دنیا کی بڑی تجارت اور ویلیو ایڈیشن کا روٹ چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں سے ہے ، کاروباری سرگرمیوں کے فروغ کے لئے نئے راستے کھولنے اور کاروبار دوست پالیسیوں کی بدولت ہم بہتر نتائج حاصل کر سکتے ہیں ، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی

238

اسلام آباد۔13مارچ (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے چھوٹی اور درمیانی درجے کی صنعتوں کو ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا کی بڑی تجارت اور ویلیو ایڈیشن کا روٹ چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں سے ہے ، کاروباری سرگرمیوں کے فروغ کے لئے نئے راستے کھولنے اور کاروبار دوست پالیسیوں کی بدولت ہم بہتر نتائج حاصل کر سکتے ہیں ، ٹیکسیشن کے اداروں کو ذاتی روابط کی بجائے الیکٹرانک روابط کی جانب بڑھنا ہوگا،کاروباری برادری کو ڈیجٹیلائزیشن اور ڈاکومنٹیشن آف اکانومی کے لئے اپنا کلیدی کردار ادا کرنا چاہیے ۔ وہ پیرکو ایوان صدر میں سرگودھا چیمبر آف سمال ٹریڈرز اینڈ سمال انڈسٹریز کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب کر رہے تھے ۔

اس موقع پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ یہ خوشی کی بات ہے کہ سمال انڈسٹریز اینڈ ٹریڈرز ترقی کی منازل طے کر رہا ہے ، چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں کا ملکی معیشت میں اہم حصہ ہے ، ایک وقت تھا جب معاشی ترقی میں 60 سے 70 فیصد حصہ ایس ایم ایز کا تھا ، سٹیم انجن ، ٹیکسٹائل لومز آنے کے بعد 19ویں صدی میں بڑی صنعتوں نے ترقی کی ،ایس ایم ایز ہی وہ واحد سیکٹر ہے جس میں روزگار اور مالی ترقی کے زیادہ مواقع ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی انقلاب میں چھوٹے اور درمیانی درجے کی صنعتوں اور صارف کے درمیان ہول سیلر کا کردار ختم ہوتا ہوا نظر آرہا ہے ، پہلے ایس ایم ایز کی مارکیٹ اپنا علاقہ تھا جو بعد میں ملکی سطح تک پہنچ گیا اب ایس ایم ایز کی مارکیٹ پوری دنیا ہے ،ہم نے اس انقلاب کو پہچاننا اور اس میں اپنی جگہ بنانی ہے ۔

صدر مملکت نے کہا کہ حکومتوں کا کام سڑکیں بنانا ،مواصلاتی سہولیات فراہم کرنا ہے اس کو کیسے اپنے لئے زیادہ کارآمد بنانا ہے اس کا فیصلہ ہم نے خود ہی کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں ٹیکس کے حوالے سے بھی مختلف سوچ پائی جاتی ہے ، جو ٹیکس دینا چاہتے ہیں انہیں پر بوجھ بڑھایا جاتا ہے ،ٹیکس وصولی کے حوالے سے ذاتی روابط ختم کرکے ہمیں الیکٹرانک روابط کی طرف بڑھنا ہوگا ۔ انہوں نے قائداعظم محمد علی جناح کی 1945 میں کی گئی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے کا کہ قائداعظم نے اس وقت ہی بتا دیا تھا کہ مسلمانوں کے اندر کرپشن دوسرے طبقات کی نسبت زیادہ ہے ،ایک اور موقع پر قائداعظم محمد علی جناح نے فرمایا تھا کہ اقربا پروری اور کرپشن وارننگ سائن ہیں ۔ صدر مملکت نے کہا کہ ہمیں بھی سفارش کلچر سے باہر نکل کر میرٹ کو فروغ دیتے ہوئے سسٹم کو بہتر بنانا ہوگا ،

ایسا نظام ہوکہ لوگ سفارش کی بجائے میرٹ کی بالادستی کی مثالیں دیں ۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ حکومتوں کو بھی چاہیے کہ وہ قوانین کا درست استعمال کرے کیونکہ عالمی سطح پر بھی ان چیزوں کو دیکھا جارہا ہوتا ہے اگر قانون کا غلط استعمال ہو گا تو دنیا کے سامنے جگ ہنسائی ہی ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ تین سالوں کے دوران خواتین کو سبسڈائزڈ ریٹ پر قرض فراہمی کا پروگرام شروع ہوا تھا لیکن آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے 5 فیصد سے کم خواتین قرض کے حصول کے لئے متعلقہ فورم سے رجوع کر سکیں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات بھی ہوتے ہیں لیکن اگر اپنے کاروبار میں اپنی خواتین کو شامل کریں گے تو انھیں تحفظ کے ساتھ ساتھ کاروباری سرگرمیوں میں بھی ہاتھ بٹانے کا موقع مل سکتا ہے ۔

صدر مملکت نے جمہوری اقدار پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ فرانس اور امریکہ میں انتہائی سخت حالات ، جنگ کے ماحول میں بھی الیکشن ہوئے ہیں اور اس سے جمہوری عمل کو تقویت ملی ہے ، جمہوریت کسی بھی قیمت پر چلتی رہنی چاہیے ، اس میں مشاورت کا عمل بھی کلیدی حیثیت رکھتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ غلط فیصلوں کے نقصانات تا دیر برداشت کرنا پڑتے ہیں ،پاکستان سٹیل ملز کی طرح کے اداروں کو چلانے کے لئے اربوں روپے سسٹم میں ڈالنے پڑتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کامیاب اور مضبوط معیشت کے لئے کسی آئن سٹائن نے نہیں آنا بلکہ اس کے لئے دیانتداری اور کمٹمنٹ ضروری ہے ۔

انہوں نے نیدر لینڈ ملک کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان سے 19 گنا چھوٹا ملک ہونے کے باوجود خوراک کے شعبے میں دنیا کا دوسرا بڑا کامیاب ملک ہے ، اس ملک نے متوازی کاشت ، ڈرپ ایریگیشن ، بغیر مٹی کے پیدوار پر اپنی توجہ مرکوز کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ آبادی پر قابو پانے کے لئے عملی اقدامات کی ضرورت ہے ،اس میں لیڈیز ہیلتھ ورکرز اور مڈ وائف کا بھی فعال کردار ناگزیر ہے اس وقت 37 فیصد خواتین تک رسائی ہے اسے بڑھا کر ہم بہتر نتائج حاصل کرسکتے ہیں ۔ سرگودھا چیمبر آف سمال ٹریڈرز اینڈ سمال انڈسٹریز امتیاز احمد ڈوگر ، بانی صدر شیخ آصف اقبال اور ایف پی سی سی آئی کے سابق صدر میاں انجم نثار نے بھی خطاب کیا ۔

مقررین نے اپنے خطاب میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں کے فروغ کے لئے ایسی سرگرمیوں سے ملک بھر میں ایس ایم ایز سے تعلق رکھنے والوں کو حوصلہ ملا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کم وسائل سے ایس ایم ایز کے زریعے روزگار کے بےشمار مواقع پیدا کیے جارہے ہیں ،اس سیکٹر کی افادیت کو نظر انداز نہیں کیاجاسکتا۔