک پہنچ چکی ہے،اللہ تعالی نے مسلمان ممالک کو بے پناہ وسائل سے نوازا ہے ،
دنیا کی آبادی میں اتنا بڑا حصہ ہونے کے باوجود مسلمانوں کے ساتھ فٹ بال کی طرح کھیلا جا رہا ہے اورمسلمان اپنا وہ کام آزادی کے ساتھ نہیں کر پا رہے جو انہیں اسلامی شریعت کے مطابق کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی نے قرآن مجید میں مسلمانوں کو دنیا کی بہترین امت قرار دیا ہے لہذا لوگوں کو خیر اور بھلائی کی طرف بلانا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے،
اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو ہمیں بہترین امت کہلوانے کا کوئی حق نہیں ۔انہوں نے مزیدکہا کہ ایک وقت تھا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی کو حاصل کرنے کے لئے عربی زبان کو سیکھنا ضروری تھا اور غیر مسلم سائنس و ٹیکنالوجی کے لئے عربی زبان کو سیکھتے تھے ،خاتم النبینﷺ، صحابہ کرام اور خلفاء راشدین کے دور میں مسلمانوں کی تعداد تھوڑی تھی لیکن اس کے باوجود وہ سب سے اوپر تھے کیونکہ ان کا ہر کام اللٰہ اور اس کے رسولۖ کے احکامات کے مطابق ہوتا تھا۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ آج ہمار ی پستی کی طرف جانے کی سب سے بڑی وجہ اللٰہ اور اس کے رسولﷺ کے احکامات سے روگردانی وعمل نہ کرنا ہے،اگر ہمیں درپیش چیلنجز سے نمٹنا ہے تو پوری مسلم امہ کو متحد ہو نا ہوگا، ہمیں صحیح معنوں میں قرآن و حدیث پر عمل اور فرقہ پرستی سے اجتناب کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی نے قر آن مجید میں فرمایا ہے کہ ”اللٰہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور فرقہ پرستی میں نہ پڑو” اسلام میں فرقہ بندی کی کوئی گنجائش نہیں، اللٰہ کی رسی سے مراد قرآن و حدیث ہے ، اللٰہ نے مسلمانوں سے کہا ہے کہ ان دونوں پرپوری طرح عمل کرو،اگر تم خود عمل کروگے تو دوسرے مذاہب والوں کو اسلام کی طرف آنے کی دعوت دے سکو گے ۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ جب تم غیر مسلمانوں کو دین اسلام کی طرف آنے کی دعوت دو تو ان کی چھوٹی موٹی کوتاہیوں کو نظر انداز کر دو کیونکہ اگر ہمارا دل بڑا ہوگا تو لوگ ہمارے قریب زیادہ آ ئیں گے ۔