اسلام آباد۔12اکتوبر (اے پی پی):سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ دو اہم جماعتوں نے آئینی ترامیم کے حوالے سے اپنے نکتہ نظر کے ساتھ مسوادات کمیٹی کے سامنے پیش کردیئے ہیں ۔حتمی مسودہ وہ ہوگا جس پر سب کا اتفاق رائے ہوگا۔ ہفتہ کو نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اجلاس میں دو مسودات کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے، ایک پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے پیش کیاگیا جو تین صفحات پر مشتمل ہے ۔دوسرا تفصیلی مسودہ حکومت کی طرف سے اعظم نذیر تارڑ نے پیش کیا جس میں ججوں کی تقرری کے طریقہ کار اور آئینی عدالت کے امور سے متعلق ساری چیزوں کا تفصیلی احاطہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس میں مولانا فضل الرحمان کی طرف سے مسودہ نہیں آیا اور ابتدائی معلومات جو ہمارے علم میں آئی ہیں اس کے مطابق مولانا فضل الرحمان اور پی ٹی آئی ایک مشترکہ مسودہ تیار کرکے سامنے لائیں گے ۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس بھی کی ہے جس میں مفاہمت، قریب ترین آنے اور اتفاق رائے کا ایک واضح پیغام ملتا ہے۔ امید ہے کہ شنگھائی تعاون کی تنظیم کے بعد یا اس دوران اس پر پیش رفت ہوگی۔ ہم بڑے مثبت انداز میں چیزوں کو آگے لے کر جانا چاہتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ مسودہ تجاویز ہی ہوتی ہیں جس پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سمیت سب کو اس معاملہ پر احساس ہے اور مولانا فضل الرحمان کا موقف بھی سامنے آیا ہے کہ ہمیں عجلت سے کام نہیں لینا چاہئے اور ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ غیرضروری تاخیر بھی نہیں ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان مدبر سیاستدان ہیں اور یہ یہ تمام معاملات کو سمجھتے ہیں کہ یہ ترامیم کیوں کر ضروری ہیں۔