سیالکوٹ ،25 اپریل (اے پی پی):ملیریا ایک مہلک مگر قابلِ علاج بیماری ہے، جس پر مؤثر حکمتِ عملی، مربوط اقدامات سے قابو پایا جا سکتا ہے، دنیا بھر میں ہر سال لاکھوں افراد ملیریا کا شکار ہوتے ہیں، جن میں زیادہ تر تعداد بچوں اور حاملہ خواتین کی ہوتی ہے۔ عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ملیریا کے خاتمے کے لیے کوششیں قابل ستائش ہیں "صفر ملیریا” کا ہدف تبھی ممکن ہے جب ہم اجتماعی طور پر احتیاطی تدابیر، بروقت تشخیص، اور مؤثر علاج کو یقینی بنائیں گے ۔ان خیالات کا اظہار عالمی یوم ملیریا کے موقع پر خواجہ صفدر میڈیکل کالج سیالکوٹ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینئر میڈیکل آفیسر ڈاکٹر شکیل احمد نے کیا۔
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ملیریا اب بھی ایک سنگین مسئلہ ہے، خاص طور پر دیہی اور پسماندہ علاقوں میں، جہاں صحت کی بنیادی سہولیات تک رسائی محدود ہے۔ انہوں نے کہا کہ مچھر دانیوں کا استعمال، صاف پانی کی فراہمی، نکاسی آب کا بہتر نظام اور آگاہی مہمات اس بیماری سے بچاؤ کے کلیدی اقدامات ہیں۔اس موقع پر ڈاکٹر شکیل احمد نے طلباء اور شعبۂ طب سے وابستہ افراد پر زور دیا کہ وہ عوام میں ملیریا سے متعلق شعور بیدار کرنے کے لیے آگے بڑھیں۔ "ہمیں صرف علاج پر نہیں بلکہ روک تھام پر بھی زور دینا ہوگا، تاکہ آنے والی نسلیں ایک صحت مند اور محفوظ ماحول میں زندگی گزار سکیں ۔
منعقدہ تقریب میں طلباء، اساتذہ، ڈاکٹرز، نرسنگ اسٹاف اور دیگر متعلقہ شعبوں کے ماہرین نے شرکت کی تقریب کے اختتام پر ملیریا سے تحفظ سے متعلق پمفلٹس تقسیم کیے گئے اور آگاہی واک بھی کی گئی جس میں شرکاء نے "ملیریا سے بچاؤ، ہر فرد کی ذمہ داری” جیسے بینرز اٹھا رکھے تھے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=587785