راولپنڈی ضلع میں 10 جبکہ اٹک، جہلم اور چکوال میں 5,5 کمپوزٹ پلانٹ لگائے جائیں گے،کمشنر راولپنڈی

222
کمشنر راولپنڈی ڈویژن لیاقت علی چٹھہ

راولپنڈی۔ 20 ستمبر (اے پی پی):کمشنر راولپنڈی ڈویژن لیاقت علی چٹھہ نے کمپوزٹ پلانٹ کے حوالے سے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ انٹیگریٹڈ ریسورس ریکوری سینٹرز (IRRC) وقت کی اشد ضرورت ہے۔ کنسول کی جانب سے لائے گئے اس ماڈل میں سالڈ ویسٹ میجمنٹ کے موثر طریقے متعارف کروائے گئے ہیں جس کے مطابق کوڑے کی ڈور ٹو ڈور کولیکشن کے بعد جدید طریقے سے اسے الگ کیا جاتا ہے۔ جمع شدہ کوڑے کا تقریبا 60% حصہ آرگینک ویسٹ پر مشتمل ہوتا ہے جسے پراسس کرنے کے بعد کمپوزٹ فارم میں تبدیل کیا جاتاہے۔

بقیہ کوڑے کا 25% ریسائکل ایبل ہوتا ہے جبکہ محض 15% لینڈفل سائٹ پر ڈسپوز ہوتا ہے۔ یہ ماڈل ایشائی ممالک میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد پاکستان میں بھی لانچ کیا جا چکاہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ مقامی کمیونٹی و فلاحی اداروں و افراد کو اس عوامی فلاح کے پراجیکٹ میں شامل کرتے ہوئیب ابتدائی طور پر راولپنڈی میں 10 جبکہ ضلع اٹک، جہلم اور چکوال میں پانچ پانچ پلانٹ لگانے کا فوری پروپوزل تیار کیا جائے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ اس پر پیش رفت کے جائزہ کے لئے آئندہ پندرہ دنوں میں دوبارہ اجلاس منعقد کیا جائے جس میں ان جگہوں کی نشاندہی کی جائے جہاں یہ پلانٹ لگائے جاسکیں۔

انہوں نے ہدایت کی کہ مری میں ویسٹ ٹر یٹمنٹ کے یہ دو پلانٹ لگائے جائیں تاکہ مری سے لوسر تک کوڑا ٹرانسفر کرنے کی کاسٹ اور محنت سے بچا جا سکے۔کمشنر آفس راولپنڈی میں منعقدہ اس اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل پی ایچ اے احمد حسن رانجھا، سی ای او راولپنڈی ویسٹ منیجمنٹ کمپنی رانا ساجد صفدر، اسسٹنٹ کمشنر جنرل ملیحہ ایثار، ڈاکٹر سمیرا اختر حمید خان میموریل ٹرسٹ، ڈاکٹر عدنان جیلانی ایرڈ یونیورسٹی و دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔کمشنر راولپنڈی نے مزید کہا کہ کمپوزٹ پلانٹ کوڑے کی ٹرانسفر کی مد میں خرچ ہونے والی خطیر رقم کو بچانے کے کام آئے گا اور اسکے علاوہ اس سے ماحول پر بھی خوشگوار اثر مرتب ہوگا اور یہ گندگی کی وجہ سے پھیلنے والے موذی امراض پر قابو پانے میں مددگار ثابت ہوگا۔

اس موقع پر IRRC کی طرف سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ کنسول کی جانب پاکستان میں پانچ جگہوں پر یہ پلانٹ کامیابی سے چلائے جا رہے ہیں جن میں مردان، اسلام آباد سے G-15, B-17, اور جناح گارڈن جبکہ سندھ سے سکرانڈ ٹاؤن شامل ہیں۔ حال ہی میں راولپنڈی ڈویژن سے اٹک کی تحصیل خضرو میں یہ پلانٹ لگایا جا چکاہے۔ اسی طرح تحصیل گوجر خان میں اس پلانٹ کی فزیبلیٹی رپورٹ بھی تیار کی جا چکی ہے۔

اس پلانٹ کو 02 ٹن کے پیمانے پرلگانے کے لئے پونے دو کنال کی جگہ درکار ہوتی ہے۔ ماڈل کا بنیادی فوکس نامیاتی فضلہ ہے، جو عام طور پر کچن، ریستوراں، پودوں کی تراش خراش، اور تھوک سبزیوں یا پھلوں کی منڈیوں سے آتا ہے۔ اس سے تیار کیے جانے والا کمپوزٹ پی ایچ اے نرسریز اور کسانوں کے لئے نہایت اہم ثابت ہوتا ہے۔