میونخ۔ 15 فروری (اے پی پی) دنیا بھر میں جنگوںکے باعث ہر سال ایک لاکھ سے زیادہ بچے مارے جاتے ہیں ۔ بین الاقوامی تنظیم سیو دی چلڈرن نے اپنی حالیہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ2003 ءاور2017ءکے درمیان 10جنگ زدہ ممالک میں بھوک بیماری اور امدادنہ ملنے کی وجہ سے تقریباً ساڑھے پانچ لاکھ بچے مارے گئے۔ ان ممالک میں لڑائی کے باعث ہسپتالوں کے تباہ ہونے، علاج معالجہ کی سہولیات میسر نہ آنے اور اور ناکافی امداد کے سبب بچوں کی اموات میں اضافہ ہوا ۔ جنگ زدہ علاقوں میں مسلح گروپوں کی جانب سے بچوں کو قتل ، اغواءتشدداور ان کااستحصال کرنے کے بھی واقعات ہوئے ہیں ۔میونخ میں سکیورٹی کانفرنس کے موقع پر جاری رپورٹ میں تنظیم کی نمائندہ ہیلی تھورنی شمڈٹ نے کہا کہ جنگ زدہ علاقوں میں بچوں کی بڑھتی ہوئی ہلاکتوں پر ہمیں بڑی تشوش ہے جہاں 42 کروڑ بچوں کی سلامتی کا مسئلہ درپیش ہے اور یہ تعداد دنیا بھر کے بچوں کا 18فیصد ہے۔ انہوں نے کہا کہ 21 ویںصدی میں بچوں کا عدم تحفظ ہم سب کے لئے لمحہ فکریہ ہوناچاہیے، اس سلسلہ میں ضروی اقدامات کئے جانے چاہیے جن میں آبادی والے علاقوں میں اسلح اور گولہ بارود کے استعمال پر مکمل پابندی ، بچوں سے جبری مشقت لینے یا لڑائی اور جنگ کے لئے بھرتی کرنے پر پابندی اور ان کی غذائی اور علاج معالجہ کی ضروریات کو یقینی بنانا چاہیے اور ہمیں دنیا کے ہربچے کی سلامتی کو یقینی بنانا ہوگا ۔ افغانستان، سوڈان، کانگو، صومالیہ، نائجیریا، مالی، یمن، شام اور عراق جاری لڑائی سے بچے زیادہ متاثر ہوئے ہیں ۔