دہشت گردی کی بنیادی وجوہات سے نمٹنے کے لئے حق خودارادیت کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے ،بھارت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبا رہا ہے ،منیر اکرم

58
کشمیریوں کو حق خودارادیت کی فراہمی تک جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم نہیں ہو گا، اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم کا پیغام
کشمیریوں کو حق خودارادیت کی فراہمی تک جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم نہیں ہو گا، اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم کا پیغام

اقوام متحدہ۔18اگست (اے پی پی):پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھارت کی جانب سے کشمیریوں کے ناقابل تنسیخ حق، حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد کو دہشت گردی کے طور پر پیش کرنے کی کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دبا رہا ہے کیونکہ دہشت گردی کو لوگوں کے جائز حق خود ارادیت کے حصول سے الگ کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے 9اگست کو’’ دہشت گردوں کی جانب سے بین الاقوامی امن اور سلامتی کو درپیش خطرات ‘‘ پر بحث کےدوران بھارتی سفیر روچیرا کمبوج کی جانب سے کی گئی تقریر کے تحریری جواب میں کہا کہ یہ حق ( حق خود ارادیت) موروثی ہے اور اس کا وعدہ سلامتی کونسل نے کشمیری عوام سے اپنی قراردادوں کیا تھا۔

پاکستانی سفیر منیر اکرم نے بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے دہشت گردی کی "تمام شکلوں اور ظہور کی شدید مذمت کا اعادہ کیا اور کہا کہ درحقیقت پاکستان دہشت گردی کا شکار ہوا ہے اور اسے داعش سے وابستہ دہشت گروپوں ٹی ٹی پی (تحریک طالبان پاکستان ) جمیعت الاحرار (جے یو اے) کے حملوں کا سامنا ہے جنہیں اکثر خطہ میں ہمارے مخالف کی طرف سے سرپرستی اور مالی مدد کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی بنیادی وجوہات ناانصافی، جبر، غیر ملکی مداخلت اور قبضہ ہے اس مسئلہ سے نمٹنے کے لئے عوام کے حق خودارادیت کے لیے ٹھوس اقدامات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے اور اس بات کا جائزہ لینا ضروری ہے کہ عالمی حکمت عملیوں، طریقہ کار اور مداخلتوں کے باوجود دہشت گردی کا خطرہ کیوں خاص طور پر ایشیا، افریقہ اور دیگر جگہوں پر پھیلا ۔

دنیا بھر میں پھیلتے ہوئے تنازعات اس بات کا واضح اشارہ ہیں کہ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری تنازعات کی ان بنیادی وجوہات اور اس کے ساتھ دہشت گردی کے خاتمے میں ناکام رہے ہیں۔پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ بین الاقوامی انسداد دہشت گردی کی حالیہ حکمت عملیوں میں حق خودارادیت کے حصول اور قومی آزادی میں کوئی فرق نہیں کیا گیا۔ جبکہ کشمیری عوام نے پرامن طریقے سے اپنے حق خود ارادیت کے حصول کی جدوجہد کی ہے ، کشمیریوں کو زبردستی ان کے حق، حق خودارادیت سے محروم رکھا گیا اور وہ 7 دہائیوں سے زیادہ عرصے سے اپنے حق خودارادیت کے حصول کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں نو آبادیاتی اور غیر ملکی قبضے کے خلاف کشمیریوں کی جدوجہد کو دہشت گردی کے طور پر پیش کیا جاتا ہے اور اسے دبایا جاتا رہا ہے لیکن اس کے باوجود ان کی جدوجہد کو کمزور نہیں کیا جا سکا۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیر کاز کو دہشت گردی کے طور پر پیش کرکے اس کی قانونی حیثیت کو داغدار کرنے کی کوشش کی ہے اور جموں و کشمیر پر اپنے مسلسل غیر قانونی قبضے کو برقرار رکھنے کے لیے اپنے متنازعہ انسداد دہشت گردی’ قوانین کا غلط استعمال کیا ہے جو انسانی حقوق کے قوانین سے مطابقت نہیں رکھتے ہیں۔ انہوں نےنوآبادیاتی تسلط اور غیر ملکی قبضہ کے خلاف جنر ل اسمبلی کی قرارداد کے حوالہ سے کہا یہ قرارداد کشمیریوں کی جدوجہد کے جواز کی توثیق کرتی ہے جس میں تسلیم کیا گیا ہے کہ وہ اپنے اختیار میں کسی بھی طریقے سے اس حق کو بحال کر سکیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا خاتمہ کیا جانا چاہیے اور دہشت گردی کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے اور قومی آزادی کو دبایا نہیں جا سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی دہشت گردی کے خلاف عالمی انسداد دہشت گردی کی کوششیں ناکام ثابت رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گرد گروہوں کے حملوں کا شکار ہے جن کی مالی معاونت اور منصوبہ بندی دشمن ایجنسیوں نے کی اور دہشت گردی کی ایک بڑی علاقائی ریاست کی طرف سے کراچی یونیورسٹی، خیبر پختونخوا، چینی قونصل خانے سمیت کر اچی میں پاکستان سٹاک ایکسچینج میں چینی شہریوں کے خلاف خوفناک دہشت گرد حملے کئے گئے ،پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ دہشت گردی کو ریاستی پالیسی کے ایک آلے کے طور پر استعمال کرنے اور اس طرح کی ریاستی دہشت گردی سے استثنیٰ کی مذمت کرے۔

منیر اکرم نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادیں دہشت گردی کو کسی بھی مذہب کے ساتھ جوڑنے سے روکتی ہیں اور جہادی، اسلام پسند، بنیاد پرست اسلام جیسے جملوں کا استعمال ان قراردادوں کی نفی ہے۔ انہوں نے کہابعض ممالک میں کچھ سیاسی رہنمائوں کی طرف سے اپنی تہذیب پر فخر کے اظہار کے لیے استعمال کیا جانے والا لب و لہجہ اور مخصوص الفاظ اسلام مخالف تعصب کو ہوا دیتے ہیں۔پاکستانی مندوب نے مختلف ممالک میں دائیں بازو کی اورفسطائی تحریکوں کے عروج کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا جب کوئی مسلمان کسی جرم کا ارتکاب کرتا ہے تو اسے فوری طور پر دہشت گردی قرار دے دیاجاتا ہے جب یہی جرم کوئی غیر مسلم کرتا ہے تو یہ محض ایک پرتشدد جرم ہوتا ہے۔ایسی فسطائی تحریکوں کے جرائم کہیں زیادہ ہیں۔اس ساری صورتحال سے نمٹنے کے لیے دہشت گردی کی اصطلاح کی نئی متفقہ اور جامع تعریف کرنے کی ضرورت ہے جو نسل پرست، لسانی،سفید فام نسل کی برتری کے دعویداروں انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے تشدد پسندوں، پرتشدد قومیت ، مسلمان مخالف افراد اور گروہوں، غیر ملکیوں سے نفرت کرنے والوں اور ہندوتوا کے نظریات رکھنے والوں کے جرائم کے متعلق ہو۔

انہوں نے کہا کہ مذکورہ افراد اور گروہوںکی طرف سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے معاملہ کو سلامتی کونسل کی پابندیوں میں شامل کیا جائے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ اس وقت سلامتی کونسل کی طرف سے جن گروہوں کو دہشت گردوں کے فہرست میں شامل کیا گیا ہے وہ سب کے سب مسلمان ہیں اور ان میں کوئی غیر مسلم شامل نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر، سازشی نظریات اور دہشت گردوں کی طرف سے تیار کئے جانے والے خطرناک مواد کو پھیلانے کے لیے ڈس انفارمیشن کے لیے چلائی جانے والی مہموںکا سدباب بھی ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کے اقدامات محص کچھ مخصوص تنظیموں اور نظریات تک محدود نہیں ہونے چاہییں۔ سلامتی کونسل اور عالمی برادری کو دہشت گردی کی تمام صورتوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کرنی چاہیے اور اس معاملہ میں دہرے معیار کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے ۔ پاکستانی سفیر نے کہا کہ ہمیں داعش اور القاعدہ اور ان سے منسلک گروہوں کو شکست دینی چاہیے لیکن اس کے ساتھ ساتھ دوسروں سے نفرت کی صورت میں دہشت گردی کا بھی سدباب کرنا ہوگا جو اس وقت سامنے آرہی ہے ۔