ریو ڈی جنیرو ۔7جولائی (اے پی پی):برازیل کے صدر لوئز اناسیو لولا ڈا سلو ا نے اصرار کیا ہے کہ دنیا کو غزہ میں اسرائیلی ’’نسل کشی‘‘ کو روکنے کے لئے اقدامات کرنے چاہیئں۔انڈیپنڈنٹ اردو کے مطابق انہوں نے یہ بیان گزشتہ روز ریو ڈی جنیرو میں 11 ابھرتی ہوئی معیشتوں کے رہنماؤں کے اجتماع کے موقع پر دیا۔
انہوں نے چین، بھارت اور دیگر ممالک کے رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اسرائیل کی جانب سے غزہ میں کی جانے والی نسل کشی، معصوم شہریوں کے اندھا دھند قتل اور بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کئے جانے کے خلاف بے حسی اختیار نہیں کر سکتے۔ غزہ میں فلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں اسرائیلی حملوں میں اب تک 57 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں بھی اکثریت عام شہریوں کی ہے۔ اقوام متحدہ ان اعداد و شمار کو قابلِ اعتبار سمجھتی ہے۔
وڈیو لنگ کے ذریعے اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے برکس ممالک سے قدرتی وسائل، لاجسٹکس، تجارت اور مالیات سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر بھی زور دیا۔ برکس ایک بین الاقوامی اتحاد ہے جو دنیا کی ابھرتی ہوئی معیشتوں پر مشتمل ہے۔ یہ لفظ پانچ ممالک کے ناموں کے پہلے حروف سے مل کر بنایا گیا ہےجن میں برازیل، روس، انڈیا، چین اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔یہ اتحاد سب سے پہلے 2006 میں وجود میں آیا تھا جب صرف چار ممالک (برازیل، روس، انڈیا اور چین) نے مل کر عالمی سطح پر اقتصادی تعاون اور ترقی کی حکمت عملی بنانے کے لئے ایک پلیٹ فارم قائم کیا۔ 2010 میں جنوبی افریقہ کو اس میں شامل کیا گیا اور یوں یہ اتحاد برکس کہلایا۔
کتنے ممالک شامل ہیں؟2024 کے بعد سے برکس میں توسیع کی گئی ہے اور اب اس میں مزید ممالک بھی شامل ہو چکے ہیں، جن میں ایران، مصر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور دیگر شامل ہیں۔اس طرح برکس اب 11 یا اس سے زائد ممالک پر مشتمل ہو چکا ہے، جنہیں کبھی کبھی برکس پلس بھی کہا جاتا ہے۔ برکس ممالک دنیا کی تقریباً 40 فیصد آبادی اور 25 فیصد عالمی معیشت کی نمائندگی کرتے ہیں۔ یہ اتحاد ایک متبادل عالمی مالیاتی اور سفارتی نظام کی بنیاد رکھنا چاہتا ہے تاکہ مغربی اثر و رسوخ کو کم کیا جا سکے۔