ڈھاکہ۔14نومبر (اے پی پی):بنگلہ دیش کے اٹارنی جنرل محمد اسد الزماں نے ملکی آئین میں خاطر خواہ ترامیم کا مطالبہ کرتے ہوئے سوشلزم، بنگالی قوم پرستی، سیکولرازم، اور شیخ مجیب الرحمان بابائے قوم جیسی اہم اصطلاحات کو ختم کرنے کی تجاویز دے دیں۔یونائیٹڈ نیوز آف بنگلہ دیش (یو این بی) کی خبر کے مطابق اسد الزمان نے یہ ریمارکس بنگلہ دیش کی 15ویں آئینی ترمیم کی قانونی حیثیت پر ہائی کورٹ میں سماعت کےپانچویں روز اپنے دلائل کے دوران دیئے۔انہوں نے آئین کے آرٹیکل 8 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سوشلزم اور سیکولرازم اس قوم کی کے حقائق کی عکاسی نہیں کرتے جہاں 90 فیصد آبادی مسلمان ہو۔انہوں نے اس حوالے سے آئین کے اصل جملے کو بحال کرنے کی وکالت کی جس میں اللہ پر غیر متزلزل ایمان پر زور دیا گیا تھا۔ انہوں نے آرٹیکل 9 میں بنگالی قوم پرستی کی مطابقت پر بھی سوال اٹھایا اور اسے جدید جمہوری اصولوں سے متصادم قرار دیا۔
انہوں نے ریفرنڈم کے لیے دفعات کو بحال کرنے کا بھی مطالبہ کیا، جسے 15ویں ترمیم کے تحت ختم کر دیا گیا تھا۔یو این بی کے مطابق سماعت کے بعد اسد الزماں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 15ویں ترمیم کو برقرار رکھنے سے جنگ آزادی ، 1990 کی عوامی بغاوت اور 2024 جولائی کے انقلاب کی روح مجروح ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ترمیم ابو سعید اور مگدھو جیسے شہدا کی قربانیوں سے غداری کے مترادف ہے۔ ابو سعید اور مگدھو جولائی 2024 میں بنگلہ دیش میں ہونے والےطلبہ احتجاج میں شامل تھے۔
اٹارنی جنرل نے آرٹیکل 6 پر بھی تنقید کی، جو زبان کے ذریعے قومی شناخت کی وضاحت کرتا ہے، اور دعویٰ کیا کہ اس نے شہریوں میں غیر ضروری تقسیم کو فروغ دیا ہے۔ انہوں نے استدلال کیا کہ کوئی دوسرا ملک زبان کو قومی شناخت کی بنیاد کے طور پر استعمال نہیں کرتا ۔ انہوں نےکہا کہ آرٹیکل 7(ka) اور 7(kha) جمہوریت کی روح سے مطابقت نہیں رکھتے اور آمرانہ مقاصد کی تکمیل کرتے ہیں اس لئے ان دونوں آرٹیکلز کو منسوخ کیا جائے۔ اٹارنی جنرل نے نگراں حکومتی نظام کے خاتمے کی بھی شدید مخالفت کی۔اسد الزماں نے آرٹیکل 142 کے تحت ریفرنڈم کی دفعات کو بحال کرنے پر زور دیا اور کہا کہ یہ جمہوری احتساب کی بحالی کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے اس اہم جمہوری طریقہ کار کو یکطرفہ طور پر ختم کرنے کے لئے الیکشن انجینئرنگ کے ذریعے منتخب ہونے والے اراکین پارلیمنٹ کو فعال کرنے کے لئے ترمیم پر بھی تنقید کی۔\