دہشت گردی کے خلاف متحدہ عرب امارات کا مضبوط مؤقف،امن و استحکام کے لیے پر عزم

96
UAE
UAE

ابو ظہبی ۔17جنوری (اے پی پی):متحدہ عرب امارات کا دہشت گردی کے خلاف غیر متزلزل مؤقف اس یقین کا عکاس ہے کہ دہشت گرد گروہوں اور ان کے حامیوں کے خلاف جنگ انسانیت اور تہذیب کے تحفظ کے لیے ایک اجتماعی کوشش ہے۔امارات نیوز ایجنسی ’وام‘کے مطابق امارات نے ہمیشہ دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرے سے نمٹنے کے لیے علاقائی اور عالمی تعاون کی ضرورت پر زور دیا ہے اور اس سلسلے میں متعدد اہم اقدامات کیے ہیں۔ یہ ان اولین ممالک میں شامل ہے جنہوں نے برسوں پہلے دہشت گردی کے خطرے کے بارے میں خبردار کیا اور اسے ختم کرنے کے لیے مشترکہ اقدامات کی وکالت کی۔امارات کا کردار’’ کوالیشن ٹو ریسٹور لیجٹی میسی ان یمن‘‘ اور ’’آپریشن ڈیسائیسیو سٹورم ‘‘میں نمایاں رہا ہے، جو مارچ 2015 میں شروع ہوا۔

اماراتی مسلح افواج نے حوثی دہشت گرد ملیشیا کے منصوبوں کو ناکام بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا، جو یمن کو کنٹرول کرکے خلیج عدن اور باب المندب کے راستے بین الاقوامی بحری راستوں اور قریبی ممالک کو خطرے میں ڈالنا چاہتے تھے۔امارات نے یمن میں القاعدہ اور داعش کے خلاف بھی کامیاب کارروائیاں کیں، کئی شہروں اور علاقوں کو ان کے کنٹرول سے آزاد کرایا۔ اس کے ساتھ ساتھ خلیج عدن، باب المندب اسٹریٹ، اور مغربی ساحلی علاقے کو محفوظ بنایا، جو عالمی تجارتی راستوں کے تحفظ کے لیے انتہائی اہم ہیں۔یمن کے بگڑتے ہوئے انسانی حالات کو بہتر بنانا امارات کی اولین ترجیح رہی ہے۔ جنگ کے نتیجے میں قحط، غربت، اور صحت و تعلیم کے شعبوں کے بحران سے نمٹنے کے لیے امارات نے ہوائی اور بحری امدادی پل قائم کیے۔امارات نے بنیادی ڈھانچے کی بحالی، ہیضہ، ڈینگی بخار، اور ملیریا جیسی وباؤں کے خلاف اقدامات، اور کمزور طبقات کو امداد فراہم کرنے کے لیے ہنگامی مداخلتیں کیں، حتیٰ کہ ان علاقوں میں بھی جہاں حوثی ملیشیا کا کنٹرول ہے۔

2014 میں امارات نے داعش کے خلاف عالمی اتحاد ’’ گلوبل کوالیشن ٹو ڈیفیٹ داعش ‘‘میں شمولیت اختیار کی۔ سعودی عرب، بحرین، اور قطر جیسے ممالک کے ساتھ مل کر شام میں داعش کے خلاف عسکری کارروائیوں میں نمایاں کردار ادا کیا، جس سے داعش کی پیش قدمی کو روکا گیا اور اسے مزید علاقوں پر قابض ہونے سے باز رکھا گیا۔دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ میں متحدہ عرب امارات نے رواداری، اعتدال، اور قبولیت کے فروغ کے لیے متعدد اہم اقدامات کیے ہیں۔

ان میں ساواب سینٹر 2015 شامل ہے، جو داعش کے خلاف عالمی اتحاد کی حمایت میں ایک انٹرایکٹو آن لائن میسیجنگ پلیٹ فارم کے طور پر کام کرتا ہے۔ اسی طرح، مسلم کونسل آف ایلڈرز 2014 کا قیام عمل میں لایا گیا، جو اسلامی دنیا میں امن کے فروغ کے لیے پہلا آزاد بین الاقوامی ادارہ ہے۔مزید برآں، ہیڈیا سینٹر 2012 بھی قائم کیا گیا، جو انتہا پسندی اور پرتشدد انتہا پسندی کے خلاف کام کرنے کے لیے عالمی شراکت داروں کے ساتھ تعاون کرنے والا ایک ممتاز مرکز ہے۔ یہ تمام اقدامات امارات کے اس عزم کی عکاسی کرتے ہیں کہ عالمی سطح پر امن، اعتدال، اور رواداری کو فروغ دیا جائے۔