اسلام آباد۔9جولائی (اے پی پی):وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ رومینہ خورشید عالم نے دیوسائی نیشنل پارک کے ماحولیاتی نظام کے تحفظ اور وہاں موجودکچرے کو ٹھکانے لگانے کے انتظام کی موثرحکمت عملی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ منگل کو یہاں جاری بیان کے مطابق سابق سینیٹر اور سفیر (اعزازی) وائلڈ لائف سردار محمد جمال خان لغاری سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر نے دیوسائی نیشنل پارک کو متاثر کرنے والے اہم مسائل پر روشنی ڈالی جن میں سیاحوں کی جانب سے پھیلایا جانے والا ٹھوس کچرا، مویشیوں کی زیادہ چرائی اور پارک کے مناسب انتظام کے لیے ناکافی وسائل شامل ہیں۔ انہوں نے متعلقہ حکام پر زور دے کر کہا کہ کچرے کے انتظام کے جامع منصوبے کی کمی کی وجہ سے پارک کا ماحولیاتی نظام خطرے میں ہے اور دیوسائی نیشنل پارک کو درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے ویسٹ مینجمنٹ کی مضبوط حکمت عملی اختیار کریں۔
رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ کچرا ٹھکانے لگانے کے انتظام کی ایک مکمل منصوبہ بندی نہ صرف پارک کی حیاتیاتی تنوع کی حفاظت کرے گی بلکہ پائیدار سیاحت کو بھی فروغ دینے کے ساتھ ساتھ مقامی کمیونٹی کی معاونت بھی کرے گی۔ انہوں نے ماحولیاتی چیلنج سے نمٹنے کے لیے پارک میں ڈسپوزایبل پلاسٹک کی اشیا پر پابندی لگانے اور سیاحوں میں شعور پیدا کرنے کا مشورہ دیا۔ سردار محمد جمال خان لغاری نے کوآرڈینیٹر کو دیوسائی نیشنل پارک کے اپنے حالیہ دورے کے بارے میں آگاہ کیا ۔انہوں نے بکروالوں کے مسئلہ سے نمٹنے کی اہمیت اور دیوسائی نیشنل پارک کے جنگلی حیات اور ماحولیاتی نظام پر ان کے اثرات پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات کی وضاحت کی کہ پارک میں سیاحوں کی آمد سے کافی آمدنی حاصل ہوتی ہے، پارک کی آمدنی کا صرف 25 فیصد ڈویژنل فارسٹ آفیسر کے اختیار میں ہے۔ پارک کے انتظام کو بہتر بنانے کے لئے ڈی ایف او کو اخراجات کو بہتر بنانے اور سالانہ روڈ میپ تیار کرنے کے لئے مزید خود مختاری دی جانی چاہئے۔
سردار محمد جمال خان لغاری نے چلم سے سدپارہ چیک پوسٹ تک سڑک کی دیکھ بھال، دیوسائی میں خصوصی ماہانہ راشن پیکج فی پوسٹ فراہم کرنے، گرمیوں اور سردیوں دونوں کے لئے مناسب نئی یونیفارم، دیوسائی میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لئے عملے کی تعداد بڑھانے، ضروری ہتھیاروں کی فراہمی، نگرانی اور غیر قانونی شکار کے خلاف کوششوں کو موثر طریقے سے انجام دینے کے لئے پی او ایل کی معاونت پر زور دیا۔انہوں نے شیوسر جھیل کے قریب چلم چیک پوسٹ کو منتقل کرنے اور سدپارہ چیک پوسٹ کو علی ملک ٹاپ پر منتقل کرنے کی تجویز بھی دی تاکہ دیوسائی نیشنل پارک میں سیاحوں کی رسائی اور سہولت کو بہتر بنایا جاسکے۔ انہوں نے سیاحوں کے تجربے کو فروغ دینے کے لئے دیوسائی نیشنل پارک کے داخلی دروازے پر ویلکم گیٹس لگانے کی سفارش کی۔