27.7 C
Islamabad
اتوار, مئی 11, 2025
ہومزرعی خبریںدھان کے کاشتکار وں کو مختلف بیماریوں کے حملہ کی صورت میں...

دھان کے کاشتکار وں کو مختلف بیماریوں کے حملہ کی صورت میں سفارش کردہ زہروں کا استعمال کرنے کی ہدایت

- Advertisement -

سیالکوٹ۔3اکتوبر (اے پی پی):ڈپٹی ڈائریکٹر پیسٹ وارننگ و کوالٹی کنٹرول محکمہ زراعت (پلانٹ پروٹیکشن )ڈاکٹر مقصود احمد نے کہا ہے کہ دھان کے کاشتکار پتہ لپیٹ سنڈی،تنے کی سنڈی اور جراثیمی جھلساؤکے حملہ کی صورت میں سفارش کردہ زہروں کا استعمال کریں۔دھان کی فصل کو آخری پانی فصل کی کٹائی کے دو ہفتے پہلے لگادیں جبکہ وہ علاقے جہاں کھیتوں میں پانی کھڑا نہیں ہوتا وہاں باسمتی اقسام کو کٹائی سے ایک ہفتہ پہلے پانی دینا بند کردیں۔دھان کی فصل پر سفارش کردہ محفوظ زہروں کا استعمال اور فصل کے برداشت کے دوران سفارش کردہ وقفہ اور جنس میں زرعی زہروں کی باقیات کی زیادہ سے زیادہ حد مدِ نظر رکھیں۔

اے پی پی ے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ دھان کی فصل کی کٹائی اس وقت کرنی چاہیے جب سٹہ کے اوپر والے دانے رنگ بدل چکے ہوں اور نیچے والے چند دانے (دو یا تین) ابھی ہرے ہوں لیکن بھر چکے ہوں۔ اس وقت دانوں میں نمی تقریبا 22 فیصد ہوتی ہے اور سٹے کے اوپر والے دانے صاف، شفاف اورمضبوط جبکہ 90 سے 95فی صد دانے خشک پرالی کے رنگ کی طرح کے ہو چکے ہوتے ہیں اس وقت کٹائی کرنے سے زیادہ پیداوار حاصل ہوتی ہے علاوہ ازیں عمدہ چھڑائی کے علاوہ جو صفات اچھے چاول میں پائی جانی چاہیں وہ بھی موجود ہوتی ہیں۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ فصل کے پکنے کے بعد زیادہ دن تک فصل کھڑی رکھنے سے دانے جھڑنے شروع ہو جاتے ہیں اور اس طرح پیداوار متاثر ہوتی ہے، پھنڈائی کے وقت ترپال یا بڑی چادریں بچھا لینی چاہیں تاکہ دانے مٹی میں مل کر ضائع نہ ہوں ۔ پھنڈائی کے دوران احتیاط نہ کرنے سے بہت سے دانے ضائع ہوجاتے ہیں لہذا پھنڈائی کے عمل میں احتیاط بہت ضروری ہے۔

اگر کسی وجہ سے دھان کی کٹائی میں تاخیر ہو جائے اور دانوں میں نمی کی سطح 18 فیصد سے کم ہو جائے تو اس صورت میں مشینی کٹائی سے اجتناب کریں۔دھان کی ایک قسم کی کٹائی کے بعد اور دوسری قسم کی کٹائی سے پہلے مشین کی مکمل صفائی کریں تاکہ مختلف اقسام کی ملاوٹ نہ ہو۔عمدہ کوالٹی کا چاول حاصل کرنے کے لئے پھنڈائی کے فورا بعد مونجی کو مناسب طریقہ اور احتیاط سے خشک کرنا بہت ضروری ہے۔

کاشتکاردھان کی فصل کی باقیات مثلا مڈھوں،پرالی اور پرول وغیرہ کو آگ ہرگز نہ لگائیں۔اس سے فضائی آلودگی میں اضافہ کے علاوہ زمین میں موجود نامیاتی مادہ کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچتا ہے۔کاشتکار دھان کی باقیات کو رائس سٹرا چاپر،روٹا ویٹر اور ڈسک ہیرو کے ذریعے زمین میں دبا دیں تاکہ زمین کی زرخیزی میں اضافہ ہو سکے۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=507915

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں