
پشاور۔ 16 دسمبر (اے پی پی):سانحہ اے پی ایس میں شہید ہونے والے محمد علی کی والدہ کا کہنا ہے کہ دہشتگردوں نے جس سفاکی کے ساتھ بچوں کو شہید کیا قوم اس کو بھولی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ محمد علی شہید نہایت ہی زندہ دل اور یاروں کا یار تھا، اسکول میں بھی گولڈن بوائے کے نام سے جانا جاتا تھا، میرا بیٹا ایس ایس جی میں کمانڈو بننا چاہتا تھا، شاید اس نے لڑائی لڑی ہے پھر زندگی نے وفا نہیں کی۔انہوں نے مزید بتایا کہ علی میرے بہت قریب تھا، آج بھی مجھ سے کوئی پوچھے تو میرا ایک بیٹا اور 3 بیٹیاں ہیں کیونکہ شہید تو زندہ ہوتا ہے، علی مجھے کہتا تھا کہ ماما میں آپ کو وہ خوشی دوں گا کہ آپ یاد رکھیں گی،
مجھے نہیں پتا تھا کہ وہ شہادت کی بات کر رہا تھا۔سانحہ اے پی ایس میں شہید شایان ناصر کے والد نے بتایا کہ شایان سائنسدان بننا چاہتا تھا، فزکس میں ہمیشہ اول آتا تھا، اسے کرکٹ کھیلنے کا شوق تھا، سب سے چھوٹا تھا تو سب گھر والوں کی آنکھوں کا تارہ تھا۔ سانحہ اے پی ایس میں شہید ننگیال اور شموئیل طارق کی بہن نے انہیں یاد کرتے ہوئے کہا کہ ننگیال اور شموئیل کے جانے بعد دنیا ادھوری رہ گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ اے پی ایس میں داخلے کا مقصد تھا کہ پاک فوج کو جوائن کرے، خود بھی وہ پاک فوج میں شمولیت کے خواہش ظاہر کرتے تھے، الحمداللہ ہم فخر کرتے ہیں کہ ہمارے بھائی شہید ہیں۔