دنیا کو سہہ طرفہ مسائل کا سامنا ہے ، ترقی پذیر ممالک ان سہ طرفہ مسائل سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں ،پاکستان ترقی پذیر ممالک کے لئے ترقی کے مشترکہ ایجنڈے کے فروغ میں گروپ 77کے ارکان کے ساتھ کام کرنے کے حوالے سے پرعزم ہے، شاہ محمود قریشی

140

اسلام آباد۔30نومبر (اے پی پی):وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ دنیا کو سہہ طرفہ مسائل کا سامنا ہے جن میں کورونا عالمی وباء 2030 ترقیاتی ایجنڈے پر عمل درآمد اور ماحولیاتی تغیر سے لاحق خطرات شامل ہیں، ترقی پذیر ممالک ان سہ طرفہ مسائل سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں اور یہ 2030 کے لئے پائیدار ترقی کے اہداف (ایس۔ڈی۔جیز) کے حصول کی ان کی جدوجہد پر بْری طرح اثرانداز ہوئے ہیں۔

جی 77 اور چین کے گروپ کے آئندہ صدر کے طورپر پاکستان ترقی پذیر ممالک کے لئے ترقی کے مشترکہ ایجنڈے کے فروغ میں گروپ کے ارکان کے ساتھ کام کرے گا۔ ترقی پذیر ممالک کے لئے پاکستان کے وضع کردہ اس ایجنڈے میں ترقی پذیر ممالک پر واجب الادا قرض میں کمی، ترقی پذیر ممالک کے لئے 650 ارب کے نئے ایس۔ڈی۔

آرز کی دوبارہ تقسیم، زیادہ رعایتی فنانسنگ کی فراہمی، ترقی پذیر ممالک کی جانب سے ماحولیاتی سالانہ 100 ارب ڈالر کے فنانس کی موبلائزیشن، ترقی پذیر ممالک سے اربوں روپے کے غیرقانونی سرمایہ کی ترقی پذیر ممالک کو ترسیل روکنا اور لوٹی دولت کی واپسی کے علاوہ مساوی اور کھلا تجارتی نظام پیدا کرناشامل ہے جس میں جائز عالمی ٹیکس لاگو ہوں۔ وہ جی 77 وزرا خارجہ گروپ کے پینتالیسویں سالانہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے جو ورچوئل فارمیٹ میں منگل کو منعقد ہوا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے خطاب میں کہا کہ منفرد مسائل کے درمیان جی 77 گروپ کی کامیاب قیادت کرنے پر میں گنی کے وزیر خارجہ اور چین کومبارک دیتا ہوں۔ جنرل اسمبلی کے صدر اور سیکریٹری جنرل (اقوام متحدہ) کے خطاب میں ان کے اہم ریمارکس پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ ترقی پذیر ممالک کے لئے ان کی مسلسل حمایت قابل تعریف وتحسین ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگلے سال اقوام متحدہ کے نظام کے اندر سب سے بڑے گروپ کی قیادت کے لئے پاکستان پر اپنے اعتماد کا اظہار کرنے پر سب سے بڑھ کر ہم گروپ 77 کے تمام 134 ارکان اور چین کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔پاکستان اس گروپ کا بانی رکن ہے۔

ہم نے مشترکہ اہداف کے حصول اور جی 77 اور چین کے مفادات کے تحفظ کے لئے پختہ اور غیرمتزلزل انداز میں کاوشیں کی ہیں۔ نیویارک میں اس گروپ کی تین بار صدارت کا ہمیں اعزاز حاصل ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہاکہ دنیا کو سہ طرفہ مسائل کا سامنا ہے، کورونا عالمی وباء 2030 ترقیاتی ایجنڈے پر عمل درآمد اور ؛ ماحولیاتی تغیر سے لاحق خطرات ان میں شامل ہیں۔

یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ ترقی پذیر ممالک ان سہ طرفہ مسائل سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں اور یہ 2030 کے لئے پائیدار ترقی کے اہداف (ایس۔ڈی۔جیز) کے حصول کی ان کی جدوجہد پر بْری طرح اثرانداز ہوئے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ امیر ممالک نے 26 ٹریلین ڈالر کورونا وبا سے پیدا ہونے والے بحران سے نکلنے اور معیشتوں کو چلانے کے لئے دئیے ہیں جبکہ ترقی پزیر ممالک 4ٹریلین ڈالر کا عشرعشیر بھی جمع کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے جو ان کی معیشتوں کی بحالی کے لئے ضرورت ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ ترقی پذیر ممالک کی معیشتوں میں اشیاء کی فراہمی میں تعطل اور طلب کی بحالی نے عالمی غربت میں اضافہ کیا ہے جس سے دنیا کی 80 فیصد آبادی رکھنے والے ترقی پذیر ممالک کے غریبوں کی حالت زار مزید ابتر ہوگئی ہے اور قرض کے علاوہ لیکویڈٹی کے مسائل بھی لاحق ہیں۔ ترقی پذیر ممالک کو درپیش ان مسائل سے نبردآزما ہوئے بغیر دنیا کی معیشت پائیدار شرح ترقی کی راہ پر واپس نہیں آسکے گی۔

غربت کے سمندر میں خوش حالی کے جزیرے ایک ساتھ موجود نہیں رہ سکتے۔انہوں نے کہاکہ ان مسائل پر قابو پانے کے لئے ترقی پذیر ممالک کو اپنے قرض، ترقی اور ماحولیاتی تغیر کے مسائل سے نمٹنے کے لئے مناسب مالی مدد حاصل کرنا ہوگی۔ انہیں مساوی مالی اور تجارتی نظام بھی میسر ہونا چاہئے۔جی 77 اور چین کے گروپ کے آئندہ صدر کے طورپر پاکستان ترقی پذیر ممالک کے لئے ترقی کے مشترکہ ایجنڈے کے فروغ میں گروپ کے ارکان کے ساتھ کام کرنے کے حوالے سے پرامید وپرعزم ہے۔

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان سمجھتا ہے کہ ان مسائل سے قطع نظر ترقی پذیر ممالک میں شرح ترقی حاصل کرنے کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے لیکن انہیں عالمی سطح پر مساوی شرح نمو اور ترقی کے واضح حدود و قیود کی ضرورت ہے تاکہ مساوات اور اجتماعیت کی حامل دنیا کا وعدہ عملی شکل اختیار کرے جیسا کہ پائیدار ترقی کے 17 اہداف میں تصور پیش کیاگیا ہے۔