دنیا بھر میں ماحولیاتی بحران، کورونا وائرس کی وبا اور بڑھتے ہوئے تنازعات نے پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کو خطرے میں ڈال دیا ہے، اقوام متحدہ کا انتباہ

49
United Nations

اقوام متحدہ۔8جولائی (اے پی پی):اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ دنیا بھر میں ماحولیاتی بحران، کورونا وائرس کی وبا اور بڑھتے ہوئے تنازعات نے غربت کے خاتمےاور کرہ ارض کو محفوظ بنانے کے مقصد کے لیے پائیدار ترقی کے 17اہداف کے حصول کو خطرے میں ڈال دیا ہے جس سے نمٹنے کے لیے مشترکہ بین الاقوامی کوششوں کی ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ نے پائیدار ترقیاتی اہداف کی جاری رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ بڑھتی ہوئے تصادم ، کورونا وائرس کی جاری وبا اور طویل مدتی موسمیاتی بحران رواں سال مزید 7کروڑ 50 لاکھ سے 9کروڑ 50لاکھ افراد کو انتہائی غربت کی طرف دھکیل سکتے ہیں اور زیادہ پُر تنوع ، پرامن اور مساوی معاشروں کے لیے پائیدار ترقیاتی اہداف کے فریم ورک کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

اقوام متحدہ کے اقتصادی اور سماجی امور کے سربراہ (ڈی ای ایس اے)لیو زینمن نے کہا کہ پائیدار ترقی کے اہداف میں پیش کردہ روڈ میپ واضح ہے،جس طرح بحران ایک دوسرے سے منسلک ہوتے ہیں ان کے اثرات بھی جڑے ہوتے ہیں اسی طرح ان کے حل بھی ہوتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کی وبا کے اثرات ابھی ختم نہیں ہوئے ہیں اور اس وبا نے پرعزم عالمی اہداف تک پہنچنے کے لئے ممالک کی کوششوں کو نقصان پہنچایا ہے جبکہ کورونا وائرس کی وبا سے براہ راست اور بالواسطہ طور پر اموات کی تعداد گزشتہ سال کے آخر تک 15 ملین تک پہنچ گئی، اس وبا نے صحت کی سہولیات کو بری طرح متاثر کیا ہے، غربت کے خاتمے میں چار سال سے زیادہ عرصے میں ہونے والی پیش رفت کو ختم کر دیا اور پائیدار ترقی کے 3 اہداف کے حصول کو مشکل بنا دیا ہے۔

دریں اثنا، دنیا ایک موسمیاتی تباہی کے دہانے پر ہے جہاں اربوں لوگ پہلے ہی گلوبل وارمنگ اور بڑھتے ہوئے انتہائی موسمی حالات کا سامنا کر رہے ہیں۔گزشتہ سال کاربن گیسوں کے اخراج میں6فیصد اضافہ ہوا، جو اب کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا جس نے کورونا وائرس کی وبا میں لائی گئی کمی کو مکمل طور پر ختم کر دیا لہذا موسمیاتی تبدیلی کے بدترین اثرات سے بچنے کے لیے، 2025 سے پہلے عالمی سطح پر گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج عروج پر ہونا چاہیے اور پھر 2030 تک 43 فیصد تک گرنا چاہیے، جو 2050 تک خالص صفر تک گر جائے گا۔رپورٹ کے مطابق رواں سال اندازاً 17ملین میٹرک ٹن پلاسٹک سمندر میں داخل ہوا اور 2040 تک یہ تعداد دوگنا یا تین گنا ہونے کا امکان ہے ،

دریں اثناء یوکرین میں جاری جنگ دور جدید میں مہاجرین کا سب سے بڑا بحران پیدا کر رہی ہے جس کے باعث مئی تک 10کروڑ افراد نقل مکانی پرمجبور ہوئے جن میں صرف یوکرین کے ایک کروڑ 15لاکھ افراد شامل ہیں جبکہ یوکرین جنگ کے باعث خوراک، تیل، اور کھاد کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے اور عالمی تجارت اور سپلائی چینز مزید متاثرہوئی ہے جس سے غذائی تحفظ اور امددا کے بہائو کو خطرہ ہے ۔ رپورٹ کے مطابق سب سے کم ترقی یافتہ ممالک کمزور معاشی نمو،

بڑھتی ہوئی افراط زر، سپلائی چین کی بڑی رکاوٹوں اور غیر پائیدار قرضوں کا سامنااکر رہے ہیں جس کی وجہ سے نوجوانوں کے لیے ملازمت کے مواقع کم ہو رہے ہیں اور چائلڈ لیبر اور کم عمری کی شادیوں میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ کم آمدنی والے ممالک میں قرضوں سے لے کر برآمدی تناسب میں اضافہ ہوا ہے جو 2011 میں اوسطاً 3.1 فیصد تھا بڑھ کر 2020 میں 8.8 فیصد ہو گیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کو اب سب سے زیادہ کمزورممالک کی مدد کرنے اور 2030 تک بامعنی پیش رفت پائیدار ترقی کے اہداف کو بچانے کے لیے اپنے وعدوں پر عمل درآمد کرنا چاہیے۔اقوام متحدہ کے اقتصادی اور سماجی امور کے سربراہ (ڈی ای ایس اے)لیو زینمن نے کہا کہ جب ہم سماجی تحفظ کے نظام کو مضبوط بنانے، عوامی خدمات کو بہتر بنانے اور شفاف توانائی میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے اقدام کرتے ہیں تو ہم ، مثال کے طور پر بڑھتی ہوئی عدم مساوات، ماحولیاتی انحطاط اور موسمیاتی تبدیلی کی بنیادی وجوہات کو حل کرتے ہیں۔