اسلام آباد۔4جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین نے سعودی فوڈ سیکیورٹی سپورٹ پراجیکٹ کے تیسرے مرحلے کی افتتاحی تقریب میں بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔ یہ منصوبہ پاکستان اور مملکتِ سعودی عرب کے مابین انسانی ہمدردی اور زرعی شعبے میں باہمی تعاون کی ایک اہم علامت کے طور پر سامنے آیا ہے۔
وفاقی وزیر نے کمزور طبقات کی معاونت کے لیے اس منصوبے کی اہمیت کو اجاگر کیا اور علاقائی استحکام و انسانی فلاح کے لیے سعودی قیادت کے مسلسل عزم کو سراہا۔ اپنے کلیدی خطاب میں رانا تنویر حسین نے خادمِ حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو خراجِ تحسین پیش کیا کہ انہوں نے انسانی بنیادوں پر شراکت داری، خاص طور پر خوراک کے تحفظ کے شعبے میں، ہمیشہ ترجیح دی۔ انہوں نے فوڈ باسکٹس کی تقسیم کے جاری منصوبے کو دو برادر اسلامی ممالک کے درمیان یکجہتی کی درخشاں مثال قرار دیا اور کہا کہ یہ محض مادی امداد نہیں بلکہ باہمی احترام اور دیرینہ دوستی کا مظہر ہے۔
تقریب کے دوران رانا تنویر حسین نے خود مستحق خاندانوں میں فوڈ باسکٹس تقسیم کیں اور ان سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ، جو اب تیسرے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، ملک بھر میں ہزاروں گھرانوں کو براہِ راست فائدہ پہنچا رہا ہے اور انہیں مہنگائی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز کے دوران ضروری غذائی اشیاء تک رسائی فراہم کر رہا ہے۔ انہوں نے سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی کے مؤثر کردار کو سراہا اور انہیں دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط بنانے کا قابلِ اعتماد شراکت دار قرار دیا۔ تقریب کے بعد وفاقی وزیر نے سعودی سفیر سے تفصیلی ملاقات کی۔
اس موقع پر رانا تنویر حسین نے پاکستان کے طویل المدتی وژن سے آگاہ کیا جس کا مقصد زرعی تحقیق، اختراعات، اور جدید کاشتکاری کے ذریعے پائیدار غذائی تحفظ کا حصول ہے۔ انہوں نے حکومتِ پاکستان کے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ زرعی پیداوار میں اضافے، آبپاشی کے نظام کی بہتری اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے مؤثر حکمتِ عملی اپنا رہی ہے۔
وفاقی وزیر نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مشترکہ زرعی تحقیق، تکنیکی تبادلوں، اور خوراک کی پروسیسنگ و ذخیرہ اندوزی کے ڈھانچے میں سرمایہ کاری جیسے اہم شعبہ جات میں تعاون کو فروغ دینے کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے سعودی سرمایہ کاروں کو پاکستان کے زرعی شعبے، خاص طور پر زیادہ پیداوار دینے والے علاقوں میں سرمایہ کاری کی دعوت دی اور دونوں ممالک کے تحقیقی اداروں اور جامعات کے درمیان ادارہ جاتی تعاون کی ضرورت پر زور دیا تاکہ صحرائی زراعت، پانی کی بچت، اور بیجوں کی ترقی جیسے شعبوں میں نئی راہیں تلاش کی جا سکیں۔
رانا تنویر حسین نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وزارتِ قومی غذائی تحفظ و تحقیق مستقبل میں بھی اسٹریٹجک شراکت داری کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کرتی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات باہمی اعتماد، مشترکہ اقدار اور ترقی کے لیے یکساں عزم پر مبنی ہیں اور یہ شراکت داری صرف حالیہ ضروریات تک محدود نہیں بلکہ ایک پائیدار اور مستحکم مستقبل کی بنیاد ہے۔
اپنی تقریر کے اختتام پر وفاقی وزیر نے مملکتِ سعودی عرب کی بروقت اور ہمدردانہ معاونت کو بے حد سراہا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ اقدامات محض خیرات نہیں بلکہ دو ممالک کے درمیان ایک وسیع تر اسٹریٹجک شراکت داری کی علامت ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ پاکستان خوراک کے تحفظ، زرعی ترقی اور باہمی فلاح و بہبود کے تمام شعبوں میں سعودی عرب کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔