دریائے سندھ میں پانی کی 60 فیصد کمی انتہائی خطرناک ہے، پانی کی بچت اور منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانا ہوگا، وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان

58

اسلام آباد۔11مئی (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے سندھ میں پانی بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دریائے سندھ میں پانی کی 60 فیصد کمی انتہائی خطرناک ہے، پانی کی بچت اور منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانا ہوگا۔

بدھ کو وزارت موسمیاتی تبدیلی سے جاری ایک بیان میں وفاقی وزیر نے کہا کہ سندھ کے بیراجوں اور نہروں میں پانی کی 52 سے 62 فیصد کمی کی وجہ سے آبادی، زراعت اور مویشیوں کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے، دریائے سندھ میں پانی کی قلت کی وجہ سے سندھ کے کئی شہروں کو پانی نہیں مل رہا۔

شیری رحمان نے کہا کہ اس وقت کوٹری ڈائون اسٹریم میں 15 ہزار کیوسک پانی ہونا چاہئے تھا لیکن 2 ہزار کیوسک سے بھی کم چھوڑا جا رہا ہے، پانی کی اس شدید قلت کی وجہ سے سندھ میں کپاس، چاول اور دیگر فصلیں تباہ ہو رہی۔

انہوں نے کہا کہ ہیٹ ویو اور شدید گرمی کے اس موسم میں سندھ اور جنوبی پنجاب کے علاقوں میں پانی کی قلت تشویشناک ہے، اقوام متحدہ کے مطابق 2025 تک پاکستان خشک سالی کا شکار ہو جائے گا۔ شیری رحمان نے کہا کہ پانی کی 1991 کے پانی معاہدے کے مطابق منصفانہ تقسیم ضروری ہے، ہمیں پانی کی بچت اور صوبوں کے بیچ منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانا ہوگا۔