دنیا کو اس نازک موڑ پر افغانستان کو تنہا نہیں چھوڑنا چاہیے، بین الاقوامی برادری پر افغانستان میں امن اور استحکام کے حوالے سے مشترکہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی

78

اسلام آباد۔21ستمبر (اے پی پی):وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ دنیا کو اس نازک موڑ پر افغانستان کو تنہا نہیں چھوڑنا چاہیے۔ خطے میں امن و استحکام کے نئےدور کا آغاز کیا جاسکتا ہے ، بین الاقوامی برادری پر افغانستان میں امن اور استحکام کے حوالے سے مشترکہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔منگل کو سی این این پر اپنے ایک مضمون میں وزیر خارجہ نے کہا کہ دنیا کی نظریں ایک بار پھر افغانستان پر ہیں۔عالمی برادری کو صورتحال پر تشویش ہے۔ چیلنج یہ ہے کہ افغانستان میں اپنے اپنے مفادات سے بالاتر ہو کر امن اور استحکام کے لیے ملکر کام کیا جائے۔چار دہائیوں سے زائد عرصے سے جاری تنازعات نے افغان عوام کو بھاری جانی نقصان پہنچایا ہے۔

انہیں ان مصائب سے چھٹکارا دلانے کی ضرورت ہے پاکستان،افغانستان میں امن و استحکام دیکھنے کا سب سے زیادہ متمنی ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان ایک بھائی ہے نہ کہ علاقائی بالادستی کی خواہشات کی بساط پر ایک پیادہ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ دو دہائیوں میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 80 ہزار سے زائد جانیں گنوائیں ، 4 ملین سے زائد مہاجرین کی میزبانی کی ، اور 150 ارب امریکی ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان اٹھایا۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ الزام تراشی کے کھیل اور غیر حقیقی توقعات نے ہمیں آزمایا ہے ، لیکن ہم افغانستان کے استحکام کے اپنے عزم پر ہمیشہ ثابت قدم رہے ہیں۔

امریکہ اور طالبان کے درمیان طے پانے والے مذاکرات کو آگے بڑھانے میں پاکستان کا تعمیری کردار اہم تھا ، جو امن معاہدے پر منتج ہوا۔انہوں نے کہا کہ 15 اگست 2021 کے بعد جب طالبان کابل میں داخل ہوئے اور صدارتی محل پر قبضہ کر لیا تو پاکستان نے کابل میں اپنا سفارت خانہ کھلا رکھا جبکہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) نے سفارتی مشنز ، بین الاقوامی تنظیموں ، این جی اوز اور میڈیا اداروں کے ارکان کو نکالنے میں مدد کی۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کی تاریخ کا رخ بدل گیا ہے ،

لیکن ہم خطے میں استحکام کے نئےدور کا آغاز کر سکتے ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ افغان عوام کے حوالے سے حقیقی ہمدردی اور ایک انسان دوست نکتہ نظر کی ضرورت ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم مغرب پر زور دینا چاہتے ہیں کہ وہ اپنے معاشرتی نظریہ کے مطابق افغان معاشرے کو ڈھالنے کے رجحان کو ترک کرے۔ پاکستان افغان معاشرے کے کثیر الاقو میتی کردار کے احترام کے لیے ایک جامع نکتہ نظر کے حق میں ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم انسانی حقوق کے تحفظ،بالخصوص خواتین اور لڑکیوں کے اور افغان آبادی کے انتہائی کمزور طبقات کے تحفظ کی حمایت کرتے ہیں۔ ہم ایسے افغانستان کو دیکھنا چاہتے ہیں جو اپنے ساتھ ساتھ ، اپنے پڑوسیوں اور دنیا کے ساتھ امن میں ہو۔ عالمی برادری کی طرح ،

ہم بھی اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ افغانستان دوبارہ دہشت گردوں کی پناہ گاہ نہ بن جائے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ خوشی کی بات ہے کہ طالبان کی طرف سے آنے والے اعلانات امن قائم کرنے ، استحکام بڑھانے اور مفاہمت کے لیے کام کرنے کی خواہش کی عکاس ہیں۔ ہم سب کو ان بیانات اور اشاروں کی حوصلہ افزائی اور حمایت کرنی چاہیے۔بین الاقوامی مالی امداد کے حوالے سے ، ہمیں افغانستان کو تنہا چھوڑنے کے انسانی ہمدردی کے نتائج سے آگاہ رہنا چاہیے۔

ہمیں یقین ہے کہ پچھلی دو دہائیوں میں جو کچھ افغانستان میں خرچ کیا گیا اس کا ایک چھوٹا سا حصہ بھی ملک کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونے میں مدد گار ثابت ہوگا،اس سے نہ صرف علاقائی امن اور استحکام کا فائدہ ہوگا بلکہ منشیات کی اسمگلنگ سے نمٹنے میں بھی مدد ملے گی ۔ دنیا کو اس اہم موڑ پر افغان عوام کو تنہا نہیں چھوڑنا چاہیے۔