دو خواتین سے متعلق مبینہ آڈیوانتہائی تشویشناک ہے ، اس معاملہ کا فوری سوموٹو نوٹس لیا جاناچاہیے، وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ خان کی میڈیا سے بات چیت

127

فیصل آباد ۔23اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ خان نے کہا ہے کہ دو خواتین کے درمیان بات چیت کی مبینہ آڈیوانتہائی تشویشناک ہے ، اعلیٰ عدلیہ کو فوری اس کا سوموٹو نوٹس لیناچاہیے تاکہ اس کے اصل حقائق اور اس کا پس منظر سامنے آسکے۔اتوار کی رات فیصل آباد میں میڈیا سے بات چیت کے دوران انہوں نے کہا کہ اس آ ڈیو لیک میں اعلیٰ عدلیہ کی بعض شخصیات کا نام لیکر جو گفتگو کی گئی ہے اس پر ہر پاکستانی کو تشویش ہے کیونکہ گھریلو خواتین کو اس قسم کی نامناسب گفتگو نہیں کرنی چاہیے،

یہی نہیں بلکہ جس نے یہ ٹیپ ریکارڈ کی اس کا بھی احتساب اور جس کی یہ مبینہ ٹیپ ہے اس کے خلاف بھی سخت ترین کاروائی ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر گھریلو خواتین مبینہ طور پر کسی پارٹی کے لوگوں کو غداری پر اکسائیں گی اور اس قسم کی مبینہ متنازعہ بات چیت کریں گی تو اس کے اثرات بھی ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ قبل ازیں چوہدری پرویز الٰہی کی بھی ایک آڈیو لیک ہوئی تھی لہٰذا اگر ان آڈیوز میں کی جانیوالی گفتگو درست ہے تو اس کی پوچھ گچھ ضرور ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ عام طور پر ایسی گفتگو سے گھریلو خواتین کا تعلق نہیں ہوتا ۔رانا ثنااللہ نے کہا کہ انصاف کے ایوانوں میں بیٹھنے والے بچوں، عزیزوں، ساس، سسر، ماں، بہن، بیٹی، بھائی جیسے رشتوں سے بالاتر ہوکر صرف اور صرف آئین و قانون کے پابند ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس طریقے سے نواز شریف کو نااہل کیا گیا ،اس کے بعد بھی بعض اہم متعلقہ شخصیات خاص کرایک صیت کے بارے میں جو خبریں گردش میں آئیں،اس سے بھی ملک کا وقار مجروح ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس آڈیو کافوری ترجیحی بنیادوں پر فارنزک آڈٹ ہونا چاہیے۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ گھریلو خواتین عام طور پر غیر سیاسی ہوتی ہیں اور خاص طور پر وہ ایسے امور پر اس طرح بات چیت نہیں کرتیں ،جس طرح اس آڈیو میں ایک اہم ملکی مسئلہ یعنی انتخابی مقدمہ کے بارے میں بات کی جارہی ہے جو عدلیہ میں زیر سماعت اور سنجیدہ نوعیت کا ہے۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ اگر فارنزک آڈٹ اور ایف آئی اے کی تحقیقات میں یہ آڈیو جعلی ثابت ہو تو پھر ان عناصر کے خلاف عبرتناک کاروائی ہونی چاہیے جنہوں نے یہ مشتبہ آڈیو تیار کرکے ملک میں سنسنی پھیلائی۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کی آڈیوز اور ویڈیوز ماضی میں بھی منظر عام پر آتی رہیں لیکن ہر بار مصلحت کا مظاہرہ کرکے انہیں نظر انداز کیا جا تا رہا لیکن اگر اب ایسا ہوا تو خدانخواستہ اس سے ایک اہم ادارے کی نیک نامی متاثر ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر سابق وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کی آڈیو لیک جس میں وہ مبینہ طور پر ایک جج سے بات چیت کررہے تھے کی تحقیقات اور ذمہ داران کے خلاف کاروائی کرلی جاتی تو بار بار اس قسم کی پریکٹس کا اعادہ نہ ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی کا اس سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں تو انہیں بھی چیف جسٹس آف پاکستان سے مذکورہ آڈیو لیک کا فوری سوموٹو نوٹس لینے اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کی اپیل کرنی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہم الیکشن سے فرار نہیں چاہتے، چاہتے ہیں الیکشن اپنے وقت پر ہوں، جب الیکشن ہوں گے تو ن لیگ کی انتخابی مہم کی قیادت نوازشریف کریں گے۔