23.9 C
Islamabad
جمعرات, اپریل 10, 2025
ہومقومی خبریںدنیا بھر میں مقیم کشمیری 5 اگست کو یوم سیاہ کے طور...

دنیا بھر میں مقیم کشمیری 5 اگست کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں گے،قومی اسمبلی میں متفقہ قرارداد منظور کرائی جائے گی

- Advertisement -

اسلام آباد۔4اگست (اے پی پی):کنٹرول لائن کے دونوں طرف اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری 5 اگست کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں گے،قومی اسمبلی میں متفقہ قرارداد منظور کرائی جائے گی، کشمیر کے مختلف حصوں میں سیمینارز،کانفرنسیں اور احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے۔

اس دن دنیا کے سامنے بھارت کے خونی چہرے کو بے نقاب کیا جائے گا اور 5 اگست 2019 سے انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزیوں کو اجاگر کیاجائے گا۔

- Advertisement -

کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ 5 اگست یوم استحصال کشمیر کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں۔ 5 اگست 2019 کو ہندوتوا سے متاثر بھارتی حکومت نے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے کو خصوصی حیثیت دینے والے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرتے ہوئے کشمیر کافوج اور پولیس سے وحشیانہ محاصرہ کیا۔

اے پی ایچ سی کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرحید منہاس نے ایک بیان میں اپیل کی کہ عوام، تاجر،ٹرانسپورٹرز، وکلا، علمائے کرام، ملازمین اور کشمیری دنیا بھر میں 5 اگست کو "یوم استحصال کشمیر” کے طور پر منائیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کے عوام 5 اگست 2019 کو اٹھائے گئے اقدامات کو واپس لینے،اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل،تمام سیاسی نظربندوں کی رہائی اور غیر قانونی زیر قبضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

اے پی ایچ سی نے کہا کہ 27 اکتوبر 1947 کو بھارت نے جموں و کشمیر پر حملہ کیا اور کشمیری عوام کی مرضی کے خلاف اس پر غیر قانونی قبضہ کیا۔اس نے 5 اگست 2019 کو کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر کے اس علاقے کو بھارت کے ساتھ ضم کر دیا۔حریت کانفرنس نے انسانی حقوق تنظیموں سے بھی اپیل کی کہ وہ زمینی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ٹیمیں کشمیر بھیجیں اور کشمیر میں قتل عام، لاپتہ افراد، پیلٹ اور گولی سے لگنے والے زخموں،حراست میں لیے گئے افراد اور ذہنی صحت پر پڑنے والے اثرات کا آزادانہ جائزہ لیں۔

ترجمان نے کہا کہ آر ایس ایس کی حمایت یافتہ ہندوتوا حکومت نے 5 اگست 2019 سے لے کر اب تک ہزاروں کشمیریوں کو گرفتار کیا ہے،جب نئی دہلی نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر دیا اور علاقے کا فوجی محاصرہ کر دیا۔

انہوں نے کشمیریوں کی ان کے سیاسی عقائد کی بنا پر غیر قانونی نظربندی کو دانستہ طور پر طول دینے اور نظربندوں کو کشمیر سے بھارت منتقل کرنے پر افسوس کا اظہار کیا تاکہ عوام پر دبا ڈالا جا سکے اور نظربندوں کے اہل خانہ کے لیے مسائل پیدا ہوں۔اے پی ایچ سی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں گرفتاری کی موجودہ مہم،آزادی کی آواز کو خاموش کرنے کی انتقامی پالیسی ہے۔

بھارت کشمیریوں کو ان کے آزادی کے پختہ عزم کی سزا دینے کے لیے جبر کے تمام طریقوں پر عمل پیرا ہے اور پبلک سیفٹی ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ جیسے سخت قوانین کشمیریوں کو مجبور کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=490568

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں