23.2 C
Islamabad
جمعہ, مئی 9, 2025
ہومبین الاقوامی خبریںدنیا کو نفرت اور تشدد جیسے خطرات سے ...

دنیا کو نفرت اور تشدد جیسے خطرات سے موثر طریقے سے بچانے میں میڈیا کا اہم کردار ہے،مسلم ورلڈ لیگ کے سیکرٹری جنرل کا اوآئی سی اور عالمی خبررساں اداروں کے فورم سے خطاب

- Advertisement -

جدہ۔27نومبر (اے پی پی):مسلم ورلڈ لیگ کے سیکرٹری جنرل اور مسلم علما کی تنظیم کے چیئرمین شیخ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے کہا ہے کہ دنیا کو نفرت اور تشدد جیسے خطرات سے موثر طریقے سے بچانے میں میڈیا کا اہم کردار ہے۔ میڈیا ہی نفرت انگیز تقاریر اور خطرناک سرگرمیوں پر اکسانے کے رجحان میں اضافے کا مقابلہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، ان خطرات میں امتیازی سلوک اور کچھ لوگوں کو مرکزی دھارے سے نکالناہیں خاص طور سے قابل زکر ہیں جو تنازعات، تصادم اور تشدد کا باعث بنتے ہیں جبکہ بلا روک ٹوک نفرت کے اظہار کی اجازت دینے سے زیادہ خطرناک کوئی چیز نہیں ہے۔ یہ صورت حال ایسا خطرناک کلچر تشکیل دیتی ہے جس مین قومی اور بین الاقوامی سطح پر نفرت پھیلتی ہے۔ لہذا ہر ایک کو اس بات کا ادراک کرنا چاہیے کہ نفرت انگیز تقاریر کا مقابلہ کرنا معاشروں کے امن و سلامتی کے تحفظ اور قوموں اور لوگوں کے درمیان دوستی کو بڑھانے کی بنیادی وجوہات میں سے ایک ہے ۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار ’’نفرت اور تشدد کو بھڑکانے میں میڈیا کا کردار‘‘ کے موضوع پر مسلم ورلڈ لیگ کے زیراہتمام 57 ممالک پر مشتمل او آئی سی نیوز ایجنسیوں اور ایشیا، یورپ اور امریکا کے اہم ترین بین الاقوامی خبررساں اداروں کے اجتماع کے فورم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

- Advertisement -

اس بین الاقوامی فورم کا آغاز اتوار کو سعودی عرب کے شہر جدہ میں ہوا جس میں متعدد وزرا، اسلامی اور بین الاقوامی میڈیا کے رہنمائوں ، سفیروں ، مذہبی دانشوروں اور انسانی حقوق کی شخصیات اور بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی ۔اس فورم کا انعقاد او آئی سی نیوز ایجنسیز کی یونین اور کارپوریٹ کمیونیکیشن کے لئے مسلم ورلڈ لیگ کے معاون سیکرٹریٹ کے درمیان قریبی شراکت داری سے مسلم ورلڈ لیگ کے سیکرٹری جنرل اور مسلم علما کی تنظیم کے چیئرمین شیخ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی ٰاور فلسطین میں سرکاری میڈیا کے جنرل سپروائزر وزیر احمد عساف کی سرپرستی میں کیا گیا۔فورم کے افتتاحی اجلاس کے آغاز میں مسلم ورلڈ لیگ کے سیکرٹری جنرل شیخ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی ٰنے حاضرین کو خوش آمدید کہا۔ مسلم ورلڈ لیگ کی نمائندگی اس کے اسسٹنٹ سیکرٹریٹ برائے کارپوریٹ کمیونیکیشن، اور یونین آف او آئی سی نیوز ایجنسیز نے کی۔ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی ٰاپنے خطاب میں نے اس بات پر زور دیا کہ فورم کا موضوع، "نفرت اور تشدد کو بھڑکانے میں میڈیا کا کردار‘‘،درپیش عالمی مسئلہ ہے جو زندہ ضمیروں کی تشویش سے ہم آہنگ ہے، اور اس کا وسیع عنوان متعدد جہتوں کو سمیٹتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مسئلہ کو اس کی جہتوں کے ساتھ تسلیم کرنے اور اس کے نتائج کو خود دیکھنے کے باوجود، دنیا نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ضروری نہیں کہ جہاں مادی سائنسی ترقی وہاں اخلاقیات بھی ترقی پذیر ہوں اور یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اخلاقی ترقی صرف اس وقت حاصل کی جاسکتی ہے علم کی شان و شوکت کے ساتھ ساتھ اقدار کی عظمت کو بھی برقرار رکھا جائے ۔ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی ٰ نے نشاندہی کی کہ نفرت کے رجحان کا مقابلہ کرنے میں بین الاقوامی دلچسپی کے باوجود، یہ مرض جو وبا کی شکل اختیار کر چکا ہے، غیر واضح قانون سازی اور عمل درآمد میں جمود کی وجہ سے بدستور موجود ہے۔اجتماعی، فعال اور خلوص نیت سے کام کئے بغیر اس پر قابو نہیں پایا جا سکتا ۔

ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی ٰ نے خبردار کیا کہ اس صورت حال نے افراتفری اور فکری تنزلی کی افسوسناک حالت کو جنم دیا ہے، جس کے نتیجے میں مہذب دنیا کو دھچکا لگا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ خدا کو ماننے والا چاہے اس کا مقام، زمانہ، مذہب یا فرقہ کچھ بھی ہو، جانتا ہے کہ تمام انسان آدم اور حوا کی اولاد ہیں۔ اللہ تعالی فرماتا ہے کہ اے ابن آدم تم سب آدم کی اولاد ہو اور اس طرح سے انسان خواہ وہ کسی بھی مذہب، نسل، رنگ اور زمین سے تعلق رکھتے ہوں سب آدم کی ہی اولاد اور اس لحاظ سے آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی ٰ نے کہا کہ اس حقیقت کے باوجود انسانوں کے درمیان دشمنی پیدا ہوئی ، جس کے بعد نفرت ، تصادم اور جنگیں ہوئیں ۔انہوں نے کہا کہ اسی وجہ سے، اسلام یہ حکم دیتا ہے کہ "مذہب میں کوئی جبر نہیں ،” یعنی کسی پر مذہب چھوڑنے کے لئے جبر نہیں کیا جانا چاہیےاور نہ ہی کسی انسان پر اس معاملے میں زبردستی کی جانی چاہیے اور نہ اسے ہراساں کیا جانا چاہیے۔

ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی ٰ نے اس بات پر زور دیا کہ ہماری دنیا کو اس کے خطرات میں گھر جانے سے موثر طریقے سے بچانے میں میڈیا کا اہم کردار ہے۔ یہ نفرت انگیز تقریر اور خطرناک معاملات کی طرف اکسانے کے خطرناک اضافے کا مقابلہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، جن میں سب سے اہم امتیازی سلوک اور کچھ گروہوں کو مرکزی دھارے سے نکال دینا ہیں، جو تنازعات، تصادم اور تشدد کا باعث بنتے ہیں۔ نفرت کے بلا روک ٹوک اظہار کی اجازت دینے سے زیادہ خطرناک کوئی چیز نہیں ہے۔ یہ صورتحال ایسے خطرناک کلچر کو جنم دیتی ہے جس سے قومی اور بین الاقوامی سطح پر نفرت پھیلتی ہے۔ لہذا، ہر ایک کو یہ سمجھنا چاہیے کہ نفرت انگیز تقاریر کا مقابلہ کرنا معاشروں کے امن و سلامتی کے تحفظ اور قوموں اور لوگوں کے درمیان دوستی کو بڑھانے کی بنیادی وجوہات میں سے ایک ہے۔العیسی کے مطابق، دوستی ضروری ہے، اور لوگ صرف اس تناظر میں امن کے ساتھ رہ سکتے ہیں۔ جب ہم تاریخ کا جائزہ لیتے ہیں تو پتا چلتا ہے کہ پسماندگی اور جہالت کی وجہ سے دشمنیوں کو جنم دینے والی نفرت نے شدید جنگوں کو جنم دیا۔ جیسے ہی نفرت اپنے بدصورت چہرے سے پردہ اٹھاتی ہے، یہ کسی معاشرے یا قوم میں برائی پیدا کرتی ہے اور دشمنی کا باعث بنتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مادی روشن خیالی اور مشترکہ تصورات کے ساتھ تہذیبی ترقی کے دور میں بھی کچھ ذہن اخلاقی پسماندگی کی حالت میں ہیں۔ نفرت کا رجحان بہت سے ذہنوں اور پالیسیوں میں رچ بس چکا ہے اور بہت سے معاملات میں یہ نفرت د ہرے معیار کی اپنی بدترین شکلوں میں ظاہر ہوئی ہے۔ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی ٰ نے نشاندہی کی کہ وہ غزہ میں معصوم بچوں، خواتین اور دیگر پر مجرمانہ حملے کے ساتھ جو کچھ دیکھ رہے ہیں، وہ پوری انسانیت کے ماتھے پر داغ ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ انسانی تباہی ہر زندہ ضمیر کے دل میں نقش ہے ہو رہی ہے ، اور مجموعی طور پر فعال اور مخلص بین الاقوامی تنوع سے انصاف اور انسانی حقوق کی منطق نے اس کی حمایت میں جمع ہو رہے ہیں۔ فلسطین کا مسئلہ ہمارے لیے عرب اور اسلامی مسئلہ ہونے کے علاوہ، بین الاقوامی مسئلہ بن چکا ہے جو بین الاقوامی قراردادوں کے مطابق طویل عرصہ سے حل طلب ہے۔ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی ٰ نے مزید کہا کہ ان قراردادوں کی خلاف ورزی کی گئی، جس سے خونریزی اور دردناک نتائج برآمد ہوئے۔

ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی ٰ نے مسلم ورلڈ لیگ کے فریم ورک کے اندر امت اسلامیہ کے علما اور مفکرین کی جانب سے فلسطینی کاز کی حمایت اور غزہ میں ہونے والے جرائم کے خلاف مضبوطی سے کھڑے ہونے کی اہم کوششوں کو سراہا گیا ۔ اس میں وہ کوششیں شامل ہیں جن کی قیادت سعودی عرب نے تاریخی سربراہی اجلاسوں کے انعقاد کے لیے کی تھی۔انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالی خادم حرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کو ان کی کاوشوں کا اجر عطا فرمائے۔اس کے بعد، ریاست فلسطین میں سرکاری میڈیا کے جنرل سپروائزر، وزیر احمد الاساف نے نشاندہی کی کہ یہ فورم اس نازک وقت میں منعقد کیا جا رہا ہے جب فلسطین، خاص طور پر غزہ میں ہمارے لوگ اس قتل عام اور ظلم و بربریت سے گزر رہے ہیں ۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر وہ فلسطین کے مسئلے کو غلط معلومات اور تعصب کا مقابلہ کرنے میں میڈیا کے کردار کے لیے ایک کیس سٹڈی کے طور پر لیتے ہیں تو ہمیں یہ سب سے درست اور واضح مثال نظر آتی ہے کیونکہ یہ دھوکہ اور بہتان طرازی اورحق اور باطل کے درمیان جنگ کا خلاصہ پیش کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام اور ان کی سرزمین کے خلاف اس جارحیت کے آغاز سے ہی فلسطینی بیانیہ کو مٹانے کی کوشش کی گئی ہے۔ احمد الاساف نے مزید کہا کہ فلسطینی بیانیہ دنیا بھر کے بڑے میڈیا اداروں کی طرف سے تعصب اور تحریف کا شکار ہے جو دنیا کو حقیقت دکھانے کی بجائے اسے چھپانے، مٹانے اور ختم کرنے کے درپے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ جب یہ متعصب بین الاقوامی ذرائع ابلاغ فلسطین کے مسئلے کو دیکھتے ہیں تو وہ فلسطینی سرزمین پر ہونے والے جرائم، جبر، قتل و غارت اور تباہی سے آنکھیں چراتے ہیں۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ صیہونی قبضے کے ساتھ جنگ کی حقیقت اس وقت آشکارہونا شروع ہوئی جب انہوں نے اپنی ریاست کو اس بنیاد پر بنانے کی کوشش کی کہ فلسطین ایک عوام کے بغیر ایک سرزمین ہے اور اس طرح وہ فلسطینی بیانیئے کو مٹانا چاہتے ہیں۔ احمد الاساف نے صہیونی قبضے کی حقیقت کو تاریخ، حال اور مستقبل کو مٹانے کی کوشش قرار دیا۔ انہوں نےاپنا بیانیہ اس اس بنیاد پر تشکیل دیا تھا کہ بزرگ فلسطینی مر جائیں گے اور نوجوان بھول جائیں گے اور حقیقت میں جو ہوا وہ یہ تھاکہ بزرگ مر گئے لیکن نوجوانوں نے اس سرزمین اور اس مقصد سے اپنا لگا ئو بڑھا دیا ہے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ میڈیا کا حتمی مقصد لوگوں میں رواداری، انصاف اور محبت کے کلچر کو پھیلانا، بحرانوں کو ختم کرنا اور تفرقہ، نفرت اور معاشروں کو تقسیم سےبچانا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جب بعض متعصب ذرائع ابلاغ ان حقائق کو چھپاتے ہیں تو کیا آپ توقع کرتے ہیں کہ اس پر فلسطینی عوام یا عرب اور اسلامی عوام کا ردعمل کیا ہوگا۔ کیا ہم اس جھوٹ کو قبول کر سکتے ہیں، کیا ہم سچائی ،المناک حقائق اور غزہ اور مقبوضہ بیت المقدس میں روزانہ ہونے والے قتل عام سے انکار کو قبول کر سکتے ہیں؟ یقینی طور پر نہیں، اور بلاشبہ، یہ تعصب ان کی طرف سے مزید مخالف پالیسیوں کو جنم دے گا ۔صومالیہ کے اطلاعات، ثقافت اور سیاحت کے وزیر دائود اویس نے کہا کہ فلسطینی علاقوں میں حالیہ واقعات نے بہت سے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے تعصب اور ان کی معروضیت اور سچائی کو نظر انداز کرنے کے رویئے کو آشکار کر دیا ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ اسلامی ممالک اپنے میڈیا اداروں کو مضبوط کریں اور اس خلا کو پر کرنے کے لیے بین الاقوامی معیار کے مطابق اپنی صلاحیتیں استوار کریں۔دائود اویس نے نشاندہی کی کہ میڈیا صومالیہ کی دہشت گردانہ تحریکوں اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ اور مذہبی اعتدال کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ او آئی سی نیوز ایجنسیوں کی یونین کے قائم مقام ڈائریکٹر جنرل محمدعبدالربو الیامی نے اس بات کی تصدیق کی کہ میڈیا ثقافتی تصورات کی تعمیر، بین الاقوامی واقعات اور مسائل پر رائے عامہ خواہ منفی ہو یا مثبت، عمومی تاثرات کی تشکیل، میں مرکزی کردار ادا کرتا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ اس اہم کردار کو اگر رہنمائی کے بغیر آزاد چھوڑ دیا جائے تو انتہا پسند اور نفرت کے حامی مقدس اقدار کی توہین، تنازعات کو ہوا دینے اور بحران پیدا کرنے کے لئے اس کا فائدہ اٹھا سکتے ہیں لہذا، نفرت انگیز تقاریر اور تشدد کا مقابلہ کرنے میں میڈیا کے کردار کو فعال کرنے اور اس سلسلے میں عمومی اصول اور رہنما اصول تیار کرنے کے بہترین طریقوں پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے اس فورم میں ہماری میٹنگ بڑی اہمیت کی حامل ہے ۔بعد ازاں فورم میں پینل ڈسکیشنز بھی ہوئیں جس کے پہلے سیشن میں ”میڈیا کے پلیٹ فارمز پر تشدد اور منافرت پرمبنی تقاریر پر قابو پانے میں مذہبی اداروں اور قیادت کا کردار” بارے تبادلہ خیال کیا گیا ۔

دوسرے پینل میں بین الاقوامی میڈیاکے تعصب (فلسطینیوں کا بطورمطالعاتی کیس )کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا ۔ تیسرے پینل میں بین الاقوامی میڈیا میں اخلاقی ذمہ داری بارے تبادلہ خیال کیاگیا ۔ فورم کے موقع پر یونین کے ڈائریکٹر جنرل محمد بن عبدالربو الیامی نے یونین کی طرف سے اور کارپوریٹ کمیونیکیشن کے لیے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل عبدالوہاب ال شہری نے مسلم ورلڈ لیگ کی طرف سے تعاون کے سلسلے میں دستخط کئے ۔

 

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=414408

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں