اسلام آباد۔9مئی (اے پی پی):دفتر خارجہ نےوزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دورہ سعودی عرب کے موقع پر دونوں ملکوں کی طرف سے جاری مشترکہ بیان کا مکمل متن جاری کیا ہے، وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کیے گۓ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کے ولی عہد، نائب وزیراعظم اور وزیر دفاع عزت مآب شہزاد محمد بن سلمان کی دعوت پر وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان عزت مآب جناب وزیراعظم عمران خان نے 7 سے 9 مئی2021 کو سعودی عرب کا سرکاری دورہ کیا۔ اس موقع پرمشترکہ بیان جاری کیا گیا جس کا متن درج ذیل ہے۔
1۔ سعوی عرب کے ولی عہد، نائب وزیراعظم اور وزیر دفاع عزت مآب شہزاد محمد بن سلمان کی دعوت پر وزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان عزت مآب جناب عمران خان نے 7 سے 9 مئی2021 ، پچیس تا ستائیس رمضان بمطابق 1442 ہجری سعودی عرب کا سرکاری دورہ کیا۔ عزت مآب ولی عہد نے وزیراعظم پاکستان کا پرتپاک خیرمقدم کیا۔
2 دونوں رہنماوں نے سعودی عرب اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے درمیان تاریخی اور برادرانہ تعلقات کا اعادہ کیااور دوطرفہ تعاون کے تمام پہلووں کاجائزہ لیا اور باہمی دلچسپی کے علاقائی وعالمی امورپر بات چیت کی۔ دونوں اطراف نے تمام شعبہ جات میں دونوں برادر ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کے طریقہ ہائے کار پر بات چیت کی اور رابطے بڑھانے، دونوں ممالک کے حکومتی عہدیداروں اور نجی شعبے کے درمیان تعاون میں اضافے پر اتفاق کیا تاکہ دونوں ممالک کے مفاد میں دوطرفہ تعلقات کو فروغ حاصل ہو۔
3عزت مآب وزیراعظم عمران خان نے مسلم اتحاد کے فروغ میں خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کے قائدانہ کردار اور اسلامی دنیا کو درپیش مسائل کے حل، علاقائی اور عالمی امن وسلامتی کے لئے سعودی عرب کی کاوشوںکو سراہا۔
4 وزیراعظم نے 2018 اور2019 میں سعودی عرب کے اپنے اور فروری 2019 میں عزت مآب ولی عہد، نائب وزیراعظم اور وزیردفاع کے دورہ پاکستان کا حوالہ دیا جس میں دونوں رہنماوں نے مشترکہ طور پر سعودی پاکستان سپریم کورآرڈینیشن کونسل کے قیام کا اعلان کیا تھا تاکہ باہمی اعتماد، فوائد اور دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات پر مبنی دوطرفہ تعاون کو مزید فروغ دیاجاسکے۔ ولی عہد نے وزیراعظم کو سعودی عرب کی طرف سے پاکستان کو جدید، ترقی یافتہ اور فلاحی ریاست بنانے کے وزیراعظم کے وژن کے لئے مسلسل حمایت کی یقین دہانی کرائی۔
5 دونوں اطراف نے سعودی عرب کے وژن 2030 کی روشنی میں دستیاب مواقع اور سرمایہ کاری کے شعبہ جات کو تلاش کرتے ہوئے اور جیوپالیٹیکس سے جیواکنامکس کی طرف پاکستان کی تبدیل ہوتی سوچ کے تناظر میں پاکستان کی ترقیاتی ترجیحات کومد نظررکھتے ہوئے معاشی وتجارتی تعلقات بڑھانے اوراسے مضبوط بنانے کے طریقوں پر بات چیت کی۔ بات چیت میں توانائی، سائنس، ٹیکنالوجی، زراعت اور ثقافت سمیت دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بھی توجہ مرکوز کی گئی۔ دونوں اطراف نے دوطرفہ فوجی وسلامتی تعلقات میں تعاون کی موجودہ کیفیت پر اطمنان کا اظہار کیا اور باہمی طورپر اتفاق کردہ اہداف کے حصول کے لئے اشتراک عمل اور تعاون کو مزید قوت دینے پر اتفاق کیا۔
6 دونوں رہنماوںنے اسلامی دنیا سے متعلق امور پر بھی گفتگو کی۔ انہوں نے انتہاءپسندی اور تشدد کے تدارک، فرقہ واریت کو مسترد کرنے اور عالمی امن وسلامتی کے حصول کے مقصد کی خاطراسلامی ممالک کے مل کر کوششیں کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوںنے ہر قسم اور ہر شکل کی دہشت گردی کے مقابلے کے لئے مشترکہ کوششیں جاری رکھنے کی اہمیت پر بھی زوردیا۔ انہوں نے اعادہ کیا کہ دہشت گردی کو کسی مذہب، شہریت، تہذیب یا نسلی گروہ کے ساتھ نتھی یا منسلک نہیں کیاجاسکتا اور نہ ہی ایسا کیاجانا چاہئے۔
7 گفتگو میں تعمیری جذبے کے ساتھ دونوں اطراف نے فلسطینی عوام کے تمام جائز حقوق خاص طورپر استصواب رائے کے حق اور عرب امن اقدام اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق1967سے پہلے کی سرحدات کی حامل، جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو، خودمختار ریاست کے قیام کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے شام اور لیبیا کے سیاسی تصفیہ کے علاوہ اقوام متحدہ اور اس ضمن میں اس کے ایلچیوں کی جانب سے کی جانے والی کوششوں کے لئے اپنی حمایت کا بھی اظہار کیا۔
8دونوں اطراف نے خلیج اقدام اور اس کے عمل درآمد کے طریقہ کار کی بنیاد پر یمن تنازعہ کے جامع سیاسی حل کے حصول، جامع قومی مذاکرہ کے نتائج اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوںبشمول قرارداد (2216) کے لئے کوششوں کی حمایت کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ انہوںنے سعودی عرب کی سرزمین بشمول اہم تنصیبات اور شہری مقامات کو دہشت گرد گروہوں اور مسلح جتھوں بشمول حوثی ملیشیا کی طرف سے بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز کے ذریعے حملوں کی مذمت کی۔ انہوںنے ان دھمکیوں پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا جو توانائی کی مستحکم ترسیل اور تیل کی برآمدات کی سلامتی کو لاحق ہیں جو خطے اور اس کے عوام کی ترقی و خوش حالی کے لئے کلیدی ہے۔ وزیراعظم نے یمن میں امن وسلامتی کے حصول کی خاطر یمن تنازعہ کے حل کے لئے سعودی عرب کے کردار کی تعریف کی جس کے نتیجے میں خطے اور اس کے عوام کی ترقی اور خوش حالی ہوگی۔
9 افغانستان کی صورتحال پر بات چیت کرتے ہوئے ولی عہد نے افغان عمل میں پاکستان کی سہولت کاری کے کردار کا اعتراف کیا۔ دونوں اطراف نے زور دیا کہ ایک جامع، وسیع البنیاد اور جامع سیاسی تصفیہ ہی اس ضمن میں آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے اور افغان فریقین پر زور دیا کہ افغانستان میں سیاسی تصفیہ کے حصول کے اس تاریخی موقع کو عملی شکل دیں۔ دونوں رہنماوں نے افغان امن عمل پر باہمی مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
10 پاکستان اور سعودی عرب نے کثیرالقومی فورمز میں ایک دوسرے کی حمایت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے انصاف اور شفافیت کے اصولوں کو بالاست رکھنے اور باہمی مفادات کے تحفظ کے لئے تعاون و اشتراک عمل مزید گہرا کرنے پر اتفاق کیا۔ دونوں اطراف نے تمام ریاستوں کی جانب سے اقوام متحدہ کے منشور، اصولوں اور عالمی قانونی جواز سے فیصلوں کے علاوہ اچھی ہمسائیگی کے اصولوں، ریاستوں کی خودمختاری و وحدت کے احترام، ان کے داخلی امور میں عدم مداخلت اور تنازعات کو پرامن ذرائع سے حل کرنے کی کوششوں کے عزم کے ساتھ وابستگی کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
11۔ عزت مآب ولی عہد نے پاکستان اور بھارت کے درمیان 2003 کی مفاہمت کی بنیاد پر ’لائن آف کنٹرول‘ (ایل۔او۔سی) پر پاکستان اور بھارت کی فوجی اتھارٹیز کے درمیان ہونے والی جنگ بندی کی حالیہ مفاہمت کا خیرمقدم کیا ۔دونوں ا طراف نے تمام تنازعات خاص طور پر تنازعہ جموں وکشمیر کے حل کے لئے پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کی اہمیت پر زور دیا تاکہ خطے میں امن اور استحکام کو یقینی بنایاجاسکے۔
12۔ وزیراعظم نے سعودی عرب کی حکومت کو جی 20 سربراہی اجلاس کے کامیاب انعقاد اور اس کے نتیجے میں معیشت، ترقی، ماحولیات، صحت، توانائی سمیت دیگر تمام شعبوں کے لئے ہونے والے مثبت فیصلوں پر سعودی عرب کی حکومت کو مبارک دی۔
13۔ عالمی معاملات خاص طورپر ماحولیاتی تغیر کے درپیش چیلنج سے نبردآزما ہونے کے لئے سعودی عرب کے قائدانہ کردار کا اعتراف کرتے ہوئے وزیراعظم نے ”دی سعودی گرین اینڈ مڈل ایسٹ گرین اقدام“ کا خیرمقدم کیا جس کا آغاز عزت مآب شہزاد ہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود نے کیا ہے اور امید کی کہ اس اقدام کے خطے، اس میں بسنے والوں اور دنیا پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ ولی عہد نے وزیراعظم کے ”کلین اینڈ گرین پاکستان“ اور ”10 بلین ٹری سونامی“ کے اقدام کو سراہا۔
14۔ وزیراعظم نے دونوں مقدس مساجد، حجاج کرام، عمرہ اور عام زائرین کی خدمت کرنے کے علاوہ خاص طورپرگزشتہ برس کورونا عالمی وباءکی وجہ سے درپیش مشکلات کے باوجود 1441 کے حج کے موقع پر بہترین انتظامات کرنے پر سعودی عرب اور اس کی قیادت کی کوششوں کو سراہا۔
15۔ دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط اور متنوع بنانے کے لئے درج ذیل معاہدات اور مفاہمت کی یاداشتوں پر دستخط کئے گئے؛
i۔ سعودی پاکستان سپریم کوآرڈینیشن کونسل (ایس۔پی۔ایس۔سی۔سی) کے قیام کا معاہدہ
ii۔ انسداد منشیات،سائیکوٹروپک اور خطرناک کیمیائی مواد کی سمگلنگ پر ایم او یو
iii۔ توانائی، پانی سے بجلی پیدا کرنے، انفراسٹرکچر، ٹرانسپورٹ اینڈ کمیونیکیشن اور آبی وسائل کی ترقی کے لئے منصوبہ جات میں فنانسنگ کے لئے ’ایس۔ایف۔ڈی‘ اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے درمیان فریم ورک ایم او یو
iv۔ جرائم کے مقابلے کے شعبے میں تعاون کا معاہدہ
v۔ مجرموں کی تحویل کا معاہدہ
16۔ وزیراعظم نے خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود ، عزت مآب ولی عہد، نائب وزیراعظم اور وزیردفاع شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور سعودی عرب کے برادر عوام کے لئے تشکر اور نیک تمناوں کا اظہار کیا۔ عزت مآب ولی عہد نے وزیراعظم کی صحت اور خیرخواہی کی جوابی نیک تمناوں اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے برادر عوام کی ترقی اور خوش حالی کے لئے خیرسگالی کے جذبات کا اظہار کیا۔