دنیا بھر کے دو تہائی ممالک میں اجرت کی عدم مساوات میں کمی آئی ہے، عالمی ادارہ محنت کی رپورٹ

107
International Labor Organization
International Labor Organization

اسلام آباد۔28نومبر (اے پی پی):عالمی ادارہ محنت (آئی ایل او) نے عالمی اجرت کی رپورٹ برائے سال 2024-2025 جاری کر دی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ سال 2000 کے بعد سے دنیا کے تقریباً دو تہائی ممالک میں اجرت کی عدم مساوات میں کمی آئی ہے۔ اس مثبت رجحان کے باوجود پوری دنیا میں تنخواہوں میں بڑا فرق ابھی بھی برقرار ہے۔ عالمی اجرت کی رپورٹ برائے سال 2024-2025 ” کیا عالمی اجرت کا فرق کم ہو رہا ہے” کے مطابق اجرت کی عدم مساوات جو زیادہ اور کم اجرت حاصل کرنے والے کارکنان کی اجرتوں کا موازنہ کرتی ہے،زیر استعمال پیمانوں کے حساب سے سال 2000 کی دہائی کے اوائل سے بہت سے ممالک میں سالانہ اوسطاً 0.5 سے 1.7 فیصد کی شرح سے کم ہوئی ہے۔ سب سے نمایاں کمی کم آمدنی والے ممالک میں دیکھنے میں آئی، جہاں گزشتہ دو دہائیوں میں اوسط سالانہ کمی 3.2 اور 9.6 فیصد کے درمیان پائی گئی ۔

امیر ممالک میں اجرت کی عدم مساوات کا فرق نسبتاً آہستہ آہستہ کم ہو رہا ہے، جہاں اعلیٰ متوسط​​آمدنی والے ممالک میں سالانہ 0.3 اور 1.3 فیصد کے درمیان اور زیادہ آمدنی والے ممالک میں 0.3 اور 0.7 فیصد کے درمیان کمی دیکھی گئی۔ مزید برآں اگرچہ اجرت کی عدم مساوات میں مجموعی طور پر کمی واقع ہوئی ہے، لیکن تنخواہ کے پیمانے پربالائی سطح کے زیادہ اجرت لینے والے کارکنوں میں یہ کمی زیادہ واضح ہوئی ہے۔ رپورٹ سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ حال ہی میں عالمی اجرتوں میں افراط زر کے مقابلے میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ سال 2023 میں عالمی حقیقی اجرتوں میں 1.8 فیصد اضافہ ہوا جس میں سال 2024 میں 2.7 فیصد تک اضافے کی توقع تھی جو 15 سال سے زائد کے گزشتہ عرصے میں سب سے بڑا اضافہ ہے۔

یہ مثبت نتائج سال 2022 میں دیکھی گئی 0.9 فیصد کی منفی عالمی اجرت کی شرح نمو کے مقابلے میں نمایاں بحالی کے عکاس ہیں اور یہ وہ دور تھا جب افراط زر کی بلند شرح اجرت کی کمزور نمو کو پیچھے چھوڑ گئی تھی تاہم اجرتوں کی نمو مختلف علاقوں میں یکساں نہیں رہی۔ رپورٹ کے مطابق ابھرتی ہوئی معیشتوں میں اجرتوں کی نمو ترقی یافتہ معیشتوں کے مقابلے میں زیادہ رہی ہے۔ گروپ جی 20 کے ترقی یافتہ ممالک میں مسلسل دو سالوں تک (سال 2022 میں منفی 2.8 فیصد اور سال 2023 میں منفی 0.5 فیصد) حقیقی اجرتوں میں کمی دیکھی گئی ۔ اس کے برعکس جی 20 کے ابھرتے ہوئے ممالک میں انہی دونوں سالوں میں (2022 میں 1.8 فیصد اور 2023 میں 6.0 فیصد) حقیقی اجرتوں کی نمو مثبت رہی۔علاقائی سطح پر اجرتوں کی نمو کے طریقے اور انداز بہت مختلف تھے۔ رپورٹ کے مطابق ایشیا اور بحر الکاہل، وسطی اور مغربی ایشیا اور مشرقی یورپ کے محنت کشوں نے حقیقی اجرتوں میں دیگر دنیا کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے اضافہ دیکھا۔

عالمی ادارہ محنت کے ڈائریکٹر جنرل گلبرٹ ایف ہونگبو کا کہنا تھا کہ حقیقی اجرتوں میں مثبت نمو کی واپسی خوش آئند پیش رفت ہے تاہم ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ لاکھوں محنت کش اور ان کے خاندان اب بھی بڑھتی ہوئی مہنگائی اور زندگی کے ناقابل برداشت اخراجات کے بحران سے دوچار ہیں جس نے ان کے معیار زندگی کو شدید متاثر کیا ہے، حالیہ پیشرفت کے باوجود اجرتوں میں عدم مساوات کی اعلی سطح اب بھی ایک اہم مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں انتہائی کم اجرت حاصل کرنیوالے 10 فیصد کارکنان عالمی اجرتوں کا صرف 0.5 فیصد حصہ کما رہے ہیں جبکہ سب سے زیادہ کمانے والے 10 فیصد کارکنان کل اجرت کا تقریباً 38 فیصد حصہ حاصل کر رہے ہیں۔

اجرتوں میں عدم مساوات کم آمدنی والے ممالک میں سب سے زیادہ ہے جہاں تقریباً 22 فیصد محنت کشوں کو کم اجرت والے درجے میں رکھا جاتا ہے۔خواتین اور غیر رسمی معیشت میں کام کرنے والے اجرتی مزدوروں کا کم اجرت والے افراد میں شامل ہونے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔ مطالعے کے یہ نتائج اجرتوں اور روزگار میں عدم مساوات کو کم کرنے کے لئے مطلوبہ اقدامات کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں اور تمام مزدوروں کے لیے منصفانہ اجرت یقینی بنانے کے لیے اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہیں ۔اجرتوں کی عدم مساوات کا مسئلہ تمام ممالک اور خطوں کیلئے اہمیت کا حامل ہے تاہم عالمی سطح پر ہر تین میں سے ایک محنت کش غیر اجرتی ہوتا ہے۔

زیادہ تر کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں، خود روزگار افراد اکثریت میں ہیں جو روزگار کے مواقع نہ ملنے کی وجہ سے غیر رسمی معیشت میں کام کرنے پر مجبور ہیں۔یہی وجہ ہے کہ رپورٹ نے اپنے تجزیے کو وسعت دی ہے تاکہ کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کے معاملے میں سیلف ایمپلائڈ یا خود روزگار کارکنان کو بھی شامل کیا جا سکے۔ نتیجتاً اگر صرف اجرت والے کارکنوں کی اجرت پر مبنی پیمانوں سے موازنہ کیا جائے تو ان خطوں میں ماپی گئی مزدوروں کی آمدنی میں عدم مساوات نمایاں طور پر بڑھ جاتی ہے۔

عالمی ادارہ محنت کی ماہر اقتصادیات اور رپورٹ کی شریک مصنفہ گیولیا ڈی لازاری کا کہنا ہے کہ عدم مساوات میں کمی لانے کیلئے قومی حکمت عملی کے ذریعے اجرت کی پالیسیوں اور اداروں کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی اہم ہے کہ ایسی پالیسیاں تشکیل دی جائیں جو پیداواری صلاحیت، باوقار روزگار اور غیر رسمی معیشت کو رسمی بنانے کے اقدامات کو فروغ دیں۔رپورٹ میں ہمہ جہتی معاشی ترقی کو فروغ دینے کے لیے مخصوص پالیسیوں کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اجرتوں میں عدم مساوات کو کم کرنے کے لیے اجرت کی مضبوط پالیسیوں کے ساتھ ساتھ منصفانہ ترقی کے لیے ساختی معاونت کی بھی ضرورت ہے۔ ان مشکلات سے نمٹ کر ہی دنیا کے ممالک اجرتوں کے فرق کو کم کرنے اور دنیا بھر کے محنت کشوں کے لیے منصفانہ اور پائیدار معاشی ترقی کے حصول کی جانب حقیقی پیش رفت کر سکتے ہیں۔