لندن۔2ستمبر (اے پی پی):دنیا بھر کے جوہری ری ایکٹرز نے سال 2024 میں 2667 ٹیراواٹ آور بجلی پیدا کی جس نے 2006 میں قائم ہونے والے 2660 ٹیراواٹ آور کے سابقہ ریکارڈ کو توڑ دیاہے۔ اماراتی نیوز ایجنسی ’’وام‘‘ کے مطابق یہ اعداد و شمار ورلڈ نیوکلیئر پرفارمنس رپورٹ 2025 میں جاری کیے گئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سال 2024 میں جوہری بجلی گھروں کی اوسط کیپیسٹی فیکٹر 83 فیصد تک پہنچ گئی جس کا مطلب ہے کہ پلانٹس نے اپنی زیادہ سے زیادہ پیداواری صلاحیت کے قریب تر بجلی پیدا کی۔اہم نکتہ یہ سامنے آیا کہ ری ایکٹرز کی کارکردگی عمر کے ساتھ کم نہیں ہوتی بلکہ 60 فیصد سے زائد ری ایکٹرز نے 80 فیصد سے زیادہ کیپیسٹی فیکٹر حاصل کی۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران جوہری بجلی کی پیداوار میں اضافہ بنیادی طور پر ایشیا میں ہوا جہاں 68 میں سے 56 نئے ری ایکٹرز لگائے گئے، فی الحال دنیا بھر میں 70 ری ایکٹرز زیر تعمیر ہیں جن میں سے 59 صرف ایشیا میں واقع ہیں۔
ڈبلیو این اے کی ڈائریکٹر جنرل سما بلباؤ ای لیون نے کہاکہ 2024 میں جوہری توانائی سے بجلی کی ریکارڈ پیداوار اس صنعت کی کامیابی ہے لیکن دنیا کے توانائی اور ماحولیاتی اہداف پورے کرنے کے لیے اس ریکارڈ کو ہر سال مزید بڑے پیمانے پر بہتر کرنا ہوگا۔سال 2024 میں سات نئے ری ایکٹرز بجلی کے نظام سے منسلک ہوئے جن میں چین کے ژانگ ژو 1، شیڈاو وان گواہی ون، فینگ چنگ گانگ 4، بھارت کا ککراپار 4، امریکا کا ووگل 4، فرانس کا فلامن ول 3 اور امارات کا براکہ 4 شامل ہیں۔اسی سال پاکستان میں چشمہ 5، مصر میں الضبعة 4، روس میں لینن گرڈ II-3 اور چین میں متعدد نئے منصوبوں پر تعمیر کا آغاز بھی ہوا۔
دوسری جانب چار پرانے ری ایکٹرز بند کر دیے گئے جن میں روس کا کرسک 2، کینیڈا کے پکرنگ 1 اور 4 (بالترتیب 53 اور 51 سال تک فعال رہے) اور تائیوان کا مانشان 2 شامل ہیں۔رپورٹ کے مصنف اور ڈبلیو این اے کے سینئر پروگرام لیڈ جوناتھن کا ب کے مطابق آنے والے پانچ سے چھ برسوں میں زیر تعمیر ری ایکٹرز کے فعال ہونے کے بعد جوہری بجلی کی عالمی پیداوار مزید بڑھنے کی توقع ہے۔انہوں نے کہا کہ پرانے پلانٹس کی بندش کے باوجود اعداد و شمار یہ ظاہر کرتے ہیں کہ پچاس سال سے زائد عرصہ چلنے والے ری ایکٹرز کی کارکردگی میں کمی نہیں آتی بلکہ امریکا میں کچھ پرانے ری ایکٹرز دوبارہ کھولے بھی جا رہے ہیں۔