لاہور۔18اگست (اے پی پی):چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی وخطیب بادشاہی مسجد لاہور مولانا سید محمد عبدالخبیر آزاد نے کہا ہے کہ دین اسلام امن کا گہوارہ ہے، سانحہ جڑانوالہ کرسچن کالونی کی بھر پور مذمت کرتے ہیں، مسیحی مقدسات کا احترام ہمارے ایمان کا حصہ ہے ،تمام الہامی کتابوں کی توقیر ہم سب پر فرض ہے ،ہمیں پیام پاکستان کے فروغ کی طرف جانا ہوگا، دشمن کی سازشیں پاکستان میں نہیں چلنے دیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز یہاں لاہورپریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہو ئے کیا۔اس موقع پر بشپ ندیم کامران اور آرچ بشپ لاہو ر ڈاکٹرسبسٹیئن شاء بھی موجود تھے ۔
مولانا عبدالخبیر آزاد نے کہا کہ پاکستان ہمارا ملک ہے جس کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے مگر دشمن ہمیشہ سازشیں کرتا رہاہے اس کا مقصد ملک میں رہنے والوں کو آپس میں لڑوانا ہے۔انہوں نے کہا کہ کوئی شخص کسی مذہب اور الہامی کتاب کی توہین کرتا ہے تو ملک کے آئین میں قانون موجود ہے ، ریاست و ادارے اس کیخلاف کارروائی کریں گے، نہ اسلام اس کی اجازت دیتا ہے اور نہ شریعت اجازت دیتی ہے کہ اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی بے حرمتی کی جائے اور جس کا دل چاہے سڑک پر عدالت لگائے اور گھروں کو جلائے اور لوگوں کو مارے ۔
انہوں نے کہا کہ سویڈن میں قرآن کی بے حرمتی ہوئی تو وہاں پر دیگر مذاہب عالم کے لوگ بھی ہمارے ساتھ کھڑے ہو کر مذمت کررہے تھے ،بادشاہی مسجد کے میناروں کے سائے میں ایسا مظاہرہ کیا جہاں تمام مذاہب و مسالک کے لوگ شریک ہوئے،دین اسلام سلامتی و امن کا دین ہے۔ انہوں نے کہا کہ جڑانوالہ میں درندہ صفت لوگوں نے جو گھنائونا کھیل کھیلا اس سے دنیا بھر میں پاکستان کی جگ ہنسائی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ کراچی سے خیبر اور آزاد کشمیر تک مذہبی ہم آہنگی کو آگے لے کر بڑھ رہے ہیں،پاکستان ہم سب کا ہے ، ہم دنیا کو بتاتے ہیں کہ بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ہو رہی ہے اور انڈیا میں بسنے والی اقلیتوں پر ظلم ہوتا ہے لیکن جب پاکستان میں بھی وہی کام ہو تو نہایت افسوس ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن کریم کی طرح انجیل اورتورات بھی آسمانی کتابیں ہیں جن کا احترام اور تمام انبیاء کرام کی عزت ہمارے ایمان کا حصہ ہے، تو کون لوگ ہیں جو شر پھیلاتے ہیں،عیسائی عورتوں بچوں کا کیا قصور ہے اگر ایک شخص نے برا کام کیاہو تو ا سے سزا ملنی چاہیے ساری آبادی کے گھروں اور عبادت گاہیں جلانا کون سا دین ہے،اقلیتوں کے گھروںکو جلانے کی قرآن اور نبیۖ اجازت نہیں دیتے۔
انہوں نے کہا کہ جس وقت جڑانوالہ کا سانحہ ہوا تو میں سعودی عرب میں تھا،کراچی سے لنڈی کوتل تک امن و محبت کی آواز بلند کرنے کے باوجود ایسا واقعہ ہوجانا افسوسناک امر ہے،ہم سمجھتے ہیں ایسے واقعات ملک میں نہیں ہونے چاہئیں ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئین کہتا ہے کہ اقلیتوں کا تحفظ اسلامی ریاست کی ذمہ داری ہے ،مسیحیوں کے ساتھ جو ہوا اس تکلیف میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ جڑانوالہ میں جو لوگ ملوث ہیں ان کیخلاف سخت کارروائی کی جائے، ان لوگوںکو ایسا عبرت کا نشان بنایا جائے کہ آئندہ کسی کو ایسا واقعہ کرنے کی جرات نہ ہو سکے، سانحہ جوزف کالونی سمیت دیگر واقعات پر مجرمان کو سزا ملتی تو ایسے واقعات نہ ہوتے۔انہوں نے کہا کہ ہم سب نے مل کر انتشار،فرقہ واریت اوردہشت گردی سے پاک پاکستان بنانا ہے، دشمن کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ تمہاری سازشیں پاکستان میں نہیں چلنے دیں گے۔