رانا تنویر حسین کی زیر صدارت پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس

137
joint session
joint session

اسلام آباد۔20مئی (اے پی پی):پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو کمیٹی کے چیئرمین رانا تنویر حسین کی زیر صدارت ہوا ۔اجلاس میں وزارت سمندر پار پاکستانیز میں ہونے والی مالی بے قاعدگیو ں کی جانچ پڑتال کی گئی۔آڈٹ حکام نے اجلا س کو بتایا کہ وزارت اپنے آڈٹ اعتراضات سے متعلق محکمانہ آڈٹ کمیٹی کے اجلاس منعقد نہیں کررہی ہے ۔ چیئرمین کمیٹی نےمحکمانہ اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس نہ کرنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ سیکرٹری کے ریٹائر ہونے پر کسی کو تو نیا چارج ملا ہوگا، وہ ڈی اے سی کرلیتے۔رانا تنویر حسین نے کہا کہ وزارت کا سیکرٹری بھی نہیں ہے ،جہاں مفادات ہوتے ہیں بیورو کریسی فوری کام کرتی ہے ،اب کیا کریں ۔نیشنل بنک کی طرف سے پی اے سی کے احکامات کی خلاف ورزی پر کمیٹی ارکان نے برہمی کا اظہار کیا ۔

چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین نے کہا کہ نیشنل بینک نے ہمارے فیصلے کیخلاف عدالت جانے کی جرات کیسے کی ،یہ پارلیمنٹ کی توہین ہے،ہر سرکاری ادارے کا آڈٹ لازمی ہے،پارلیمنٹ نگرانی کرسکتی ہے،سندھ ہائی کورٹ جو بھی فیصلہ دے ہمارے پاس اور بھی بہت سے اختیارات ہیں،آپ آڈٹ کروائیں ،یہ لازم ہے،بنک کا بورڈ آئین سے بالا تر نہیں ہے،ہمارے پاس اور بہت کچھ ہے،ہم حکومت سے کہیں گے کہ وہ نیشنل بنک کے بورڈ کو تحلیل کریں،خود مختار ادارے اور آئینی ادارے بھی آڈٹ کروانے کے پابند ہیں، نیشنل بنک نے پی اے سی کی توہین کی ہے ،اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے

۔اس موقع پر وزارت خزانہ نے بھی نیشنل بنک کا آڈٹ کرانے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ آئین اور قواعد بہت واضح ہیں کہ ہر سرکاری ادارے کا آڈٹ ہوگا۔نور عالم نے کہا کہ بنک کا صدر کون لگاتا ہے بورڈ کون بناتا ہے، اس پر آڈیٹر جنرل نے نیشنل بنک کے آڈٹ کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ پڑھ کر سنا دیا۔چیئرمین بورڈ آف گورنرز زبیر سومرو نے کمیٹی کو بتایا کہ نیشنل بنک کا آڈیٹر جنرل سے آڈٹ کرانے کے پابند نہیں ہیں،ہم آڈٹ کے خلاف سندھ ہائی کورٹ گئے ہیں ۔کمیٹی کے رکن نور عالم نے کہا کہ وزیر اعظم کو اس ساری صورتحال سے آگاہ کیا جائے۔سپریم کورٹ اور وزارت قانون سمیت ہر وزارت جب آڈٹ کی حامی ہے تو یہ کیوں انکاری ہیں۔زبیرو سومرو نے اجلاس کو بتایا کہ حکومت فنڈ نہیں دیتی اس لیے ہم آڈٹ نہیں کرواتے مگر ہم قانون کو فالو کرینگے،18 ویں ترمیم کے تحت صرف حکومتی فنڈنگ والے ادارے آڈٹ کروانے کے پابند ہیں،حکومت ہمیں فنڈ نہیں دیتی،

ہم حکومت کو فنڈ دیتے ہیں۔پی اے سی کے بار بار کے احکامات کے باوجود چیئرمین نیشنل بنک نےعدالت سے کیس واپس لینے سے انکار کر دیا ہے ۔اس پر چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ و زارت خزانہ خود عدالت سے کیس واپس لینے کیلئے نیشنل بینک کو خط لکھے،کمیٹی رکن ریاض فتیانہ نے کہا کہ بورڈ ان کی بات نہ مانے تو بورڈ کو وزارت خزانہ تحلیل کردے۔مشاہد حسین سید نے کہا کہ نیشنل بینک انتظامیہ سندھ ہائی کورٹ سے کیس واپس لے ،اس پر زبیر سومرو نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے تحت صرف حکومت سے فنڈ لینے والے ادارے آڈٹ کے پابند ہیں،

نیشنل بینک حکومت سے کوئی فنڈز نہیں لیتا،ہم آئین یا پارلیمنٹ کی بالادستی چیلنج نہیں کر رہے ہیں،سندھ ہائی کورٹ نے اس معاملے پر اپنا فیصلہ محفوظ کر رکھا ہے۔چیئرمین پی اے سی رانا تنویر حسین نے کہا کہ نیشنل بنک میں 26 ارب روپے کا سکینڈل ہے،ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے اس بارے ہمیں خط لکھا ہے۔پی اے سی اجلاس نے سکینڈل کی رپورٹ نیشنل بنک سے منگوانے کی ہدایت کر دی ۔چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین نے کہا کہ نیشنل بنک کو ہر حال میں آڈٹ کروانا ہوگا،ان کو سندھ ہائی کورٹ سے کیس واپس لینے کیلئے خط لکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے پندرہ دن میں عمل درآمد رپورٹ اجلاس میں پیش کرنے کا حکم دیدیا ۔رانا تنویر حسین نے کہا کہ اگر ایسا نہیں ہوتا تو ضابط فوجداری سمیت اپنے تمام اختیارات استعمال کرینگے۔