دنیا بھر میں مقیم کشمیری 27 اکتوبر کویوم سیاہ منائیں گے،اقوام متحدہ کی مسئلہ کشمیر اور فلسطین پر اپنی قراردادوں پر عملدرآمد میں ناکامی باعث افسوس ہے،مقررین

225
کشمیری بھائیوں

پشاور۔ 22 اکتوبر (اے پی پی):دنیا بھر میں 27 اکتوبر کو کشمیری عوام یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں کیونکہ 76سال قبل اس دن بھارت نے بغیر قانونی جواز کے مسلمانوں کی اکثریتی ریاست جموں و کشمیر پر جبراً قبضہ کر کے کشمیریوں کو تمام حقوق اور آزادی سے محروم کردیاتھا، 27 اکتوبر 1947 کو سری نگر پر غیر قانونی حملے سے شروع نہ ختم ہونے والے جبر، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور منظم بھارتی ریاستی دہشتگردی میں مزید شدت اس وقت آئی جب فاشسٹ مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کے تمام ریکارڈ توڑتے ہوئے 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 اور 35A کو منسوخ کرنے کے بعد مظلوم کشمیریوں کو تمام شہری، معاشی، آئینی اور سیاسی حقوق اور آزادیوں سے محروم کر دیا،

مقبوضہ وادی میں بندوق کی نوک پر لاکھوں مظلوم کشمیریوں اور بالخصوص بچوں و خواتین کےلیے زندگی ایک ڈراؤنا خواب بن چکی ہے۔ اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے سابق سفیر منظور الحق نے کہا کہ 27 اکتوبر 1947 اور 5 اگست 2019 کشمیر کی تاریخ کے سیاہ ترین دن ہیں کیونکہ ان دنوں بھارت نے کشمیریوں کی تاریخ، زبان اور نسلی و ثقافتی تشخص کو چھیننے کی گہری سازش کی، بھارتی قابض افواج کا مسلسل جبر، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری دہشتگردی مقبوضہ وادی میں مقامی آزادی کی تحریک کی بنیادی وجوہات میں سے ایک ہے جبکہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کر دیا ہے،بھارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تناظر میں یکطرفہ طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کی خود مختار حیثیت کو تبدیل نہیں کر سکتا،

پشاور یونیورسٹی کے شعبہ سیاسیات کے سابق چیئرمین اے ایچ ہلالی نے اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی طرف سے سٹریٹجک استحکام کو خطرہ لاحق ہے کیونکہ اسے روایتی اور غیر روایتی ہتھیاروں کی وافر فراہمی جاری ہے جس سے جنوبی ایشیا کا امن داؤ پر لگا ہوا ہے، حالیہ برسوں میں ہندوستان کے فوجی بجٹ اور اخراجات میں غیر معمولی اضافے نے عالمی سلامتی کے منظرنامے کو سنگین بنا دیا ہے،پاکستانی کرکٹ ٹیم، صحافیوں اور کرکٹ ورلڈ کپ کیلئے شائقین کو ویزوں کے معاملے پر بھارتی حکومت کے ہلکے پھلکے ردعمل نے بھارتی نسل پرست حکومت کے عدم برداشت اور تعصب پر مبنی رویے کو بے نقاب کر دیا ہے،

جموں و کشمیر پیپلز لیگ کے وائس چیئرمین مشتاق احمد شاہ نے اے پی پی کو بتایا کہ 27 اکتوبر کشمیر کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، آزاد کشمیر کے عوام 27 اکتوبر کو بھارت کے ناجائز قبضے کی مذمت کے لیے بڑی احتجاجی ریلیاں اور مظاہرے کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست کے غیر قانونی اقدامات کے بعد بھارتی قابض افواج نے بے گناہ کشمیریوں کو جعلی مقابلوں میں قتل کیا، کشمیری قیادت کو سلاخوں کے پیچھے ڈالا، میڈیا پر پابندیاں عائد کیں اور عصمت دری کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔ یہاں تک کہ عظیم کشمیری رہنما سید علی گیلانی کی اجتماعی رسومات اور تدفین کی بھی اجازت نہیں دی گئی اور ان کی لاش کو سوگوار خاندان سے زبردستی چھین کر رات کو سپرد خاک کر دیا گیا۔

اسی طرح عظیم حریت رہنما محمد یاسین ملک کو ایک جعلی مقدمے میں عمر قید کی سزا سنائی گئی، آزادی پسند رہنما برہان وانی اور دیگر کشمیری قیادت کو جعلی مقابلوں میں وحشیانہ طریقے سے قتل کرنے کے باوجود بھارت مقامی آزادی کی تحریک کو دبانے میں ناکام رہا ہے۔ کشمیری رہنما مشتاق احمد شاہ نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے ساٹھ لاکھ سے زیادہ غیر قانونی ڈومیسائل سرٹیفکیٹ ہندوؤں کو فراہم کیے گئے ہیں تاکہ وہاں آبادیاتی تبدیلی لائی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ 8000 سے زائد بے گناہ کشمیریوں کی جبری گمشدگی، 8652 بے نشان اجتماعی قبروں، تقریباً 10 ملین نہتے کشمیریوں پر طویل ترین کرفیو کا نفاذ، ماورائے عدالت قتل اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سمیت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں نے بھارت کا مکروہ سیکولر چہرہ بے نقاب کر دیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں گزشتہ ستمبر میں 13 اور جنوری 1989 سے اب تک 96246 کے قریب بے گناہ کشمیری بھارتی گولیوں کا نشانہ بنے۔ کشمیری رہنما نے ستمبر 2021 کے پاکستانی ڈوزیئر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ وادی کے چھ اضلاع کے 89 دیہات میں تقریباً 8,652 غیر نشان زدہ قبروں کی نشاندہی کی گئی ہے جب کہ بھارتی فورسز کے ہاتھوں زندہ جلائے گئے 37 کشمیریوں کی لاشیں شناخت سے باہر تھیں۔کل جماعتی حریت کانفرنس (گیلانی گروپ) کے رکن حسین خطیب نے کہا کہ گزشتہ سال ہندوتوا کے تحت آر ایس ایس، وی ایچ پی اور بجرنگ کی جانب سے تریپورہ میں مساجد، مکانات اور دکانوں کو نذر آتش کرکے اقلیتوں کے خلاف مودی کے ظلم کو بے نقاب کردیا ہے،

پشاور یونیورسٹی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے سابق چیئرمین اعجاز خان نے کہا کہ بھارت کے 27 اکتوبر 1947 اور 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اقدامات انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کی مکمل خلاف ورزی ہیں جن میں چوتھے جنیوا کنونشن اور اقوام متحدہ کی سلامتی کی قراردادیں شامل ہیں،مودی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرکے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کی خلاف ورزی کی ہے اور یہ عالمی طاقتوں سمیت عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہندوتوا حکومت پر فوری طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کی 5 اگست 2019 سے پہلے کی حیثیت کے لئے دباؤ ڈالے،

انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و استحکام کےلیے مظلوم کشمیریوں کا حق خود ارادیت ناگزیر ہے، انہوں نے اقوام متحدہ کی کشمیر اور فلسطین پر اپنی قراردادوں پر عملدرآمد میں ناکامی پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری تجارتی اور کاروباری مفادات سے بالاتر ہو کر مظلوم کشمیریوں کی نسل کشی کو روکنے کے لیے اجتماعی اقدامات کرے اور مودی حکومت پر 5 اگست 2019 کے تمام غیر قانونی اقدامات کو واپس لینے اور انہیں مشرقی تیمور کی طرح حق خود ارادیت دینے کے لیے دباؤ ڈالے۔