اسلام آباد ۔ 27 دسمبر (اے پی پی) دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے بھارتی سفارتی عملے کو ہراساں کرنے سے متعلق الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ویانا کنونشن کا احترام کرتا ہے اور پاکستان میں بھارتی سفارت کار پوری آزادی سے کام کر رہے۔پاکستان افغانستان میں پائیدار امن و استحکام کی غرض سے مصالحتی عمل کیلئے تعمیری کوششیں جاری رکھے گا۔افغانستان میں امن کوششوں میں بھارت کا کوئی کردار نہیں۔مسئلہ کشمیر کی ترجیحات میں سرفہرست ہے۔بھارت میں پاکستان کے 341 قیدی ہیں،ان میں 154 سول جبکہ باقی ماہی گیر ہیں۔سی پیک اقتصادی منصوبہ ہے اس کا دفاعی امور سے کوئی تعلق نہیں ہے۔جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان نے بھارتی سفارتی عملے کو ہراساں کرنے سے متعلق الزامات کو مستردر کیا اور کہ پاکستان ویانا کنونشن کا احترام کرتا ہے جبکہ پاکستان میں بھارتی سفارت کار پوری آزادی سے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے بنگلہ دیش میں انتخابات میں مداخلت کے الزامات کو مسترد کیا اور کہا کہ پاکستان دوسرے ملکوں کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کی پالیسی پر عمل پیر اہے۔ترجمان نے وزیر خارجہ کے حالیہ چار ملکی دورں کے حوالے سے کہا کہ کابل،تہران،بیجنگ اور ماسکو کے مابین شٹل ڈپلومیسی افغان تنازعہ کے پر امن حل میں تمام سٹیک پولڈرز کے مابین اتفاق رائے پیدا کرنے میں معاون ثابت ہو گی۔دورہ تمام ہمسایہ اور علاقائی ملکوں کیساتھ تعلقات مستحکم کرنیکی حکومتی پالیسی کا حصہ تھا۔انہی کوششوں کے تحت وزیر خارجہ جلد قطر کا بھی دورہ کرینگے۔ترجمان نے کہا کہ تمام ملکوں نے پاکستان کے سہولت کار کے اہم کردار کو تسلیم کیا ہے ، جس نے تمام ہمسایہ ملکوں کیساتھ دو طرفہ تعلقات بالخصوص تجارت اور معیشت کو فروغ دینے کا موقع فراہم کیا ہے۔ایک سوال کا جواب دیتے ترجمان نے کہا کہ بھارت کا افغانستان میں امن کوششوں میں کوئی کردار نہیں۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ سی پیک اقتصادی منصوبہ ہے اس کا دفاعی امور سے کوئی تعلق نہیں ہے۔یہ منصوبہ کسی ملک کیخلاف نہیں۔ بھارتی جیلوں میں پاکستانی قیدیوں کے حوالے سے ترجمان نے کہا کہ اس وقت بھارت میں پاکستان کے 341 قیدی ہیں ،ان میں 154 سول باقی ماہی گیر ہیں۔ان قیدیوں کی رہائی کےلئے بھارتی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔سزا پوری کرنے والے قیدیوں کی واپسی کے لیے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن متعلقہ بھارتی حکام کیساتھ مسلسل رابطوں ہے جبکہ قیدیوں کی وطن واپسی اور سہولت کیلئے لاءفرم کی خدمات بھی حاصل کی گئی ہیں۔کشمیر سے متعلق ترجمان نے کہا مسئلہ کشمیر پاکستانی ترجیحات میں سرہہرست ہے۔پاکستان مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کر رہا ہے اور پانچ فروری کو پاکستان برطانیہ میں کشمیر کانفرنس اور ریلی کا انعقاد کر رہا ہے۔وزیر خارجہ اس ایونٹ میں خصوصی شرکت کرینگے۔